ملزم سمیر خواتین کی نازیبا ویڈیوز بنانے میں بھی ملوث نکلا
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
ملزم سمیر نے مبینہ طور ہر 100سے زائد لڑکیوں کو اپنی ہوس کا نشانہ بنایا ہے
ملزم سمیر کے موبائل فون سے 450 سے زائد نازبیا ویڈیوز ملی ہیں، رپورٹ
عید گاہ پولیس کے ہاتھوں گرفتار مختلف لنکس کے ذریعے خواتین کے موبائل فون اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس ہیک کرنے والے ملزم سمیر عرف پی کے نے دورانِ تفتیش سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں۔ ملزم نے اعتراف کیا کہ اس نے لاہور کے ایک شہری سے صرف 5 ہزار روپے میں ایسے مختلف لنک حاصل کیے جس کے ذریعے موبائل فون ہیک کیے جا سکتے تھے ۔ سمیر کے مطابق وہ مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز(واٹس ایپ، انسٹا گرام، فیس بک) پر خواتین کو لنکس بھیج کر ان کے موبائل فون یا آئیڈیز ہیک کرتا تھا اور پھر گوگل اکاونٹ کی رسائی حاصل کرکے موبائل فونز کا مکمل ڈیٹا حاصل کرلیتا تھا۔ملزم سمیر عرف پی کے نے اعتراف کیا کہ آئی ڈی ہیک کرنے کے بعد وہ متاثرہ خواتین کے گوگل اکاونٹس سے انکی ذاتی معلومات حاصل کرکے انہیں پہلے دوستی اور پھر ملنے پر مجبور کرتا تھا۔سمیر نے مزید بتایا کہ وہ صرف ساتویں جماعت پاس اور بیروزگار ہے جبکہ اسے اس قسم کی ہیکنگ کا علم ایک آن لائن گروپ سے ہوا۔ سمیر نے بتایا کہ سب سے آخر میں رنچھوڑ لائن میں ایک لڑکی کا موبائل فون ہیک کیا جس کے بعد پولیس کے ہاتھوں پکڑا گیا، تفتیش کے دوران سمیر نے انکشاف کیا کہ وہ اب تک 4 خواتین کی نازیبا ویڈیوز بنا چکا ہے اور یہ تمام ویڈیوز اپنے پاس ذاتی تسکین کے لیے محفوظ رکھی ہیں۔دوسری جانب ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا کے مطابق گرفتار ملزم سے تفتیش کے لیے خصوصی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے جو اس سے برآمد لیپ ٹاپ اور موبائل فونز کی ٹیکنیکل جانچ اور فرانزک کروائے گی جبکہ وفاقی حساس ادارے اور سی ٹی ڈی کے افسران بھی تفتیشی عمل میں شامل ہیں۔ ایس ایچ او تھانہ عید گاہ حفیظ اعوان کے مطابق ملزم سمیر کے موبائل فون سے 450 سے زائد نازبیا ویڈیوز ملی ہیں جبکہ ابتدائی تفتیش کے مطابق مبینہ طور ہر 100 سے زائد لڑکیوں کو اپنی ہوس کا نشانہ بنایا ہے ۔گرفتار ملزم سمیر گلستان جوہر رابعہ سٹی کا رہائشی اور غیر شادی شدہ ہے ۔ اہل خانہ میں والدہ اور بہن شامل ہیں جو ملزم کے کرتوتوں سے واقف ہوتی ہیں۔ سمیر نے ابتدائی بیان میں خود کو ایف اے پاس بتایا تھا تاہم وقت کے ساتھ ساتھ اپنا بیان تبدیل کرتا رہا ہے ۔ ملزم کی گرفتاری رنچھوڑ لائن کی ایک لڑکی کی مدد سے عمل میں لائی گئی۔ ملزم سمیر نے متاثرہ خاتون کا موبائل فون بھی ہیک کرلیا تھا تاہم خاتون نے اپنے اہل خانہ کو ملزم کے حوالے سے تفصیلات فراہم کیں جس کے بعد متاثرہ خاتون نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملزم کو ملنے کے لیے بلایا جہاں پولیس نے ملزم کو شواہد کے ساتھ گرفتار کیا۔ایس ایچ او عید گاہ کے مطابق ملزم متوسط طبقے کی خواتین کو آن لائن کاروبار یا مختلف ایپلیکشن کے ذریعے آسان طریقوں سے پیسے کمانے کا طریقہ بتاتا اور اعتبار بحال ہونے کے بعد ملزم لنکس کے ذریعے پہلے موبائل فون ہیک کرتا اور پھر ذاتی معلومات حاصل کرنے کے بعد خواتین کو بلیک میل کرکے ملنے کے لیے بلاتا اور پھر گھناؤنا جرم سر انجام دیتا۔ پولیس حکام کے مطابق ملزم سے مزید تفتیش کے لیے ایف آئی اے سائبر کرائم سے رابطہ کیا جا رہا ہے ، تاہم موبائل فون اور لیپ ٹاپ سے ملنے والے ڈیٹا کی مدد سے تفتیش کو آگے بڑھایا جارہا ہے ۔ ذرائع کے مطابق ملزم سے برآمد ہونے والا ڈیٹا ڈارک ویب پر فروخت ہونے کے حوالے سے بھی تفتیش کی جارہی ہے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: کے مطابق ملزم کے موبائل فون کے ذریعے تفتیش کے اور پھر کے لیے کے بعد
پڑھیں:
حکومت خواتین کو بااختیار بنانے پر عمل پیرا ہے، اسحاق ڈار
فوٹو: اسکرین گریب/جیو نیوزدفتر خارجہ اسلام آباد میں فارن آفس ویمن ایسوسی ایشن (پفوا) کی جانب سے مینا بازار کا انعقاد کیا گیا ہے جس کا افتتاح وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کیا۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے مختلف اسٹالز کا معائنہ کیا۔ اس موقع پر تقریب سے خطاب میں اسحاق ڈار نے کہا کہ مینا بازار کا انعقاد اہمیت کا حامل ہے، مینا بازار مختلف ثقافتوں کو یکجا کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوست ملکوں کے اسٹالز پاکستان سے ان کے تعلقات کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں، مینا بازار سے مختلف ملکوں کی ثقافت کو جاننے کا موقع میسر آتا ہے۔
ملاقات کے دوران دفاع، سیاسی، معاشی، تجارت، سرمایہ کاری اور تعلیمی شعبوں میں تعاون مزید بڑھانے کے عزم کا اعادہ بھی کیا گیا۔
اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ پفوا کی سماجی فلاح و بہبود کے لیے خدمات نمایاں ہیں، حکومت خواتین کو بااختیار بنانے پر عمل پیرا ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ پفوا خدمت، لگن اور کیمونٹی انگیجمنٹ کی علامت ہے، مینا بازار میں سفارتی برادری اور نجی شعبے کی شرکت قابل تعریف ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہماری مذہبی تعلیمات سخاوت اور خدمت کی ترغیب دیتی ہیں، پفوا کی فلاحی خدمات فرض سے بڑھ کر جذبہ انسانیت کی عکاس ہیں۔