تنازعہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے بین الاقوامی مداخلت کی ضرورت ہے، ڈاکٹر فائی
اشاعت کی تاریخ: 18th, November 2025 GMT
ذرائع کے مطابق ڈاکٹر فائی نے انقرہ میں انسٹی ٹیوٹ فار سوشل، اکنامک اینڈ پولیٹیکل ریسرچ (SESA) میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں موجود ہیں جن میں بھارت اور پاکستان نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم کر رکھا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیری اسکالر اور ورلڈ فورم فار پیس اینڈ جسٹس کے چیئرمین ڈاکٹر غلام نبی فائی نے کہا ہے کہ کشمیری مقبوضہ جموں و کشمیر کی سنگین اور بدلتی ہوئی صورتحال کے بارے میں دنیا بھر میں طاقت کے ایوانوں کو آگاہ کرنے پر مجبور ہیں کیونکہ کہ تنازعہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے بین الاقوامی مداخلت کی ضرورت ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر فائی نے انقرہ میں انسٹی ٹیوٹ فار سوشل، اکنامک اینڈ پولیٹیکل ریسرچ (SESA) میں خطاب کرتے ہوئے سفارت کاروں، ماہرین تعلیم، دانشوروں، صحافیوں اور ترک طلباء پر مشتمل اجتماع کو یاد دلایا کہ کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں موجود ہیں جن میں بھارت اور پاکستان نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم کر رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ قراردادیں تب ہی منظور کی گئیں جب دونوں فریقین نے متن پر اتفاق کیا۔ ڈاکٹر فائی نے کہا کہ کشمیری بین الاقوامی سطح پر اپنی آواز بلند کرتے رہتے ہیں کیونکہ ان کو درپیش مشکلات ناقابل برداشت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کے مطالبے کو تسلیم کرنے سے بھارت کے مسلسل انکار سے دہائیوں پرانی تحریک دب نہیں سکتی۔
انہوں نے یاد دلایا کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی سابق سربراہ مشیل بیچلیٹ نے بھی اپنی 47صفحات پر مشتمل رپورٹ میں بھارت پر زور دیا کہ وہ کشمیر کے لوگوں کے حق خودارادیت کا مکمل احترام کرے۔ ڈاکٹر فائی نے کہا کہ امریکی صدور باراک اوباما اور ڈونلڈ ٹرمپ نے تنازعہ کشمیر کو حل کرانے میں مدد دینے کے لیے آمادگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے پاکستان کی طرف سے سات بھارتی طیارے مار گرائے جانے کے بعد صدر ٹرمپ کی ثالثی کی بار بار پیشکشوں اور کشیدگی کے دوران مداخلت کا حوالہ دیا جس کے بعد بھارت اور پاکستان نے کشیدگی کم کرنے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے اس بات پر زور دیا کہ کشمیر کشیدگی کی بنیادی وجہ ہے جس نے خطے کو جنگ کے دہانے پر کھڑا کر دیا ہے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کشمیر ڈائیسپورا کولیشن کے چیئرمین، کشمیر ہائوس استنبول کے صدر اور ممتاز کشمیری رہنما ڈاکٹر مبین شاہ نے کہا کہ ترکی کے مستقل اخلاقی موقف کو جس کا اعادہ صدر اردگان نے اقوام متحدہ میں اور 2025ء کے او آئی سی کے سربراہی اجلاس میں بھی کیا، اب ادارہ جاتی کارروائی میں تبدیل ہونا چاہیے۔ ڈاکٹر شاہ نے ترکی پر زور دیا کہ وہ او آئی سی رابطہ گروپ کے 2022ء کے مشترکہ اعلامیے پر عمل درآمد کی قیادت کریں جس میں اقوام متحدہ کے زیر نگرانی رائے شماری کی وکالت، سیز فائر لائن کے دونوں جانب او آئی سی کے وفود بھیجنا، ممتاز افراد کا ایک آزاد پینل تشکیل دینا اور قانونی جانچ شروع کرنا شامل ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈاکٹر فائی نے اقوام متحدہ نے کہا کہ کہ کشمیر انہوں نے
پڑھیں:
کشمیریوں کو انسانیت اور جمہوریت کے نقطہ نظر سے دیکھنے کی ضرورت ہے، میرواعظ عمر فاروق
میرواعظ کشمیر نے کہا کہ میں اور جن تمام سیاسی و مذہبی تنظیموں سے میرا تعلق ہے، ہمیشہ ہر قسم کے تشدد اور دہشتگردی کی مذمت کرتے آئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے حالیہ دلی بم دھماکے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات انسانیت کو جھنجھوڑ کر رکھ دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مگر یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ حقائق سامنے آنے سے قبل ایسے سانحات کو میڈیا کی جانب سے "ان سائیڈ سورسز" کی مدد سے سنسنی خیز انداز میں پیش کیا جاتا ہے جو ایک ایسے بیانیے کو ہوا دیتا ہے جو فوراً اسے ایک مخصوص مذہب یا کمیونٹی کے ساتھ جوڑنے اور انہیں مجرم ثابت کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے نتیجے میں ہمارے بچے اور نوجوان جو ملک کی مختلف ریاستوں اور شہروں میں تعلیم یا روزگار کے لئے مقیم ہیں یکایک مشکوک قرار پاتے ہیں، اپنی حفاظت کے حوالے سے خوفزدہ ہو جاتے ہیں اور یہاں گھر والوں میں بھی شدید بے چینی پیدا ہوتی ہے۔
ایک دینی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے میرواعظ عمر فاروق کہا کہ دہلی میں ہوا حالیہ بم دھماکہ نہایت تکلیف دہ واقعہ ہے جس میں 12 بے گناہ لوگ جو اپنے روز مرہ کے معمولات میں مصروف تھے، اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور متعدد لوگ شدید زخمی ہوئے۔ میرواعظ نے کہا کہ میں اور جن تمام سیاسی و مذہبی تنظیموں سے میرا تعلق ہے، ہمیشہ ہر قسم کے تشدد اور دہشت گردی کی مذمت کرتے آئے ہیں۔ اانہون نے کہا کہ کشمیری عوام سب سے زیادہ ایسے سانحات کا درد محسوس کرتے ہیں کیونکہ وہ خود دہائیوں سے ایسے دکھ اور دردسے گزر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہلی میں جو کچھ ہوا کوئی مقصد کتنا ہی درست کیوں نہ ہو، اسے اس طرح کی تشدد آمیز کارروائیوں کو جائز قرار نہیں دیا جا سکتا اور نہ ہی کوئی مذہب اس کی اجازت دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے نزدیک مسائل کے حل کا بہترین راستہ مکالمہ ہے ایک دوسرے سے احترام کے ساتھ بات کرنا اور سننا تاکہ پل باندھے جا سکیں۔ میرواعظ نے کہا کہ فیصلہ سازی کے ذمہ دار اداروں اور حکام سے میری گزارش ہے کہ وہ جموں و کشمیر کے عوام سے صرف سکیورٹی اور لا اینڈ آرڈر کے زاویے سے نمٹنے کے اپنے طرزِ عمل پر سنجیدگی سے نظرِ ثانی کریں اور جیسا کہ سابق وزیرِ اعظم اٹل بہاری واجپائی جی نے کہا تھا، کشمیر کو انسانیت اور جمہوریت کے نقطہ نظر سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کے اختیار میں ہے کہ وہ اس پر توجہ دیں یا اسے نظر انداز کریں، جہاں تک ہمارا تعلق ہے، بہتر کی امید اور اللہ تعالیٰ پر ایمان ہی ہمارا سہارا ہے۔
میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ وہ بارہا واضح کر چکے ہیں کہ جامع مسجد کا منبر و محراب لوگوں کی آواز کا نمائندہ ہے اور کشمیر کے لوگ اس وقت انتہائی بے اختیاری اور مایوسی سے دوچار ہیں، جبکہ بنیادی مسئلہ بدستور حل طلب ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتِ ہند کی جانب سے جموں و کشمیر کے عوام کو دی گئی آئینی خود مختاری بھی اگست 2019ء میں چھین لی گئی، جب ریاست کو یونین ٹیریٹری میں تبدیل کیا گیا اور زمین و روزگار کے حقوق بھی ان سے واپس لے لئے گئے۔ میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ اظہارِ رائے کی آزادی پر پابندی، ہر وقت نگرانی کا ماحول، ملازمت سے من مانے انداز میں برطرف کئے جانے اور زمین و جائیداد ضبط کئے جانے کا اندیشہ، تحقیقاتی ایجنسیوں کے مسلسل چھاپے اور گرفتاریوں نے حالات کو مزید سنگین بنا دیا۔