عارف علوی کو سرکاری رہائش گاہ کی فراہمی کی درخواست، اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا جواب جمع
اشاعت کی تاریخ: 18th, November 2025 GMT
فائل فوٹو
سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی کو سرکاری رہائش گاہ کی فراہمی سے متعلق درخواست پر اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے سندھ ہائی کورٹ میں جواب جمع کروا دیا۔
اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے سندھ ہائی کورٹ میں جمع کروائے گئے اپنے جواب میں کہا کہ باتھ آئی لینڈ میں بنگلہ کسٹم افسر کو وفاقی حکومت کے افسر کے طور پر الاٹ کیا گیا تھا۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ بنگلے کی الاٹمنٹ سے متعلق عدالتی چارہ جوئی جاری ہے، عدالتی حکم امتناع کے باعث مجاز اتھارٹی کوئی بھی اقدام کرنے سے قاصر ہے۔
اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اپنے جواب میں کہا کہ عدالت جو بھی فیصلہ کرے گی اس کی ہدایت کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ درخواست کا قانون کے مطابق فیصلہ کردیا جائے۔
درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر علی طاہر نے مؤقف اپنایا کہ ڈاکٹر عارف علوی بطور سابق صدر سرکاری رہائش گاہ کے اہل ہیں، سابق صدر کو باتھ آئی لینڈ میں جو بنگلہ الاٹ کیا تھا اسے خالی کرا کے قبضہ دلایا جائے۔
سندھ ہائی کورٹ نے درخواست گزار کو جواب الجواب کی مہلت دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے
پڑھیں:
چنگ چی رکشوں پر پابندی: روٹس کا جائزہ لینے کیلیے کمیٹی تشکیل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251118-02-10
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ میں شہر کی مرکزی شاہراہوں پر چنگچی رکشوں پر پابندی کیخلاف درخواست پر سرکاری وکیل نے روٹس کا جائزہ لینے کے لیے اعلی سطح کی کمیٹی کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جمع کرانے پر چنگچی رکشہ مالکان کی آئینی درخواست نمٹادی گئی۔پیرکو سندھ ہائیکورٹ میں شہر کی مرکزی شاہراہوں پر چنگچی رکشوں پر پابندی کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ چنگچی رکشوں کے روٹس کا جائزہ لینے کے لیے اعلی سطحی کمیٹی بنا دی۔سرکاری وکیل نے کمیٹی کی تشکیل کا نوٹیفکیشن عدالت میں جمع کرادیا۔ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ کمیٹی چنگچی رکشوں کے روٹس کا 3 ہفتوں میں جائزہ لے گی۔ چنگچی رکشوں کے جائز مسائل کو قانون کے مطابق حل کیا جائے۔ عدالت نے نوٹیفکیشن کے بعد چنگچی رکشہ مالکان کی آئینی درخواست نمٹادی۔ عدالت نے سندھ حکومت کو 3 ہفتوں میں مسائل حل کرنے کی ہدایت کردی۔ درخواستگزار کے وکیل صلاح الدین گنڈاپور ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا تھا کہ کمشنر کراچی نے ابتدائی طور پر 12 روٹس پر چنگچی رکشوں پر پابندی عائد کی۔ نوٹیفکیشن میں ترمیم کرکے 30 روٹس کو بند کردیا گیا۔ پابندی عائد کرنے سے قبل متاثرہ فریق سے مشاورت نہیں کی گئی۔ شہر بھر میں 60 ہزار چنگچی رکشے چلتے ہیں۔ پابندی کا اختیار کمشنر کراچی کانہیں بلدیاتی نمائندوں کا ہے۔