امریکی سفارتخانے کے 3 رکنی وفد کی اڈیالہ جیل آمد
اشاعت کی تاریخ: 18th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی: امریکی سفارتخانے کے تین رکنی وفد نے اڈیالہ جیل میں ایک زیرِ حراست امریکی شہری سے ملاقات کی۔
ذرائع کے مطابق وفد میں امریکی سفارتخانے کی چیف کونسل آفیسر ٹریسی زیپی، آمنہ بی بی اور سکیورٹی آفیسر اسامہ حنیف شامل تھے، جو خصوصی اجازت کے بعد اڈیالہ جیل پہنچے۔
اطلاعات کے مطابق جیل انتظامیہ نے وفد کو قونصلر رسائی فراہم کی، جس کے تحت وفد نے قیدی محمود احمد اعوان سے ملاقات کی۔ ملاقات تقریباً مقررہ دورانیے تک جاری رہی جس میں وفد نے قیدی کی صحت، قانونی کارروائی اور دیگر ضروری معلومات کے بارے میں آگاہی حاصل کی۔ بعد ازاں وفد باضابطہ طریقے سے جیل سے روانہ ہوگیا۔
جیل ذرائع کا کہنا ہے کہ محمود احمد اعوان ایک امریکی شہری ہیں جو تھانہ روات میں درج مقدمے کے تحت اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔ مقدمے کی نوعیت اور کارروائی کے حوالے سے متعلقہ ادارے قانونی تقاضوں کے مطابق آگے بڑھ رہے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اڈیالہ جیل
پڑھیں:
غزہ صرف فلسطینیوں کا ہے، امریکی قرارداد پر چین و روس کا سخت اعتراض
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سلامتی کونسل میں امریکا کی جانب سے پیش کردہ غزہ امن منصوبے پر چین اور روس نے سخت تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ غزہ فلسطینی عوام کا ہے اور کسی اور کے دائرہ اختیار میں نہیں آنا چاہیے۔
دونوں ممالک نے امریکی قرارداد پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ فلسطینیوں کے کردار، شفافیت اور استحکام فورس کے اختیارات کے اہم پہلو واضح نہیں کرتی۔
چینی سفیر فو کونگ نے بیان دیا کہ اس قرارداد میں فلسطینی حکمرانی کے اصولوں کی عکاسی نہیں کی گئی اور امریکا نے انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس اور بورڈ آف پیس کی تفصیلات فراہم نہیں کیں، جبکہ روسی مندوب نے کہا کہ یہ منصوبہ فلسطینی عوام کو عمل سے باہر رکھتا ہے اور غزہ و مغربی کنارے کی مزید تقسیم کا خطرہ پیدا کر سکتا ہے۔
دوسری جانب برطانیہ، فرانس، جنوبی کوریا اور سلووینیا نے اس منصوبے کی حمایت کی، جبکہ ڈنمارک نے زور دیا کہ غزہ اور مغربی کنارے کو متحد رکھنا ضروری ہے۔ یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے سے متعلق قرارداد کی منظوری دی، جس کے حق میں 14 ووٹ آئے، مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں آیا، اور روس و چین نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
امریکی مندوب نے سلامتی کونسل میں پاکستان، مصر، قطر، اردن، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکی اور انڈونیشیا کا شکریہ ادا کیا، تاہم حماس اور دیگر فلسطینی مزاحمتی گروپوں نے اس قرارداد کو مسترد کرتے ہوئے اس کی مخالفت کی۔