Juraat:
2025-11-12@02:13:44 GMT

ہندوتوا کی آگ میں جلتا بھارت سیکولر ازم کا جنازہ

اشاعت کی تاریخ: 12th, November 2025 GMT

ہندوتوا کی آگ میں جلتا بھارت سیکولر ازم کا جنازہ

پروفیسر شاداب احمد صدیقی

بھارت آج نریندر مودی کی قیادت میں انتہا پسندی، فرقہ واریت اور نفرت کے ایک ایسے دائرے میں داخل ہو چکا ہے ، جس سے واپسی اب مشکل دکھائی دیتی ہے ۔ مودی سرکار کی ”ہندوتوا” پالیسی نے نہ صرف بھارت کے سیکولر آئین کو کمزور کیا ہے بلکہ اس کے جمہوری اور انسانی حقوق کے بنیادی ڈھانچے کو بھی منہدم کر دیا ہے ۔ ”ایک قوم، ایک مذہب”کا نعرہ دراصل بھارت کے اندر ایک مخصوص طبقے ، ہندو بالادست گروہ کی حکمرانی کا اعلان ہے ، جس کے نتیجے میں اقلیتوں، خصوصاً مسلمانوں کو دوسرے درجے کے شہری میں تبدیل کیا جا رہا ہے ۔ گزشتہ برسوں میں ہندو مذہبی رہنماؤں کی نفرت انگیز تقاریر، عسکری اداروں کی انتہا پسند تنظیموں سے قربت، اور سیاسی قیادت کی خاموش تائید نے یہ واضح کر دیا ہے کہ ہندوتوا اب صرف ایک نظریہ نہیں بلکہ بھارت کی ریاستی پالیسی بن چکی ہے ۔گزشتہ چند برسوں کے واقعات اس تبدیلی کے ناقابلِ تردید ثبوت ہیں۔ مختلف شہروں میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی جلوس، مساجد پر حملے ، اور سوشل میڈیا پر پھیلتی ہوئی نفرت انگیز مہمات نے بھارتی سماج کے چہرے سے جمہوریت کا نقاب اتار دیا ہے ۔ ”اسلام کو دنیا سے مٹانے ” یا ”مسلمانوں کو جڑ سے اکھاڑنے ” جیسے بیانات محض انتہا پسندوں کی زبان سے نہیں بلکہ اب سیاسی جلسوں میں حکومتی رہنماؤں کے بیانات کا حصہ بن چکے ہیں۔ یہ طرزِ فکر نہ صرف بھارت کے معاشرتی اور سماجی نظام کو تباہ کر رہا ہے بلکہ جنوبی ایشیا کے امن کے لیے بھی سنگین خطرہ بن چکا ہے ۔بی جے پی اور آر ایس ایس کے نظریات اسی ہندوتوا فلسفے کی بنیاد پر قائم ہیں۔آر ایس ایس کے بانی ہیڈگیوار اور گولوالکر نے بیسویں صدی کے اوائل میں جو فکری بیج بویا، وہ آج نریندر مودی کی حکومت میں مکمل درخت کی شکل اختیار کر چکا ہے ۔ آج نریندر مودی، امیت شاہ، یوگی آدتیہ ناتھ اور بی جے پی کی پوری قیادت انہی دونوں کے نظریات کو عملی جامہ پہنا رہی ہے ۔ان کے نزدیک بھارت ایک ”ہندو راشٹر” ہے ، جہاں دیگر مذاہب صرف اسی وقت برداشت کیے جا سکتے ہیں جب وہ ہندو تہذیب کے تابع رہیں۔ نریندر مودی، جو خود آر ایس ایس کا تربیت یافتہ کارکن ہے ، اسی سوچ کو عملی جامہ پہنا رہا ہے ۔ اس کی حکومت کے اقدامات جیسے آرٹیکل 370 کی منسوخی، این آر سی اور سی اے اے جیسے امتیازی قوانین، اور مسلمانوں کے خلاف بلڈوزر پالیسی، سب اسی ذہنیت کے مظاہر ہیں۔ اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ، جو ”ہندو یووا واہنی”کا بانی ہے ، سناتن دھرم کے غلبے کی بات کھلے عام کرتا ہے ، جس سے مذہب و ریاست کی لکیر مکمل طور پر مٹ چکی ہے ۔گجرات 2002 کے فسادات سے لے کر دہلی 2020 اور منی پور 2023 کے واقعات تک، مسلمانوں کے خلاف منظم تشدد مودی کے دورِ حکومت کی پہچان بن چکا ہے ۔ گائے کے نام پر ہجوم کے ہاتھوں بے گناہ مسلمانوں کا قتل، حجاب پر پابندی، مساجد کی بے حرمتی، اور مسلمانوں کے مکانات کو بلڈوزر سے مسمار کرنا ریاستی سرپرستی میں ہونے والے مظالم ہیں۔ اس ظلم پر عدلیہ اور پولیس کی خاموشی بھارت کے عدالتی نظام پر سوالیہ نشان ہے ۔مودی حکومت کے زیرِ سایہ میڈیا کا کردار بھی افسوسناک حد تک جانبدار ہو چکا ہے ۔ قومی سطح کے بیشتر ٹی وی چینل اور اخبارات حکومت کے پروپیگنڈا آلہ کار میں تبدیل ہو گئے ہیں۔ مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہمات چلانا، انہیں ”ملک دشمن” یا ”دہشت گرد” قرار دینا عام معمول بن چکا ہے ۔ عوامی شعور کو مسخ کیا جا رہا ہے تاکہ اکثریتی طبقہ اقلیتوں کے خلاف مزید مشتعل ہو۔ اسی طرح تعلیمی اداروں میں نصاب کی تبدیلی کے ذریعے مسلمانوں کی علمی و تاریخی خدمات کو حذف یا منفی انداز میں پیش کیا جا رہا ہے ۔ تاریخ کے حقائق مسخ کر کے نوجوان نسل کے ذہن میں ہندوتوا کا بیج بویا جا رہا ہے ۔جمہوری معاشروں میں عدلیہ، میڈیا اور پولیس وہ ستون ہوتے ہیں جو ظلم و جبر کے خلاف عوام کا دفاع کرتے ہیں، مگر بھارت میں یہ تینوں ادارے ہندوتوا کے زیرِ اثر ہیں۔ جب مسلمانوں پر حملے ہوتے ہیں تو پولیس خاموش رہتی ہے یا مظلوموں پر ہی مقدمے قائم کر دیتی ہے ۔ عدالتیں برسوں تک فیصلے نہیں سناتیں یا حکومت کے مؤقف کے حق میں فیصلے دے دیتی ہیں۔ اس صورتحال نے بھارتی جمہوریت کے ڈھانچے کو کھوکھلا کر دیا ہے ۔افسوس کی بات یہ ہے کہ عالمی برادری خصوصاً مغربی ممالک، جو خود کو انسانی حقوق کے علمبردار سمجھتے ہیں، بھارت کے مظالم پر خاموش ہیں۔ امریکا، برطانیہ اور یورپی یونین نے بھارت کی تین اعشاریہ سات کھرب امریکی ڈالر کی منڈی کے سامنے انسانی اقدار قربان کر دی ہیں۔ اقوامِ متحدہ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹس میں بارہا واضح کیا گیا کہ بھارت میں اقلیتوں کے بنیادی حقوق پامال ہو رہے ہیں، مگر عملی اقدامات کہیں نظر نہیں آتے ۔ اس خاموشی نے مودی حکومت کو مزید شہ دی ہے کہ وہ اپنے ایجنڈے کو بلاخوف و خطر جاری رکھے۔
ہندوتوا کی یہ آگ صرف بھارت کے اندر محدود نہیں رہے گی بلکہ پورے خطے کے امن کو لپیٹ میں لے سکتی ہے ۔ جب کسی ریاست میں مذہب کو سیاست کا ہتھیار بنا دیا جاتا ہے تو اس کے اثرات سرحدوں سے آگے پھیل جاتے ہیں۔ پاکستان، بنگلہ دیش، نیپال اور سری لنکا جیسے ہمسایہ ممالک بھی اس انتہا پسندی کے اثر سے محفوظ نہیں رہیں گے ۔ بھارت کے اندر کئی دانشور، طلبہ اور سول سوسائٹی کے افراد ہندوتوا کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں، مگر انہیں ”غدار” اور ”ملک دشمن” قرار دے کر جیلوں میں بند کر دیا جاتا ہے ۔
”نیا بھارت” دراصل نفرت، تشدد اور تعصب کی نئی شناخت بن چکا ہے ۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی کسی قوم نے ظلم کو ریاستی پالیسی بنا لیا، اس کا انجام زوال اور بربادی کے سوا کچھ نہیں ہوا۔ نریندر مودی اور اس کے انتہا پسند رفقا اگر یہ سمجھتے ہیں کہ اقلیتوں کو دباکر بھارت مضبوط ہو جائے گا، تو یہ ان کی سنگین غلط فہمی ہے ۔ ظلم وقتی طور پر طاقتور دکھائی دیتا ہے مگر اس کی بنیاد کمزور ہوتی ہے ۔ اگر بھارت کو واقعی ایک مستحکم، ترقی یافتہ اور پرامن ملک بننا ہے تو اسے اپنے سیکولر آئین کی روح کو بحال کرنا ہوگا۔ مذہب کو ریاستی امور سے الگ رکھنا، اقلیتوں کو مساوی شہری حیثیت دینا، میڈیا کو آزاد کرنا، اور عدلیہ کو دباؤ سے نکالنا ہی وہ راستے ہیں جن پر چل کر بھارت اپنا بکھرتا ہوا جمہوری چہرہ دوبارہ سنوار سکتا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: مسلمانوں کے خلاف جا رہا ہے بن چکا ہے حکومت کے بھارت کے کر دیا دیا ہے

پڑھیں:

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی انتقال کر گئے، نمازِ جنازہ آج  ادا کی جائے گی

سٹی42: مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سینیٹر عرفان صدیقی انتقال کر گئے، وہ گزشتہ دو ہفتوں سے علیل تھے اور اسلام آباد کے ایک نجی ہسپتال میں زیرِ علاج تھے۔

عرفان صدیقی سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے اور وہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے قریبی ساتھیوں میں شمار کیے جاتے تھے۔

پارٹی ذرائع کے مطابق، سینیٹر عرفان صدیقی کی نمازِ جنازہ آج  سہ پہر 4 بجے ایچ-الیون قبرستان اسلام آباد میں ادا کی جائے گی، جس کے بعد وہیں تدفین کی جائے گی۔

ٹک ٹاک ویڈیو بنانے کے شوق نے 12 سالہ طالب علم کی جان لے لی

سینیٹر عرفان صدیقی کے انتقال پر سیاسی و صحافتی حلقوں کی جانب سے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت دہشت گردوں کے خلاف آہنی ہاتھ استعمال کرے ‘قاری محمدکریم
  • وانا، اسلام آباد حملے بھارت اور افغان طالبان گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہیں، دفاعی تجزیہ کار
  • وانا، اسلام آباددہشتگردی ،بھارت وطالبان گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہے، دفاعی تجزیہ کار
  • مودی حکومت مشکل میں؟ کانگریس کا دہلی کار دھماکے کی تحقیقات پر عدم اعتماد کا اظہار
  • مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی انتقال کر گئے، نمازِ جنازہ آج  ادا کی جائے گی
  • راہل گاندھی نے دہلی میں بڑھتی ہوئی آلودگی پر مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا
  • بھارت نے نہتے کشمیریوں کے خلاف جنگ چھیڑ رکھی ہے، حریت کانفرنس
  • سابق ایم این اے  جسٹس (ر) افتخار چیمہ سپردخاک
  • ہندوتوا کی آگ اور بھارت کا مستقبل