Juraat:
2025-11-12@00:41:43 GMT

مسلمانوں کے لئے وندے ماترم ،غیر اسلامی فعل

اشاعت کی تاریخ: 12th, November 2025 GMT

مسلمانوں کے لئے وندے ماترم ،غیر اسلامی فعل

ریاض احمدچودھری

بھارت کے غیرقانونی طورپر زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں قابض حکام نے راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ کے ہندوتوا نظریے کو مسلط کرنے کی ایک اور مذموم کوشش میں ضلع ڈوڈہ میں تمام اسکولوں میں ”وندے ماترم” گانے کو لازمی قرار دیا ہے جس سے مسلمانوں میں شدید غم وغصہ پایا جاتاہے۔ڈوڈہ کے چیف ایجوکیشن آفیسر کی طرف سے یکم نومبر کو جاری کردہ حکم نامے میں تمام سکولوں کے سربراہان کو ہر پیر کو صبح کی اسمبلیوں کے دوران وندے ماترم پڑھنے کو یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ علمائے دین، سیاسی تنظیموں اور سول سوسائٹی کے ارکان نے حکمنامے کومسلمانوں کی مذہبی آزادی پر براہ راست حملہ قراردیکراس کی مذمت کی ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے جو مقبوضہ جموں و کشمیر میں مختلف سیاسی ، سماجی اورمذہبی تنظیموں کے مشترکہ پلیٹ فارم متحدہ مجلس علماء کے سربراہ بھی ہیں، اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں مسلم اکثریتی آبادی پر آر ایس ایس کے ہندوتوا نظریے کو مسلط کرنے کی دانستہ کوشش ہے۔ حقیقی حب الوطنی کسی کے عقیدے کی خلاف ورزی کا تقاضا نہیں کرتی اور اس طرح کی جابرانہ پالیسیاں خود بھارت کے سیکولر تانے بانے کو ختم کر رہی ہیں۔ وندے ماترم میں عقیدت کا اظہار ہے جو اللہ کی مکمل وحدانیت کے اسلامی عقیدے سے متصادم ہے۔ اسلام کسی ایسے عمل کی اجازت نہیں دیتا جس میں خالق کے علاوہ کسی اور کی عبادت یا تعظیم شامل ہو۔ مسلمانوں پر زور دیا جاتا ہے کہ وہ اپنے وطن سے دل کی گہرائیوں سے محبت کریں اور اس کی خدمت کریں، اس کا اظہار خدمت، ہمدردی اور معاشرے کے لیے کردار ذریعے کیا جانا چاہیے،نہ کہ عقیدے سے متصادم اعمال کے ذریعے۔
کشمیر کے مفتی اعظم مفتی ناصر الاسلام نے اس حکم شدید مذمت کرتے ہوئے اسے توہین آمیز فعل اور مذہبی جذبات کو بھڑکانے کا دانستہ اقدام قرار دیا۔ وندے ماترم کے بول میں ہندو دیوتائوں کی تعریف کی جاتی ہے جواسلامی توحید سے مطابقت نہیں رکھتے اور اسے مسلمان طلبا ء پر مسلط نہیں کیا جانا چاہیے۔یہ برادریوں کے درمیان نفرت پیدا کرنے کی کوشش ہے۔ ذمہ دار افسران کو جوابدہ ہونا چاہیے اور اس حکم کو فوری طور پر منسوخ کیا جانا چاہیے۔ تعظیم ایک چیز ہے لیکن ہمارا ان دیوتائوں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ یہ ایک جابرانہ فیصلہ ہے۔ اس کے لیے ذمہ دار افسران کو حساب دینا چاہیے اور اس حکم کو جلد از جلد منسوخ کیا جانا چاہیے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی قیادت نے ایک بیان میں کہا کہ بی جے پی حکومت قوم پرستی کی آڑ میں منظم طریقے سے مسلمانوں کے عقائد اور ثقافت کو نشانہ بنا رہی ہے۔ وندے ماترم کا نفاذ کشمیریوں کی منفرد شناخت کا احترام کرنے کے بجائے بھارت کی ثقافتی یلغار کے عزائم کو بے نقاب کرتا ہے۔
حالیہ دنوں میں محکمہ ثقافت کی جانب سے جاری کیے گئے ایک حکمنامے میں یہ ہدایت دی گئی تھی کہ وندے ماترم کے 150 برس مکمل ہونے کے موقع پر تمام سرکاری و غیر سرکاری اسکولوں میں ثقافتی اور موسیقی کے پروگرام منعقد کیے جائیں، جن میں اس ترانے کی اجتماعی پیشکش کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔اس معاملے پر وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بھی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ کابینہ کی سطح پر نہیں لیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ وزیرِ تعلیم نے نہیں لیا، نہ ہی کابینہ نے اس پر کوئی بحث کی۔ ہمیں اپنے اسکولوں کے معاملات خود طے کرنے چاہئیں، باہر سے ہدایات نہیں آنی چاہئیں۔
متحدہ مجلس علماء (ایم ایم یو) کی اسکولوں میں ”وندے ماترم ”کو لازمی قرار دینے کے سرکاری حکم پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایل جی اور وزیراعلیٰ سے فوری طور پر اس حکم کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔متحدہ مجلسِ علماء نے جموں و کشمیر حکومت کے محکمہ ثقافت کی جانب سے جاری اس حالیہ حکم نامے پر سخت تشویش اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔جس میں ریاست بھر کے اسکولوں کو وندے ماترم گیت کے 150 سال مکمل ہونے کی یاد میں ثقافتی اور موسیقی پروگرام منعقد کرنے اور تمام طلبہ و عملے کی لازمی شرکت کو یقینی بنانے کی ہدایت دی گئی ہے۔ مسلمان اپنی سرزمین سے گہری محبت رکھتے ہیں اور اس کی خدمت کو دینی فریضہ سمجھتے ہیں۔ مگر اس محبت کا اظہار خدمت، خیر خواہی اور معاشرتی بھلائی کے ذریعے ہونا چاہیے، نہ کہ ایسے افعال کے ذریعے جو ان کے ایمان و عقیدے سے متصادم ہوں۔ مسلم طلبہ یا اداروں کو ان کے مذہب کے خلاف کسی سرگرمی میں شرکت پر مجبور کرنا ناانصافی اور ناقابلِ قبول ہے۔
یہ اقدام بظاہر ایک سوچی سمجھی کوشش ہے جس کے ذریعے آر ایس ایس کے زیرِ اثر ہندوتوا نظریے کو مسلم اکثریتی خطے پر ثقافتی ہم آہنگی کے نام پر مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ جس کا حقیقی اتحاد اور تنوع سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ مجلس علماء نے لیفٹیننٹ گورنر اور وزیراعلیٰ دونوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس جبری اور متنازعہ حکم کو فوراً واپس لیں، جس نے ریاست کے تمام مسلمانوں میں گہری بے چینی اور دل آزاری پیدا کی ہے اور یہ یقینی بنائیں کہ کسی بھی طالب علم یا ادارے کو اپنے مذہبی عقائد کے خلاف کسی عمل پر مجبور نہ کیا جائے۔ مجلس نے واضح کیا ہے کہ اس سلسلے میں اس سنگین صورتحال پر غور و خوض اور آگے کی حکمت عملی تیار کرنے کے لیے عنقریب ایک اجلاس طلب کیا جائیگا۔واضح رہے کہ متحدہ مجلس علما ء جموں و کشمیر کی تمام مذہبی تنظیموں کا مشترکہ اتحاد ہے اس کی سربراہی میر واعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کر رہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: کیا جانا چاہیے وندے ماترم کے ذریعے کا اظہار کرنے کی حکم کو کیا ہے اور اس

پڑھیں:

26ویں ترمیم عدلیہ کنٹرول کے لیے تھی، رہی سہی کسر 27ویں ترمیم میں پوری کی جارہی ہے، حافظ نعیم

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدلیہ کو کنٹرول کرنے کے لیے 26ویں آئینی ترمیم کی گئی تھی اور رہی سہی کسر 27ویں ترمیم میں پوری کی جا رہی ہے۔

انہوں نے نو منتخب ممبران اسلام آباد بار کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اسی نظریے پر قائم ہوا کہ یہاں صرف اللہ کی حاکمیت ہوگی۔ قائداعظم نے اسلامی اصولوں کے مطابق نظام چاہتے تھے اور تحریک پاکستان میں مسلمانوں نے دین کی خاطر اپنی زمینیں، گھر اور قبریں تک قربان کر دیں تاکہ ایک عادلانہ اسلامی نظام قائم ہو سکے۔

مزید پڑھیں: 27ویں ترمیم قانون کی حکمرانی کے لیے ضروری ہے، عطاتارڑ

حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ پاکستان کے 78 سال گزرنے کے باوجود نظام درست سمت میں نہیں چل سکا اور ملک کے تمام ستون کھوکھلے ہو چکے ہیں۔

حافظ نعیم الرحمن نے سوال اٹھایا کہ پاکستان کن ہاتھوں میں رہا اور کہا کہ ملک کی موجودہ صورتحال پر فکری غور و تبادلہ ناگزیر ہے۔

امیر جماعت اسلامی نے ملکی عدالتی نظام پر بھی تنقید کی اور کہا کہ پاکستان کا عدالتی نظام گلہ سڑا ہے، مڈل کلاس طبقے کو انصاف نہیں ملتا، اور عدالتیں اکثر اس بنیاد پر فیصلے کرتی ہیں کہ الیکشن کمیشن اور اسٹیبلشمنٹ کس کو جتوانا چاہتے ہیں۔

مزید پڑھیں: 27ویں ترمیم پاس کروانے کی جلدی نہیں، کوئی بات راز نہیں رہی، خواجہ آصف

انہوں نے وکلا، بارز اور جماعت اسلامی کے علاوہ کہا کہ کہیں الیکشن ہوتے ہی نہیں، پارٹیوں میں تو الیکشن ہوتے ہی نہیں اور لوگ اپنی پارٹیوں میں جمہوریت کا حصہ نہیں ہیں۔

حافظ نعیم الرحمن نے زور دیا کہ پاکستان کو قائداعظم کے اصولوں اور اسلامی نظریے کے مطابق چلایا جائے، اور بار ایسوسی ایشنز قوم کی فکری رہنمائی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

27ویں ترمیم اسلام آباد بار امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن

متعلقہ مضامین

  • ہندوتوا کی آگ میں جلتا بھارت سیکولر ازم کا جنازہ
  • سندھ حکومت ای چالان کے نام پر بھتا وصول کرنے لگی،منعم ظفر
  • صدراورآرمی چیف کوتاحیات استثنا قبول نہیں ‘کاشف سعیدشیخ
  • اترپردیش کے اسکولوں میں "وندے ماترم" لازمی قرار دیا جائیگا، یوگی آدتیہ ناتھ
  • اس پورے ایوان نے صدر زرداری جتنی جیل نہیں کاٹی، شیر افضل مروت
  • 26ویں ترمیم عدلیہ کنٹرول کے لیے تھی، رہی سہی کسر 27ویں ترمیم میں پوری کی جارہی ہے، حافظ نعیم
  • آئینی ترمیم کا مقصد مفادات کا تحفظ کرنا ہے ، جماعت اسلامی
  • خواتین کو ’رات باہر نہ جانے‘ کے مشورے
  • ترامیم کی مخالفت ووٹ سے کرنی چاہیے، سیاست سے نہیں، وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ