محسن نقوی سے قائم مقام امریکی سفیر کی ملاقات، اسلام آباد دھماکے کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 18th, November 2025 GMT
اسلام آباد میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی سے قائم مقام امریکی سفیر نیٹلی بیکر نے ایک ملاقات کے دوران مختلف اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔
ملاقات کے دوران قائم مقام امریکی سفیر نے حالیہ اسلام آباد میں ہونے والے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے لواحقین سے گہری ہمدردی کا اظہار کیا۔
نیٹلی بیکر نے اس حملے کو دہشت گردی کی ایک سنگین کارروائی قرار دیتے ہوئے پاکستان کے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کی جانے والی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر داخلہ محسن نقوی کی سیلاب متاثرین کے لیے امریکی تعاون کی تعریف
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ دہشت گرد عدالتوں کو نشانہ بنانا چاہتے تھے، تاہم سیکیورٹی کی وجہ سے وہ اندر داخل نہ ہو سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حملے سے جڑے تمام کرداروں کی ٹریسنگ مکمل ہو چکی ہے اور سہولت کاروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جبکہ جامع تحقیقات جاری ہیں۔
ملاقات کے دوران محسن نقوی نے واضح کیا کہ مذاکرات اور دہشت گردانہ حملے ایک ساتھ نہیں چل سکتے اور پاکستان کے لیے دہشت گردی کا مقابلہ اولین ترجیح ہے۔
مزید پڑھیں:امریکا میں کسی چین مخالف تقریب میں شرکت نہیں کی، مخالفین پروپیگنڈا کررہے ہیں، محسن نقوی
انہوں نے پاکستان اور امریکا کے تعلقات کو دوستی اور باہمی اعتماد پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک مل کر دہشت گردی کے خلاف لڑنے کے لیے پرعزم ہیں۔
قائم مقام امریکی سفیر نیٹلی بیکر نے پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اس جنگ میں پاکستان کے ساتھ مکمل تعاون فراہم کرے گا۔
اس موقع پر آئی جی اسلام آباد پولیس اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی جی اسلام اباد امریکی سفیر پولیس ٹریسنگ دہشت گردی سہولت کار قائم مقام محسن نقوی نیٹلی بیکر وزیر داخلہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام اباد امریکی سفیر پولیس سہولت کار محسن نقوی نیٹلی بیکر وزیر داخلہ قائم مقام امریکی سفیر وزیر داخلہ محسن نقوی نیٹلی بیکر اسلام آباد کے لیے
پڑھیں:
خودکش بمبار نے اسلام آباد کچہری سے قبل ایک اور مقام پر حملے کی کوشش کی‘ تحقیقات میں انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251117-08-28
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آباد کچہری میں خود کش دھماکے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، حملہ آور نے کچہری دھماکے سے قبل بھی خود کو اڑانے کی کوشش کی، دہشت گرد نے اس سے قبل 26 نمبرچونگی پر اہلکاروں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی لیکن ناکام رہا۔ پولیس ذرائع کے مطابق دہشت گرد نے26 نمبرچونگی پر اہلکاروں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی لیکن ناکام رہا، پہلا حملہ ناکام ہونے پر پلان کو تبدیل کردیا گیا تھا اور ملزمان ڈھوک پراچہ میں ہی کرائے کے گھر میں روپوش ہوگئے تھے۔ پولیس اور انٹیلی جنس ادارے کیمروں کی مدد سے گولڑہ اور پھر 26 نمبر چونگی پہنچے تھے، ڈھوک پراچہ میں منظم انداز سے سرچ اینڈ کومبنگ آپریشن کیا تھا جو کامیاب ہوا تھا۔ یاد رہے کہ 11 نومبر کو اسلام آباد کچہری کے باہر خودکش حملے میں 12 افراد شہید اور 2 درجن سے زاید زخمی ہوگئے تھے، واقعے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی میں انسداد دہشت گردی ایکٹ اور دیگر دفعات کے تحت درج کیا گیا تھا۔ تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا تھا کہ خودکش حملہ آور میں آن لائن موٹرسائیکل رائیڈنگ ایپلی کیشن کے ذریعے 200 روپے میں رائیڈ بک کراکے اسلام آباد کچہری پہنچا تھا، پولیس نے خودکش حملہ آور کو لانے والے رائیڈر کو بھی حراست میں لیا تھا۔ 2 روز قبل وفاقی حکومت کے حساس ادارے انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) اور محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے جوڈیشل کمپلیکس جی 11 اسلام آباد پر حملے میں ملوث فتنہ الخوارج کے دہشت گرد سیل کے 4 ارکان گرفتار کو گرفتار کرلیا تھا۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق خودکش حملہ آور کے گرفتار ہینڈلر ساجد اللہ عرف شینا نے دوران تفتیش اعتراف کیا تھا کہ فتنہ الخوارج کے کمانڈر سعیدالرحمن عرف داد اللہ نے ٹیلی گرام ایپ کے ذریعے رابطہ کر کے اسلام آباد میں خودکش حملہ کرنے کی ہدایت کی۔ ملزم ساجد اللہ عرف شینا نے بتایا تھا کہ سعیدالرحمن عرف داد اکبر کا تعلق باجوڑ کے علاقے چرمکنگ سے ہے اور وہ اس وقت افغانستان میں مقیم اور ٹی ٹی پی نواگئی، باجوڑ کا انٹیلی جنس چیف ہے۔ ملزم نے بتایا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو زیادہ سے زیادہ جانی نقصان پہنچانے کے لیے خودکش حملہ کیا گیا۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق داد اکبر نے ساجد اللہ عرف شینا کو خودکش بمبار عثمان عرف قاری کی تصاویر بھیجیں تا کہ وہ اسے پاکستان میں وصول کرے، خودکش بمبار عثمان عرف قاری کا تعلق شینواری قبیلے سے تھا اور وہ افغانستان کے صوبہ ننگرہار کے علاقے اچین کا رہائشی تھا۔