خودکش بمبار نے اسلام آباد کچہری سے قبل ایک اور مقام پر حملے کی کوشش کی‘ تحقیقات میں انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 17th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251117-08-28
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آباد کچہری میں خود کش دھماکے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، حملہ آور نے کچہری دھماکے سے قبل بھی خود کو اڑانے کی کوشش کی، دہشت گرد نے اس سے قبل 26 نمبرچونگی پر اہلکاروں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی لیکن ناکام رہا۔ پولیس ذرائع کے مطابق دہشت گرد نے26 نمبرچونگی پر اہلکاروں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی لیکن ناکام رہا، پہلا حملہ ناکام ہونے پر پلان کو تبدیل کردیا گیا تھا اور ملزمان ڈھوک پراچہ میں ہی کرائے کے گھر میں روپوش ہوگئے تھے۔ پولیس اور انٹیلی جنس ادارے کیمروں کی مدد سے گولڑہ اور پھر 26 نمبر چونگی پہنچے تھے، ڈھوک پراچہ میں منظم انداز سے سرچ اینڈ کومبنگ آپریشن کیا تھا جو کامیاب ہوا تھا۔ یاد رہے کہ 11 نومبر کو اسلام آباد کچہری کے باہر خودکش حملے میں 12 افراد شہید اور 2 درجن سے زاید زخمی ہوگئے تھے، واقعے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی میں انسداد دہشت گردی ایکٹ اور دیگر دفعات کے تحت درج کیا گیا تھا۔ تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا تھا کہ خودکش حملہ آور میں آن لائن موٹرسائیکل رائیڈنگ ایپلی کیشن کے ذریعے 200 روپے میں رائیڈ بک کراکے اسلام آباد کچہری پہنچا تھا، پولیس نے خودکش حملہ آور کو لانے والے رائیڈر کو بھی حراست میں لیا تھا۔ 2 روز قبل وفاقی حکومت کے حساس ادارے انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) اور محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے جوڈیشل کمپلیکس جی 11 اسلام آباد پر حملے میں ملوث فتنہ الخوارج کے دہشت گرد سیل کے 4 ارکان گرفتار کو گرفتار کرلیا تھا۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق خودکش حملہ آور کے گرفتار ہینڈلر ساجد اللہ عرف شینا نے دوران تفتیش اعتراف کیا تھا کہ فتنہ الخوارج کے کمانڈر سعیدالرحمن عرف داد اللہ نے ٹیلی گرام ایپ کے ذریعے رابطہ کر کے اسلام آباد میں خودکش حملہ کرنے کی ہدایت کی۔ ملزم ساجد اللہ عرف شینا نے بتایا تھا کہ سعیدالرحمن عرف داد اکبر کا تعلق باجوڑ کے علاقے چرمکنگ سے ہے اور وہ اس وقت افغانستان میں مقیم اور ٹی ٹی پی نواگئی، باجوڑ کا انٹیلی جنس چیف ہے۔ ملزم نے بتایا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو زیادہ سے زیادہ جانی نقصان پہنچانے کے لیے خودکش حملہ کیا گیا۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق داد اکبر نے ساجد اللہ عرف شینا کو خودکش بمبار عثمان عرف قاری کی تصاویر بھیجیں تا کہ وہ اسے پاکستان میں وصول کرے، خودکش بمبار عثمان عرف قاری کا تعلق شینواری قبیلے سے تھا اور وہ افغانستان کے صوبہ ننگرہار کے علاقے اچین کا رہائشی تھا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد کچہری خودکش حملہ کی کوشش کی حملہ ا ور تھا کہ
پڑھیں:
اسلام آباد میں گاڑیوں کے لیے ای ٹیگز لازمی قرار
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سیکیورٹی صورتحال کے پیشِ نظر انتظامیہ نے گاڑیوں کے لیے ای ٹیگ اسٹیکرز کے اجرا کا فیصلہ کرلیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے مطابق 18 نومبر سے مقررہ پوائنٹس پر ای ٹیگز جاری کیے جائیں گے، جبکہ اسلام آباد کی شاہراہوں پر چلنے والی ہر گاڑی، چاہے وہ اسلام آباد میں رجسٹرڈ ہو یا دیگر صوبوں میں، کے لیے یہ اسٹیکر لازمی ہوگا۔
یہ بھی پڑھیے: اسلام آباد کچہری کے باہر خودکش دھماکا، 12 افراد جاں بحق، متعدد زخمی
ڈپٹی کمشنر کے مطابق شہریوں کو ای ٹیگ پوائنٹس، طریقۂ کار اور ضروری دستاویزات کے بارے میں پیشگی آگاہ کیا جائے گا تاکہ انہیں کسی قسم کی دقت کا سامنا نہ ہو۔
یہ فیصلہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب چند روز قبل جی–11 ڈسٹرکٹ کورٹ کے باہر خودکش دھماکے نے وفاقی دارالحکومت کو ہلا کر رکھ دیا۔ حملے میں 12 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے۔
یہ بھی پڑھیے: اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس خودکش حملے کا سہولت کار اور ہینڈلر گرفتار
دھماکے کے بعد دہشتگردوں کے ایک سیل کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں خودکش حملے کے 4 سہولت کار شامل ہیں۔
اسلام آباد میں حالیہ خودکش حملے کے بعد نہ صرف عدالتوں، سرکاری دفاتر اور اہم تنصیبات کی سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے بلکہ داخلی راستوں، ناکوں اور شاہراہوں پر چیکنگ بھی سخت کر دی گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ای ٹیگز خودکش حملہ سیکیورٹی گاڑی