آج امریکہ نے شامی عرب جمہوریہ کے واشنگٹن ڈی سی میں موجود سفارت خانے کو قانونی پابندیوں کے خاتمے کے بعد دوبارہ کام کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ یہ اقدام واشنگٹن اور دمشق کے درمیان پچھلے برسوں میں سرد تعلقات میں نمایاں نرمی کی نشانی ہے۔
شامی وزیرِ خارجہ اسعد الشیبانی نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ نے شامی مشن اور واشنگٹن میں شامی سفارتخانے پر عائد کردہ تمام قانونی اقدامات ختم کیے ہیں، جس سے شامی سفارت خانے کو مکمل سفارتی فعالیت واپس مل گئی ہے۔ یہ افتتاح اس لحاظ سے تاریخی ہے کہ شامی سفارت خانے کی فعالیت 2012 کے بعد رکی ہوئی تھی۔
امریکہ نے حال ہی میں شام پر عائد کچھ پابندیاں بھی جزوی طور پر معطل کی ہیں، جو سفارتی تعلقات کی بحالی کا ایک اہم مرحلہ سمجھا جاتا ہے۔ شامی حکومت کی جانب سے امریکی مطالبات کے جواب میں ایک چار صفحات پر مشتمل خط پیش کرنے کے بعد امریکی فریق نے ان پر “اعتماد سازی کے مخصوص اقدامات” فراہم کیے تھے، جنہیں خوش آئند قرار دیا گیا ہے۔
یہ قدم ماضی میں ان حلقوں میں اس کوشش کے جز کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کہ شام کو بین الاقوامی طور پر دوبارہ قبولیت دی جائے، خاص طور پر ایسے دور میں جب دیگر ممالک بھی دمشق کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کے اقدامات کر رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

سفیر پاکستان کی رکن کانگریس جان لارسن سے ملاقات، تعلقات مزید مستحکم کرنے کا عزم

امریکا میں سفیر پاکستان رضوان سعید شیخ نے رکن کانگریس جان لارسن سے ملاقات کی جس میں پاک امریکا تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس موقع پر سفیر پاکستان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں موجود منافع بخش کاروباری مواقع سے استفادہ کیا جائے۔ پاک امریکہ تعلقات کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے سفیر  پاکستان  نے اس بات پر زور دیا کہ یہ تعلقات نہ صرف دونوں ممالک بلکہ وسیع تر دنیا کے لیے مسلسل اہم ثابت ہوئے ہیں۔

انہوں نے پاکستان کے  مثبت  معاشی اشاریوں  کو اجاگر کیا  جن میں  ایک ہندسے پر مشتمل  افراط زر، تینوں بڑی عالمی  ایجنسیوں کی جانب سے  ملک کی  کریڈٹ ریٹنگ کو اپ گریڈ کیا  جانا اور آئی ایم ایف  کے ساتھ پروگرام  شامل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تعاون کے شعبوں میں انفارمیشن ٹیکنالوجی، امریکی زرعی برآمدات میں اضافہ، توانائی اور خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے ذریعے سرمایہ کاری شامل ہیں۔

دونوں فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستانی-امریکیوں کو "پاکستان  فار پرافٹ" کے حوالے سے سرکردہ کردار ادا کرنا چاہیے۔ 

سفیر پاکستان کا دورہ کنیکٹیکٹ

اس کے علاوہ امریکا میں سفیر پاکستان رضوان سعید شیخ نے کنیکٹیکٹ کا بھی دورہ کیا جہاں انہوں سب سے بڑی کاروباری تنظیم  " کنیکٹیکٹ بزنس اینڈ انڈسٹری ایسوسی ایشن"   کے سی ای او ، کرس  ڈی پنٹیما اور دیگر اہلکاروں سے ملاقات کی۔ 
  
دوران ملاقات  پاک  امریکا معاشی تعلقات ، پاکستان میں امریکی کمپنیوں کے منافع بخش کاروبار،  پاکستان کا تذویراتی محل وقوع ،   اے آئی اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں پاکستانی نوجوانوں کی صلاحیت اور ملک میں موجود کاروباری مواقعوں کے حوالے سے تفصیلی بات چیت ہوئی۔

سفیر پاکستان کا کہنا تھا کہ امریکا پاکستان کی سب سے بڑی برآمدی منڈی ہے۔ معاشی بنیادوں پر تذویراتی تعلقات  کا فروغ  دونوں ملکوں کی قیادت کی اولین ترجیح ہے۔

رضوان  سعید شیخ کا کہنا تھا کہ اے آئی، معدنیات اور توانائی کے ترجیحی   شعبہ جات  میں  امریکی سرمایہ کاروں اور کاروباری برادری کے لئے نادر مواقع دستیاب ہیں۔

 سفیر پاکستان نے امریکی کاروباری اداروں اور شخصیات کو پاکستانی متعلقہ اداروں سے جوڑنے  اور کاروبار کے قیام کے ضمن میں ہر ممکنہ سہولت کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی۔

متعلقہ مضامین

  • سفیر پاکستان کی رکن کانگریس جان لارسن سے ملاقات، تعلقات مزید مستحکم کرنے کا عزم
  • آئینی عدالت: ججوں کی تعداد 13 کرنے کے اقدامات زیر غور
  • اقتدار کے لیے ’ولدیت کے خانے میں جنرل باجوہ کا نام لکھنے والے‘ پاکدامنی پر لیکچر دے رہے ہیں، خواجہ آصف
  • 12 سال بعد لندن میں شامی سفارتخانہ دوبارہ کھل گیا، نیا قومی پرچم سربلند
  • افغانستان کا پاکستان سے تجارتی تعلقات ختم کرنے کا فیصلہ؛ ممکنہ اثرات
  • ایران سے نمٹنے کیلئے شام ہماری مدد کریگا، امریکہ
  • بھارتی میڈیا نے دہلی دھماکے کے بعد ترکیے کو نشانہ بنانا شروع کردیا، ترک سفارتخانے کا سخت ردعمل
  • ماتلی ، بھٹہ مالکان کا اجلاس، ماحولیاتی آلودگی کنٹرول کرنے پر غور
  • جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد سے تاجک وزیردفاع کی جی ایچ کیومیں ملاقات