ترکیہ کے پرفیوم گودام کی عمارت میں آتشزدگی: 6 افراد جاں بحق،5زخمی
اشاعت کی تاریخ: 9th, November 2025 GMT
استنبول: ترکیہ میں ایک پرفیوم کے گودام میں خوفناک آتشزدگی کے نتیجے میں کم از کم 6 افراد جاں بحق اور 5 زخمی ہوگئے۔
ترک میڈیا کے مطابق صنعتی شہر دیلوواسی میں آگ نے عمارت کی دو منزلوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ آگ لگنے کے بعد فائر بریگیڈ، ریسکیو ٹیمیں اور میونسپل عملہ فوری طور پر موقع پر پہنچا اور کئی گھنٹوں کی جدوجہد کے بعد آگ پر قابو پا لیا گیا۔
صوبہ کوجائیلی کے گورنر الہامی آکتاش نے بتایا کہ بدقسمتی سے 6 شہری جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ زخمیوں میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔ دیگر چار زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے اور ان کی حالت مستحکم بتائی جا رہی ہے۔آگ لگنے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
ترک نشریاتی ادارے ’این ٹی وی‘ کی فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ گودام کی عمارت مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے۔ ایک عینی شاہد نے بتایا کہ پہلے دھماکے کی آواز سنائی دی، جس کے بعد پورا علاقہ آگ کی لپیٹ میں آ گیا۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
نعمان اعجاز نے مشکل وقت میں عدنان شاہ ٹیپو کی مدد کیسے کی؟
پاکستانی شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار عدنان شاہ ٹیپو نے انکشاف کیا کہ ایک مرتبہ ایک کردار نبھاتے ہوئے اس میں اس قدر ڈوب گئے تھے کہ سنبھلنا مشکل ہوگیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ اس مشکل وقت میں میری مدد نعمان اعجاز نے کی اور مجھے حقیقت میں واپس لے کر آئے۔
حال ہی میں مایاناز اداکار نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بطور مہمان شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف امور پر اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ میں کسی بھی کردار کو بہتر انداز میں نبھانے کے لیے اس کا گہرائی سے مطالعہ اور تمام ڈائیلاگز یاد کرتا ہوں، اس میں ڈوب جاتا ہوں۔
انہوں نے بتایا کہ ایک مرتبہ میں جرمنی میں پھانسی کی سزا پانے والے آخری شخص کا کردار نبھا رہا تھا، جس کے لیے میں نے 25 کلو تک وزن کم کیا اور ذہنی طور پر خود کو مکمل طور پر اس کردار میں ڈھال لیا تھا کہ مجھے دنیا سے نفرت ہوگئی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ مذکورہ کردار میں، میں اس قدر ڈوب گیا تھا کہ اس سے نکلنا مشکل ہوگیا تھا، 3 سے 4 ماہ تک دوسرا پروجیکٹ کرنے سے قاصر رہا، عام طور پر میری اہلیہ اور بیٹیاں مجھے حقیقت میں واپس لانے میں مدد کرتی ہیں۔ تاہم اس بار نعمان اعجاز بچاؤ کے لیے آئے۔
اداکار نے بتایا کہ مجھ پر وہ کردار اس قدر حاوی ہوگیا تھا کہ اس سے نکلنا مشکل ہوگیا تھا، لیکن پھر میں نے نعمان اعجاز کو دیکھا کہ وہ کس طرح ایک سین میں رونے کے بعد اگلے ہی لمحے ہنس پڑے، یہی وہ لمحہ تھا جس نے مجھے اس کردار سے نکلنے میں مدد دی۔