دی اکانومسٹ کے آرٹیکل کی مصنفہ بشریٰ تسکین اور نعیم پنجوتھہ کے درمیان شدید تکرار
اشاعت کی تاریخ: 15th, November 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) دی اکانومسٹ میں شائع ہونے والے آرٹیکل کی شریک مصنفہ بشریٰ تسکین اور تحریکِ انصاف کے رہنما نعیم حیدر پنجوتھہ کے درمیان پروگرام "جواب دو" میں شدید لفظی جھڑپ ہوئی، جو بعد ازاں قانونی کارروائی کی دھمکیوں تک جا پہنچی۔پروگرام کے دوران بشریٰ تسکین نے اپنی خبر کا بھرپور دفاع کرتے ہوئے کہا کہ وہ "اپنی خبر پر قائم ہیں اور یہ کہ "جس قصائی سے بکرے منگوائے جاتے تھے، وہ پی ٹی آئی کا کارکن ہے اور 9 مئی اور 26 نومبر کو بھی گرفتار ہو چکا ہے"۔انہوں نے مزید الزام عائد کیا کہ ان پر کسی کے کہنے پر خبر بنانے کا جو تاثر دیا جا رہا ہے "وہ سراسر غلط ہے" اور اعلان کیا کہ وہ "ان سب کو عدالت میں لے کر جائیں گی"۔ بشریٰ تسکین نے پروگرام میں کہا کہ "نعیم حیدر پنجوتھہ کالا کوٹ اترواؤں گی، عمران خان تو کیا اس کے باپ سے بھی مشورہ کرلیں، عدالت میں سب کو گھسیٹوں گی"۔دوسری جانب تحریکِ انصاف کے وکیل نعیم حیدر پنجوتھہ نے بھی برطانوی عدالت میں قانونی چارہ جوئی کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بشریٰ تسکین مسلم لیگ ن کی کارکن ہیں اور ان کا مبینہ ایکس (ٹویٹر) اکاؤنٹ "پی ٹی آئی کے خلاف ٹویٹس سے بھرا پڑا ہے"۔
بشریٰ بی بی کی کردار کشی کو سیاسی بحران سے توجہ ہٹانے کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے،اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی معین قریشی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
عمران خان کے دور میں اقتدار ’جعلی پیرنی‘ کے ہاتھ میں تھا، حنیف عباسی کی بشریٰ بی بی پر تنقید
وفاقی وزیر ریلوے و سینیئر رہنما پاکستان مسلم لیگ ن محمد حنیف عباسی نے کہا ہے کہ مایوسی میں گھرا ہوا ایک مرید پیرنی کے اشاروں پر چلتا تھا، عمران خان نے اقتدار میں رہنے کے لیے سازشیں کیں۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جو باتیں ہم سنتے تھے وہ آج بین الاقوامی جریدے میں چھپی ہوئی ہیں، عمران خان کے چاہنے والے اس آرٹیکل کو بار بار پڑھیں۔
مزید پڑھیں: سیاست، روحانیت اور اسٹیبلشمنٹ کا متنازع امتزاج، عمران خان اور بشریٰ بی بی پر اکانومسٹ کی رپورٹ
انہوں نے کہاکہ 1992 کے ورلڈ کپ کے بعد عمران خان کی ایک ہی کوشش رہی کہ کسی طرح اقتدار تک پہنچ جائیں، تاہم یہ اپنے دور حکومت میں کسی ایجنڈے کو پایہ تکمیل تک نہ پہنچا سکے۔
حنیف عباسی نے کہاکہ روحانی شخصیت نے عمران خان کے ساتھ کیا گل نہیں کھلائے، بشریٰ بی بی جعلی پیرنی کا کردار ادا کررہی تھی، اور تقرر و تبادلوں کے فیصلے بھی وہی کرتی تھی۔
انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نے کب کہاں جانا ہے، کابینہ میں کون رہے گا، یہ فیصلے بھی بشریٰ بی بی کرتی تھی، جبکہ کرپشن سامنے لانے پر اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
وفاقی وزیر نے کہاکہ عمران خان کے دور حکومت میں پاکستان کے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات خراب ہوئے، ہم نے اب اس ملک کو بھنور سے نکالنا ہے۔
انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی حکومت میں اقتدار جادوگرنی کے ہاتھ میں تھا، جبکہ اس پارٹی نے بھارت اور اسرائیل سے فنڈنگ بھی لی، یہ دھوکے دے کر لوگوں سے پیسے کماتے تھے۔
واضح رہے کہ برطانوی جریدے ’دی اکانومسٹ‘ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر خصوصی رپورٹ میں لکھا ہے کہ سابق وزیراعظم کی بشریٰ بی بی سے تیسری شادی نے ناصرف ان کی ذاتی زندگی بلکہ ان کے انداز حکمرانی پر بھی سوالات کھڑے کیے۔
رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم کے قریبی حلقوں نے بتایا ہے کہ بشریٰ بی بی اہم تقرریوں اور روزمرہ سرکاری فیصلوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتی تھیں جس سے عمران خان کے فیصلہ سازی کے عمل پر ’روحانی مشاورت‘ کا رنگ غالب ہونے کی شکایت پیدا ہوئی، بشریٰ بی بی کے روحانی اثر کے نتیجے میں عمران خان اپنے اعلان کردہ اصلاحاتی ایجنڈے کو نافذ کرنے میں ناکام رہے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کا بشریٰ بی بی سے متعلق ’دی اکانومسٹ‘ کی رپورٹ پر شدید ردعمل، قانونی کارروائی کا اعلان
دوسری جانب پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے اعلان کیا ہے کہ عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سے متعلق برطانوی جریدے دی اکانومسٹ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے خلاف قانونی راستہ اختیار کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اقتدار بشریٰ بی بی پیرنی جادوگرنی دور حکومت عمران خان وی نیوز