اسلام آباد:

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان نے کہا ہے کہ بشریٰ بی بی پر آیا یہ آرٹیکل شرانگیزی اور جھوٹ پر مبنی ہے، اس آرٹیکل کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا حق رکھتے ہیں۔

اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ اس آرٹیکل کا مقصد بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی کی کردار کشی کرنا ہے، بشری بی بی بہادری کے ساتھ اور اہلیہ ہونے کی وجہ سے جیل میں ہیں اس سے قبل بھی عدت میں شادی جیسے گھٹیا الزامات لگائے گئے جس سے وہ بری ہوئیں۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عدت جیسے الزمات جھوٹے ثابت ہوئے اسی طرح یہ بھی ایک من گھڑت کہانی ہے، ایسے ہتھکنڈوں سے بشری بی بی کو نہیں توڑا جاسکتا، اس وقت جب وہ جیل میں ہیں اس قسم کے آرٹیکل کی ہم مذمت کرتے ہیں، اس قسم کے آرٹیکل اسپانسرڈ ہوتے ہیں اور ہم اس کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ بی بی سی نے امریکی صدر کی تقریر کو غلط ایڈٹ کرنے پر معافی مانگی ہے، وقت ثابت کرے گا یہ باتیں بھی غلط بیانی پر مبنی اور بے بنیاد ہیں، ایسے وقت پر آرٹیکل کا آنا شرانگیزی ہے اور یہ واضح طور پر کی کردار کشی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

افغان طالبان ٹی ٹی پی کیخلاف کارروائی کریں ،پاکستان کا افغانستان سے تجارت بند رکھنے کا اعلان

ہم نے تجارت پر افغان رہنماؤں کے بیانات دیکھے، تجارت کیسے اور کس سے کرنی ہے؟ یہ ملک کا انفرادی معاملہ ہے،ٹرانزٹ ٹریڈ دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کے مکمل خاتمے کے بعد ہی ممکن ہے، دفتر خارجہ
ٹی ٹی پی اور بی ایل اے پاکستان کے دشمن ہیں مذاکرات نہیں کریں گے،دہشتگردوں کی پشت پناہی کرنے والوں کیلئے کوئی نرم گوشہ نہیں ہونا چاہیے، پاکستان نے تحمل کا مظاہرہ کیا،ترجمان کی ہفتہ وار بریفنگ

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم نے تجارت پر افغان رہنماؤں کے بیانات دیکھے ہیں، تجارت کیسے اور کس سے کرنی ہے؟ یہ کسی بھی ملک کا انفرادی معاملہ ہے، افغانستان سے تجارت یا ٹرانزٹ ٹریڈ وہاں سے دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کے مکمل خاتمے کے بعد ہی ممکن ہے، تجارت انسانی جانوں کے ضیاع سے زیادہ اہم نہیں ہے۔دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ افغان طالبان کی حکومت آنے کے بعد سے پاکستان میں دہشت گردی میں اضافہ ہوا ہے، امید ہے افغان طالبان اپنے ہاں موجود ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی کریں گے۔ترجمان دفتر خارجہ طاہر حسین اندرابی نے اسلام آباد میں صحافیوں کو دی گئی ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ افغان طالبان رجیم کے ساتھ مذاکرات 7 نومبر کو استنبول میں مکمل ہوئے، افغان طالبان کے حکومت میں آنے کے بعد پاکستان کے اندر دہشت گردی میں اضافہ ہوا مالی اور جانی نقصان کے باوجود بھی پاکستان نے کوئی ردعمل نہیں دیا اور پاکستان نے تحمل کا مظاہرہ کیا جب کہ دہشت گردوں کی پشت پناہی کرنے والوں کے لیے کوئی نرم گوشہ نہیں ہونا چاہیے، پاکستان توقع کرتا رہا کہ افغان طالبان دہشت گردی پر قابو پالیں گے مگر طالبان کے دعوے اور وعدے صرف زبانی کلامی حد تک محدود رہے۔ترجمان نے کہا کہ ٹی ٹی پی اور بی ایل اے پاکستان کے دشمن ہیں پاکستان کسی بھی صورت ان کے ساتھ مذاکرات نہیں کرے گا، افغان طالبان پاکستان مخالف تنظیموں کو معاونت فراہم کررہے ہیں، طالبان نے پاکستان میں پشتون نیشنلزم کو ہوا دینے کی کوشش کی، افغان طالبان نے دہشت گردی کو پاکستان کا مسئلہ قرار دیا، افغانستان کے اندر سے لوگوں نے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کو جائز قرار دینے کے فتوے دئیے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان سے زیادہ پشتون اس وقت پاکستان میں آباد ہیں، پاکستان نے کابل میں کسی حکومت سے مذاکرات سے انکار نہیں کیا لیکن پاکستان کسی دہشت گرد تنظیم کے ساتھ مذاکرات نہیں کرے گا۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کابرطانوی جریدے کےخلاف قانونی چارہ جوئی کا اعلان
  • پی ٹی آئی کا بشریٰ بی بی کی کردارکشی کرنےوالے برطانوی جریدے کے خلاف چارہ جوئی کرنے کا اعلان
  • چیئرمین پی ٹی آئی کا دی اکانومسٹ کے آرٹیکل پر شدید ردعمل، بشریٰ بی بی کے خلاف کردار کشی قرار دے کر قانونی کارروائی کا اعلان
  • پی ٹی آئی نے برطانوی جریدے کیخلاف قانونی چارہ جوئی کا اعلان
  • پی ٹی آئی کا بشریٰ بی بی سے متعلق ’دی اکانومسٹ‘ کی رپورٹ پر شدید ردعمل، قانونی کارروائی کا اعلان
  • بیرسٹر گوہر کا بشریٰ بی بی سے متعلق برطانوی جریدے کی رپورٹ کیخلاف قانونی کارروائی کا اعلان
  • افغان طالبان ٹی ٹی پی کیخلاف کارروائی کریں ،پاکستان کا افغانستان سے تجارت بند رکھنے کا اعلان
  • ہماری حکومت جب بھی آئی یہ ترامیم واپس لیں گے: بیرسٹر گوہر
  • 27ویں آئینی ترمیم، غداری سے متعلق آرٹیکل 6 میں کیا ترامیم کی گئیں ہیں؟