ہم نے تجارت پر افغان رہنماؤں کے بیانات دیکھے، تجارت کیسے اور کس سے کرنی ہے؟ یہ ملک کا انفرادی معاملہ ہے،ٹرانزٹ ٹریڈ دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کے مکمل خاتمے کے بعد ہی ممکن ہے، دفتر خارجہ
ٹی ٹی پی اور بی ایل اے پاکستان کے دشمن ہیں مذاکرات نہیں کریں گے،دہشتگردوں کی پشت پناہی کرنے والوں کیلئے کوئی نرم گوشہ نہیں ہونا چاہیے، پاکستان نے تحمل کا مظاہرہ کیا،ترجمان کی ہفتہ وار بریفنگ

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم نے تجارت پر افغان رہنماؤں کے بیانات دیکھے ہیں، تجارت کیسے اور کس سے کرنی ہے؟ یہ کسی بھی ملک کا انفرادی معاملہ ہے، افغانستان سے تجارت یا ٹرانزٹ ٹریڈ وہاں سے دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کے مکمل خاتمے کے بعد ہی ممکن ہے، تجارت انسانی جانوں کے ضیاع سے زیادہ اہم نہیں ہے۔دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ افغان طالبان کی حکومت آنے کے بعد سے پاکستان میں دہشت گردی میں اضافہ ہوا ہے، امید ہے افغان طالبان اپنے ہاں موجود ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی کریں گے۔ترجمان دفتر خارجہ طاہر حسین اندرابی نے اسلام آباد میں صحافیوں کو دی گئی ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ افغان طالبان رجیم کے ساتھ مذاکرات 7 نومبر کو استنبول میں مکمل ہوئے، افغان طالبان کے حکومت میں آنے کے بعد پاکستان کے اندر دہشت گردی میں اضافہ ہوا مالی اور جانی نقصان کے باوجود بھی پاکستان نے کوئی ردعمل نہیں دیا اور پاکستان نے تحمل کا مظاہرہ کیا جب کہ دہشت گردوں کی پشت پناہی کرنے والوں کے لیے کوئی نرم گوشہ نہیں ہونا چاہیے، پاکستان توقع کرتا رہا کہ افغان طالبان دہشت گردی پر قابو پالیں گے مگر طالبان کے دعوے اور وعدے صرف زبانی کلامی حد تک محدود رہے۔ترجمان نے کہا کہ ٹی ٹی پی اور بی ایل اے پاکستان کے دشمن ہیں پاکستان کسی بھی صورت ان کے ساتھ مذاکرات نہیں کرے گا، افغان طالبان پاکستان مخالف تنظیموں کو معاونت فراہم کررہے ہیں، طالبان نے پاکستان میں پشتون نیشنلزم کو ہوا دینے کی کوشش کی، افغان طالبان نے دہشت گردی کو پاکستان کا مسئلہ قرار دیا، افغانستان کے اندر سے لوگوں نے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کو جائز قرار دینے کے فتوے دئیے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان سے زیادہ پشتون اس وقت پاکستان میں آباد ہیں، پاکستان نے کابل میں کسی حکومت سے مذاکرات سے انکار نہیں کیا لیکن پاکستان کسی دہشت گرد تنظیم کے ساتھ مذاکرات نہیں کرے گا۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: افغان طالبان پاکستان کے پاکستان نے دفتر خارجہ کہ افغان ٹی ٹی پی نے کہا کہا کہ کے بعد

پڑھیں:

پاکستان دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے بعد افغانستان میں کارروائی کرسکتا ہے: وزیر دفاع

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان حالیہ دہشت گرد حملوں کے بعد افغانستان میں کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

ایک انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان واقعات میں افغان مداخلت کے شواہد ثالث ممالک کے سامنے پیش کیے جائیں گے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان کسی بھی جارحیت کا جواب بھرپور انداز میں دے گا، اسے خالی نہیں جانے دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ افغان طالبان کے محض افسوس یا مذمتی بیانات سچائی کا ثبوت نہیں ہوسکتے، کیونکہ ان کی پناہ میں موجود افراد بار بار پاکستان پر حملے کر رہے ہیں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ وانا کیڈٹ کالج پر حملے کے دوران پاک فوج نے اللہ کے فضل سے تمام کیڈٹس کو محفوظ رکھا۔

بھارت کے بارے میں بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان حالیہ کشیدگی کے بعد سے مسلسل ہائی الرٹ پر ہے، بھارت افغانستان کے راستے جارحیت میں ملوث ہے، اور کسی کو اس حقیقت پر شبہ نہیں ہونا چاہیے کہ ہمارے ہمسائے کا رویہ دشمنی پر مبنی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی کوئی محفوظ پناہ گاہ نہیں، بیشتر حملوں میں افغان دہشت گرد شامل ہوتے ہیں۔ اگر دوست ممالک کوئی ثالثی کرنا چاہتے ہیں تو پاکستان کو اعتراض نہیں، لیکن افغان طالبان کے زبانی وعدوں پر اب کسی کو بھروسہ نہیں رہا۔ ان کے بقول، ثالثوں کے ذہن میں بھی یہ بات واضح ہے کہ ان واقعات کے پیچھے بھارت کا کردار موجود ہے۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کا افغانستان سے تجارت بند رکھنے کا اعلان         
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان ڈیڈ لاک
  • دہشت گردوں کے کسی بھی گروپ سے مذاکرات نہیں کریں گے: پاکستان
  • افغان طالبان کی حکومت آنے کے بعد سے دہشت گردی میں اضافہ ہوا، دفتر خارجہ
  • پاک افغان کشیدگی، مذاکرات کی ناکامی کی وجوہات؟
  • افغانستان سے آمد ورفت کم ہوگی تو پاکستان میں دہشتگردی بھی کم ہوگی، خواجہ آصف کا تجارت بند کرنے کے بیان پر ردعمل
  • طالبان رجیم کا تاجروں کو پاکستان کیساتھ3ماہ میں تجارت ختم کرنے کا حکم
  • خواجہ آصف کا حالیہ دہشتگردی کے واقعات کے پیش نظر افغانستان میں کارروائی کا عندیہ
  • پاکستان دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے بعد افغانستان میں کارروائی کرسکتا ہے: وزیر دفاع