ہوائے نفس اور اس کے خطرات
اشاعت کی تاریخ: 9th, November 2025 GMT
اسلام ٹائمز: روایت ہے کہ ایک نیک و پاک دامن عورت ایک روز غسل کے لیے حمام مستجار کی تلاش میں نکلی۔ وہ راستہ بھول گئی اور ایک اجنبی سے راستہ پوچھا۔ اس شخص نے دھوکے سے اسے اپنے گھر کی طرف بلا لیا۔ جب وہ اندر پہنچی تو اس مرد کے دل میں برے خیالات پیدا ہوئے۔ عورت نے اپنی عقل و فراست سے خطرے کو محسوس کیا اور خود کو بچانے کا ایک طریقہ اختیار کیا۔ اس نے غصے کے بجائے خوش اخلاقی سے کہا: "میں ابھی باہر جا کر عطر لگا کر آتی ہوں، تم میرا انتظار کرنا۔" یوں وہ باہر نکل کر اس مرد کے چنگل سے ہمیشہ کے لیے آزاد ہوگئی۔ یہ واقعہ اس بات کی بہترین مثال ہے کہ نفس کی خواہش جب بیدار ہو جائے تو انسان گناہ کے دہانے پر پہنچ جاتا ہے، لیکن عقل و ایمان اگر بیدار ہوں تو انسان بچ نکلتا ہے۔ ترتیب و تنظیم: ابو میرآب رضوی فاطمی الھاشمی
الحمد للہ ربّ العالمین، والصلاة والسلام علی سیدنا محمد و آلہ الطاہرین۔ انسان کی سب سے بڑی آزمائش، اس کا سب سے بڑا دشمن اور گمراہی کا سب سے بڑا سبب "ہوائے نفس" ہے۔ یہی وہ اندرونی دشمن ہے، جو انسان کو آہستہ آہستہ حق سے دور اور باطل کے قریب لے جاتا ہے۔ رسولِ خدا (ص) کا ارشاد: "إِنَّ أَخْوَفَ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمُ اثْنَتَانِ: اتِّبَاعُ الْهَوَى، وَطُولُ الْأَمَلِ، فَأَمَّا اتِّبَاعُ الْهَوَى فَيَصُدُّ عَنِ الْحَقِّ، وَأَمَّا طُولُ الْأَمَلِ فَيُنْسِي الْآخِرَةَ" (نہج الفصاحہ، حدیث ۲۷۶/ بحارالأنوار، ج ۷۳، ص ۱۸۱) ''دو چیزوں سے مجھے تمہارے بارے میں سب سے زیادہ خوف ہے: ایک ہوائے نفس کی پیروی اور دوسری لمبی امیدیں۔ ہوائے نفس انسان کو حق سے روک دیتی ہے اور لمبی امیدیں اسے آخرت سے غافل کر دیتی ہیں۔''
امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام کا ارشاد: "مَنِ اتَّبَعَ هَوَاهُ أَعْمَاهُ وَأَصَمَّهُ، وَأَرْدَاهُ" (نہج البلاغہ، حکمت ۱۰۷) "جو شخص اپنے نفس کی پیروی کرتا ہے، وہ اندھا اور بہرا ہو جاتا ہے اور ہلاکت کی طرف بڑھتا ہے۔" یہ قول ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ اگر انسان اپنے جذبات، خواہشات اور نفس کی خواہشوں کے آگے سر جھکا دے تو وہ عقل و ایمان کی روشنی سے محروم ہو جاتا ہے۔ امام جعفر صادق علیہ السلام کا فرمان: "اتَّقُوا أَهْوَاءَكُمْ كَمَا تَتَّقُونَ أَعْدَاءَكُمْ، فَلَيْسَ عَدُوٌّ أَعْدَى لِلرَّجُلِ مِنِ اتِّبَاعِ هَوَاهُ" (الکافی، ج ۲، ص ۳۳۵) "اپنے نفس کی خواہشوں سے اسی طرح ڈرو جیسے اپنے دشمن سے ڈرتے ہو، کیونکہ انسان کے لیے اپنے نفس کی پیروی سے زیادہ خطرناک کوئی دشمن نہیں۔" یہ حدیث ہمیں یاد دلاتی ہے کہ انسان کا سب سے بڑا جہاد دراصل "جہاد بالنفس" ہے۔ اگر انسان اپنے دل کی خواہشات کو قابو میں رکھ لے تو وہ تمام گناہوں سے بچ سکتا ہے۔
روایت ہے کہ ایک نیک و پاک دامن عورت ایک روز غسل کے لیے حمام مستجار کی تلاش میں نکلی۔ وہ راستہ بھول گئی اور ایک اجنبی سے راستہ پوچھا۔ اس شخص نے دھوکے سے اسے اپنے گھر کی طرف بلا لیا۔ جب وہ اندر پہنچی تو اس مرد کے دل میں برے خیالات پیدا ہوئے۔ عورت نے اپنی عقل و فراست سے خطرے کو محسوس کیا اور خود کو بچانے کا ایک طریقہ اختیار کیا۔ اس نے غصے کے بجائے خوش اخلاقی سے کہا: "میں ابھی باہر جا کر عطر لگا کر آتی ہوں، تم میرا انتظار کرنا۔" یوں وہ باہر نکل کر اس مرد کے چنگل سے ہمیشہ کے لیے آزاد ہوگئی۔ یہ واقعہ اس بات کی بہترین مثال ہے کہ نفس کی خواہش جب بیدار ہو جائے تو انسان گناہ کے دہانے پر پہنچ جاتا ہے، لیکن عقل و ایمان اگر بیدار ہوں تو انسان بچ نکلتا ہے۔
امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام کا نصیحت آموز فرمان: "خَالِفْ نَفْسَكَ وَاحْذَرْهَا عَلَى الدَّوَامِ، فَإِنَّهَا أَمَّارَةٌ بِالسُّوءِ، إِلَّا مَا رَحِمَ اللَّهُ" (غررالحکم، حدیث ۴۳۵۰) "اپنے نفس کی مخالفت کرو اور ہمیشہ اس سے ہوشیار رہو، کیونکہ نفس برائی کا حکم دینے والا ہے، سوائے اس کے جس پر خدا کی رحمت ہو۔" انسان اگر اپنے نفس کو آزاد چھوڑ دے تو وہ اسے برے راستوں کی طرف لے جاتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ انسان اپنے نفس کو قابو میں رکھے، اس کی خواہشات کو لگام دے اور ہر قدم پر خدا سے مدد طلب کرے۔
دعا
پروردگارا۔۔ ہمیں ہمارے نفسِ امّارہ کے شر سے محفوظ فرما۔ الٰہا۔۔ ہمیں ہوائے نفس کی پیروی سے نجات عطا فرما۔ پروردگارا۔۔ ہمیں ان بندوں میں شامل فرما، جن کے دل تیری یاد سے زندہ ہیں اور جو گناہ کے راستے پر قدم رکھنے سے پہلے تیری پناہ لیتے ہیں۔ اللهم صلّ على محمدٍ وآل محمد، "ووفّقنا لما تحبّ وترضى، وابعِدنا عن هوى النفس ووساوس الشيطان۔" آمین
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نفس کی پیروی اپنے نفس کی ہوائے نفس اس مرد کے بیدار ہو تو انسان جاتا ہے کے لیے کی طرف
پڑھیں:
دنیا تیسری عالمی جنگ کی جانب بڑھ رہی ہے
ویسے تو اس وقت پوری دنیا پر ہی جنگ کے بادل چھائے ہوئے ہیں۔ روس یوکرین جنگ، مشرق وسطیٰ میں اسرائیل حماس جنگ، حالیہ پاک بھارت جنگ کے بعد سے دونوں ممالک حالت جنگ میں ہیں، ہرچند کہ ان کے درمیان جنگ بندی ہوچکی ہے اور موجودہ پاک افغان تنازعہ کہ جس میں روزانہ ہی جھڑپیں ہو رہی ہیں۔
اب اگر اس میں معاشی جنگ کو بھی شامل کر لیا جائے جو امریکا کی چین اور تقریباً پوری دنیا سے جاری ہے۔ اس وقت تو ان کی معاشی جنگ ان کے قریب ترین پڑوسی کینیڈا سے بھی شدت اختیار کرگئی ہے۔
تقریباً ہر روز ہی اس فہرست میں کوئی نہ کوئی تبدیلی ضرور ہوتی رہتی ہے، اس صورتحال میں یہ بات یقینی طور پرکہی جاسکتی ہے کہ دنیا اس وقت حالت جنگ میں ہے۔
ہر جنگ کا آغاز اور اختتام معاشیات پر ہی ہوتا ہے، چاہے اس کے لیے کوئی بھی کہانی کیوں نہ گھڑی گئی ہوں۔ حقیقت یہ ہے کہ جنگیں وسائل کے لوٹ کھسوٹ اور بٹوارے کے لیے ہوتی ہے تاکہ اپنے اپنے ملک کو معاشی فائدہ پہنچایا جاسکے۔
امریکا کی تو پوری معیشت کی بنیاد ہی جنگ پر ہے، بس فرق اتنا ہے جنگ دیگر ممالک میں ہوں اور داخلی طور پر راوی چین چین ہی لکھے حالانکہ امریکا چین کو بالکل پسند نہیں کرتا بلکہ اب تو وہ چین کے ساتھ معاشی جنگ کے ساتھ ساتھ آہستہ آہستہ عسکری جنگ کی جانب بھی بڑھ رہا ہے۔
سابق امریکی وزیر خارجہ ہینری کیسنجر ویسے ہی یہ بات اپنی زندگی میں کہہ چکے ہیں کہ دنیا تیسری عالمی جنگ کی جانب بڑھ رہی ہے۔ یہ جنگ مسلمانوں کے لیے بہت تباہ کن ثابت ہوگی اور ان کے خیال کے مطابق اس کا آغاز ایران سے ہوگا۔
اسرائیل زیادہ سے زیادہ مسلمانوں کو قتل کر کے مشرق وسطیٰ کے ایک وسیع و عریض رقبے پر قابض ہوجائے گا۔ ان کے کہنے کے مطابق مشرق وسطی میں تیسری عالمی جنگ کا نقارہ بج چکا ہے اور جو اسے سن نہیں رہے وہ یقیناً بہرے ہیں۔
یہ خیال رہے کہ ہینری کیسنجر ایک کٹر یہودی تھا اسی لیے انھوں نے اسرائیل اور امریکا کے جنگ جیتنے کی بھی پیش گوئی کی تھی۔ ہم ان کی بہت سی باتوں سے اختلاف کرسکتے ہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ان کی بہت سی باتیں درست بھی ثابت ہوئی ہے۔
دوسری جنگ عظیم کے بعد یہ تو طے ہوگیا تھا کہ اب اگلی عالمی جنگ یورپ میں نہیں لڑی جائے گی۔ عام خیال یہ تھا کہ تیسری عالمی جنگ مشرق وسطیٰ میں لڑی جائے گی لیکن عرب ممالک کی حکمت عملی اور عالمی ساہوکار کی مشرق وسطی میں سرمایہ کاری نے اس جنگ کو مشکل اور مہنگا کردیا ہے۔
اس لیے اس صورتحال میں قوی امکان ہے کہ اس کا آغاز جنوب مشرقی ایشیا سے کیا جائے، اس لیے اب ہم اپنے خطے کی جانب آتے ہیں۔ہماری حکومت نے اب باضابطہ طور پر اس بات کا اقرارکر لیا ہے کہ استنبول سے اچھی اور امید افزا خبریں نہیں آرہی ہے۔
ہرچند کے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے مگر طالبان بار بار اپنے موقف کو تبدیل کررہے ہیں اور یہ ان کی مجبوری ہے کیونکہ جہاں سے ان کی ڈوریاں ہلائی جارہی ہیں، وہاں سے یہی احکامات آرہے ہیں۔
طالبان حکومت دہشتگردی کے خاتمے میں سنجیدہ کوششوں سے دامن چھڑا رہی ہے اور اب یہ راستہ تصادم کی طرف جارہا ہے جو کہ خطے کے حق میں نہیں ہے۔ماضی میں بھی ان مذاکرات کا یہی نتیجہ نکلا تھا۔ ہمارے وزیر دفاع نے کہا ہے کہ اگر افغانستان سے معاملات طے نہیں پاتے تو پھر کھلی جنگ ہوگی۔
ہندوستان کی پوری کوشش ہے کہ یہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں اور وہ اس پر ہر طرح کی سرمایہ کاری بھی کر رہا ہے اور یہ بات ہمارے خطے کے امن کے لیے خطرہ ہوسکتی ہے۔ ہندوستان ابھی تک اپنی شکست پر تلملا رہا ہے اور اپنے زخم چاٹ رہا ہے۔
ہندوستان نے بری فوج، بحریہ اور فضائیہ کی بڑی مشترکہ فوجی مشقوں کے لیے نوٹم (NOTAM Notice to Air Missions) جاری کیا اور یہ مشقیں 30 اکتوبر سے 10 نومبر 2025 تک پاکستان کی سرحد کے قریب ہونا طے پایا۔
اس وقت یہ مشقیں جاری ہیں۔ ہندوستان کب ان مشقوں کو حقیقت میں آزمائے گا، یہ کسی کو نہیں پتہ لیکن آزمائے گا ضرور، یہ بات حتمی ہے اور ان کا وزیر اعظم اور فوجی سربراہ دونوں اس کی کھلی دھمکی دیتے رہتے ہیں۔ ایک بات تو طے ہے کہ دنیا کے طاقتور ممالک نے وسائل کی طلب اور رسد کے عدم توازن کو ٹھیک کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے۔
یہ توازن دنیا کی آبادی کو کم کرکے ہی بہتر کیا جاسکے گا۔ اب آبادی کہاں زیادہ ہے؟ اس کو سمجھنے کے لیے کسی راکٹ سائنس کی ضرورت نہیں ہے۔ مغربی ممالک تو ویسے بھی آبادی کے معاملے میں منفی نمو کا شکار ہے۔ آنیوالا وقت غیر یقینی ہی نہیں بلکہ مشکل بھی ہوگا۔