پنجاب اسمبلی: حکومت اور اپوزیشن ارکان کے درمیان شدید ہنگامہ آرائی، ’چور چور‘ کے نعرے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, November 2025 GMT
پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران حکومتی اور اپوزیشن اراکین کے درمیان شدید ہنگامی آرائی ہوئی ہے، اور اس دوران چور چور کے نعرے لگائے گئے ہیں۔
اپوزیشن رکن اعجاز شفیع کے بولنے پر ن لیگ کے رکن اسمبلی احسن خان اور رانا محمد ارشد نے تقریر شروع کردی۔
حکومتی ارکان رانا ارشد طارق گل اور ملک وحید نے اپوزیشن رہنماؤں پر الزامات لگائے۔
اس موقع پر اپوزیشن رہنمائوں کی جانب سے چور چور کے نعرے لگائے گئے، جس سے ایوان کا ماحول خراب ہوگیا۔
اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے حکومتی رکن طارق گل نے کہاکہ پنجاب میں اب صرف شیر کی حکومت ہوگی۔
ملک وحید نے کہاکہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے گڈ گورننس کی اعلیٰ ترین مثالیں قائم کردی ہیں۔
انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہاکہ جو فساد اور انار کی پھیلائے گا وہ سلاخوں کے پیچھے تو ہو سکتا ہے باہر نہیں، اب صرف ترقی کی بات ہوگی۔
اس موقع پر احسن رضا نے کہاکہ پی ٹی آئی کا ایجنڈا صرف ایک نشئی کو جیل سے رہائی دلانا ہے، وہ ایک مصدقہ چور ہے۔
انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی والوں کو ریاست اور ملک سے کوئی دلچسپی نہیں، انہیں چاہیے کہ یہ اسمبلیوں سے استعفیٰ دیں اور سڑکوں پر جائیں۔
انہوں نے کہاکہ یہ لوگ قابل معافی نہیں ہیں، ڈیڑھ سال سے یہ لوگ اس ہاؤس کو نہیں چلنے دے رہے، نوجوان نسل کو تباہ اور قوم کی ڈائریکشن کو تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی۔
ایوان میں ہونے والے شور شرابے کے اسپیکر ملک احمد خان کو اجلاس کچھ دیر کے لیے ملتوی کرنا پڑا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اجلاس ملتوی پنجاب اسمبلی چور چور کے نعرے حکومت اپوزیشن ہنگامی آرائی وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اجلاس ملتوی پنجاب اسمبلی چور چور کے نعرے حکومت اپوزیشن ہنگامی ا رائی وی نیوز نے کہاکہ چور چور کے نعرے
پڑھیں:
اس وقت آزاد کشمیر میں حکومت بنانا بڑا چیلنج، تحریک عدم اعتماد اسی ہفتے آ جائےگی، راجا فیصل ممتاز راٹھور
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) آزاد کشمیر کے سیکریٹری جنرل راجا فیصل ممتاز راٹھور نے کہا ہے کہ اسی ہفتے آزاد کشمیر میں تحریک عدم اعتماد پیش کرکے اپنی حکومت قائم کرلیں گے، اب مزید تاخیر نہیں ہوگی۔ موجودہ حالات میں پیپلز پارٹی حکومت نہیں بنانے جا رہی بلکہ جوا کھیلنے جا رہی ہے۔
’وی نیوز‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ 29 ستمبر کو شروع ہونے والی عوامی ایکشن کمیٹی کی احتجاجی تحریک کے باعث ہم نے یہ فیصلہ کیاکہ ہمیں اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے اپنی حکومت بنانی چاہیے، اور مذاکرات پیپلز پارٹی سے بہتر کوئی اور جماعت نہیں کر سکتی۔
’ایکشن کمیٹی احتجاج کے باعث پیدا شدہ صورت حال کی وجہ سے حکومت بنانے کا فیصلہ کیا‘انہوں ںے کہاکہ ایکشن کمیٹی کے احتجاج کے باعث پیدا ہونے والے ماحول کی وجہ سے ہم نے اپنی حکومت بنانے کا فیصلہ کیا، پھر مرکزی قیادت کو پیغام پہنچایا۔
فیصل ممتاز راٹھور نے کہاکہ جب مرکزی لیڈر شپ نے منظوری دے دی، تو ہم نے سادہ اکثریت کے لیے 27 ارکان اسمبلی پورے کیے، اور 3 سے 4 لوگ ایسے بھی ہیں جن کے نام خفیہ رکھے گئے۔
انہوں نے کہاکہ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو نے کہاکہ ہم نے مرکز میں حکومت بنانے کے لیے مسلم لیگ ن کو سپورٹ کیا ہے، لہٰذا ان کو آزاد کشمیر میں ہمیں ووٹ دینا چاہیے، جس پر مشاورت کی وجہ سے عدم اعتماد پیش کرنے میں تاخیر ہوئی۔
’تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے 100 فیصد امکانات ہیں‘پی پی رہنما نے کہاکہ اب مسلم لیگ ن نے تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے ہمیں ووٹ دینے کا فیصلہ کرلیا، اب یہ تحریک پیش ہوگی، اور کامیابی کے امکانات 100 فیصد ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں فیصل راٹھور نے کہاکہ مسلم لیگ ن آزاد کشمیر میں قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کررہی تھی، لیکن ان کو بتایا گیا کہ اب کل 8 ماہ کا وقت رہ گیا ہے، اس سے قبل انتخابات ہونا ممکن نہیں، تاہم موسم کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے الیکشن کچھ وقت پہلے بھی ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ آزاد کشمیر میں ایم ایل ایز کی حکومت کا تجربہ ناکام رہا، ہماری چوہدری انوارالحق کے ساتھ کوئی ذاتی لڑائی نہیں، لیکن 29 ستمبر کے بعد جو حالات پیدا ہوئے تھے، انہیں خود ہی مستعفی ہو جانا چاہیے تھا۔
فیصل ممتاز راٹھور نے کہاکہ آزاد کشمیر میں مہاجرین کی نشستیں ختم نہیں کی جاسکتیں، تاہم اس حوالے سے جو کمیٹی بنائی گئی ہے وہ بیٹھ کر فیصلہ کرے گی کہ مہاجرین کی نمائندگی کا طریقہ کار کیا ہونا چاہیے۔
موجودہ حالات میں آزاد کشمیر میں حکومت بنانا کوئی آسان فیصلہ ’نہیں‘فیصل راٹھور نے کہاکہ موجودہ حالات میں آزاد کشمیر میں اپنی حکومت بنانا کوئی آسان فیصلہ نہیں، لیکن ہم ریاست کے موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے جوا کھیلنے جا رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ آزاد کشمیر کے نئے وزیراعظم کا فیصلہ مرکزی قیادت نے کرنا ہے، ابھی تک کسی کا نام فائنل نہیں ہوا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں ںے کہاکہ اس وقت جو بھی ریاست کا وزیراعظم بنے گا اس کے سامنے بہت سے چیلنجز ہوں گے، چونکہ نئے انتخابات کو بہت کم وقت رہ گیا ہے، اس عرصے میں آپ کو عوام کو مطمئن کرنا پڑے گا کہ ریاست آپ کے مسائل حل کرے گی۔
’بنیان مرصوص کے موقع پر کشمیری قوم افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی تھی‘سیکریٹری جنرل پیپلز پارٹی نے کہاکہ بھارت نے جب پاکستان پر حملہ کیا تو پوری کشمیری قوم افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی ہوگئی، کیوں کہ ہم قابض اور محافظ افواج میں فرق سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ آپریشن ’بنیان مرصوص‘ کی کامیابی کے بعد بھارت کو ذلت اٹھانا پڑی ہے، اور پاکستان کا وقار پوری دنیا میں بلند ہوا۔
فیصل ممتاز راٹھور نے کہاکہ پاکستان اور کشمیر کے رشتے کو دنیا کی کوئی طاقت کمزور نہیں کر سکتی، تاہم اگر ریاست میں کوئی افراتفری ہوتی ہے تو بھارت اس کا فائدہ اٹھانے کی کوشش ضرور کرتا ہے۔
’والد نے اپنی زندگی میں خاندان سے کسی کو سیاست میں نہیں آنے دیا‘خاندانی پس منظر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے راجا فیصل ممتاز راٹھور ںے کہاکہ میرے والد مرحوم نے اپنی زندگی میں اپنے بیٹوں میں سے کسی کو سیاست میں نہیں آنے دیا، وہ موروثی سیاست کے خلاف تھے۔
فیصل ممتاز راٹھور نے کہاکہ میرے بڑے بھائی والد کے ساتھ ہوتے تھے اور سیاست میں آنے کے خواہشمند تھے، لیکن والد نے انہیں سیاست میں نہیں آنے دیا، بعد ازاں ان کے انتقال کے بعد میں نے سیاسی میدان میں قدم رکھا، جو میری مجبوری تھی۔
’سیاستدان کی زندگی اتنی آسان نہیں ہوتی جتنی نظر آتی ہے‘انہوں نے سیاستدانوں کی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ سیاستدان کی زندگی اتنی آسان نہیں ہوتی، سیاست اصل میں عوامی خدمت کا دوسرا نام ہے، میرے والد جب وزیراعظم تھے تو وہ اتنے مصروف تھے کہ ڈیڑھ سال تک میری ان سے ملاقات نہیں ہو سکی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews تحریک عدم اعتماد چوہدری انوارالحق چیلنج سیکریٹری جنرل پیپلز پارٹی عوامی ایکشن کمیٹی فیصل ممتاز راٹھور وی نیوز