کراچی: پولیس اہلکار کے قتل پر سزائے موت پانے وا لا ملزم بری
اشاعت کی تاریخ: 4th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-08-19
اسلام آباد (صباح نیوز) عدالت عظمیٰ پاکستان کے سینئر جج جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے ہیںکہ آج کل کثرت سے خبریں چھپتی ہیں کہ ملزم سی ٹی ڈی کے ساتھ مقابلہ میںہلاک ہوگئے جبکہ جسٹس شہزاد احمد خان نے ریمارکس دیے ہیں کہ ملزم کے اعتراف کے باوجود استغاثہ نے کیس ثابت کرنا ہے، سزائے موت کامعاملہ ہے، جان لینی ہے، ایک پولیس مقابلہ ہم بھی بنادیں۔ اگر پولیس والے تفتیش کرنے گئے تھے تو کیس کی فائل ساتھ ہونی چاہیے تھی جووڈیو میں نظر نہیں آرہی، یہ عجیب و غریب کہانی ہے۔ ہمارایہ تجربہ ہے کہ پولیس والے اسی کومارتے ہیں جس نے پولیس والوں کومارا ہو۔ جبکہ بینچ نے28اگست 2021کو کراچی میں پولیس اہلکار کو فائرنگ کرکے شہید کرنے کے کیس میں سزائے موت پانے والے ملزم کو بری کرتے ہوئے فوری طور پررہا کرنے کاحکم دے دیا۔ جسٹس اطہر من اللہ کاکہنا تھا کہ کیس کاتفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔ جسٹس اطہر من اللہ کاکہنا تھا کہ اگر ملزم کسی اور کیس میں مطلوب نہیں تواسے فوری طور پررہا کیا جائے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
جامعہ کراچی: 2 طلبہ تنظیموں میں تصادم، پولیس اہلکار، متعدد طلبا زخمی
کراچی (نیوز ڈیسک)جامعہ کراچی میں دو طلبہ تنظیموں کے درمیان تصادم ہوگیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تصادم کے دوران پولیس اہلکار اور متعدد طلبا زخمی ہوگئے۔
سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) ایسٹ کا کہنا ہے کہ مبینہ ٹاؤن پولیس نے دو ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان پر جھگڑے اور پولیس پر تشدد کے الزام میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔