پنجاب حکومت کالاہوررنگ روڈپرکمانڈاینڈکنٹرول سنٹرکےقیام کافیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
سٹی42: پنجاب حکومت نے لاہور رنگ روڈ پر ٹریفک کی نگرانی اور مؤثر انتظام کے لیے جدید کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر کے قیام کا فیصلہ کیا ہے۔ منصوبے کی منظوری صوبائی وزیر تعمیرات و مواصلات ملک صہیب احمد بھرتھ نے دی ، اُنہوں نے اس حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت بھی کی۔ اجلاس میں سیکرٹری سی اینڈ ڈبلیو سہیل اشرف، چیئرمین پنجاب رنگ روڈ اتھارٹی فیصل فرید اور دیگر محکموں کے اعلیٰ افسران شریک ہوئے۔
لیسکو کی جانب سے سنگل فیز اسمارٹ میٹر کی قیمت مقرر
اجلاس میں منصوبے کے فنی اور انتظامی پہلوؤں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ جس میں بتایا گیا کہ کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر رنگ روڈ اتھارٹی کے ہیڈ آفس میں قائم کیا جائے گا اور اس منصوبے پر 871 ملین روپے لاگت آئے گی۔ صوبائی وزیر کے مطابق منصوبے کو 4ماہ کے اندر مکمل کر لیا جائے گا۔
کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر میں جدید ترین مانیٹرنگ ٹیکنالوجی نصب کی جائے گی، جس میں 42 بڑی اسکرینیں اور 20 تجزیاتی (اینالٹیکل) اسکرینیں شامل ہوں گی۔ اس جدید نظام کے ذریعے لاہور رنگ روڈ پر سفر کرنے والی روزانہ تقریباً ڈیڑھ لاکھ گاڑیوں کی مسلسل نگرانی کی جائے گی۔
امتحانات سے قبل ہی لاہور بورڈ کی نااہلی سامنے آگئی
منصوبے کے تحت نہ صرف ٹریفک کے بہاؤ کو مانیٹر کیا جائے گا بلکہ گاڑیوں کی جانب سے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں جیسے اوور اسپیڈنگ، لین ڈسپلن، سگنل توڑنے، اور غلط سمت میں سفر کرنے کے واقعات کو بھی ریکارڈ کیا جائے گا۔ اس مقصد کے لیے ہائی ریزولوشن کیمروں، خودکار نمبر پلیٹ شناختی نظام (ANPR)، اور جدید ڈیٹا اینالیسس سافٹ ویئرز کا استعمال کیا جائے گا۔
ملک صہیب احمد بھرتھ نے کہا کہ لاہور رنگ روڈ پر جدید کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کے قیام سے نہ صرف شہریوں کو بہتر اور محفوظ سفری سہولیات میسر آئیں گی بلکہ حادثات میں بھی نمایاں کمی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت شہریوں کو عالمی معیار کی انفراسٹرکچر اور سمارٹ ٹریفک مینجمنٹ سہولیات فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
پی ٹی اے نے شہریوں کو خبردار کر دیا
انہوں نے مزید کہا کہ یہ نظام ٹریفک پولیس، پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی، اور رنگ روڈ اتھارٹی کے درمیان مؤثر رابطے کو یقینی بنائے گا، جس سے حادثات کی فوری اطلاع اور ہنگامی کارروائی ممکن ہوگی۔ صوبائی وزیر نے افسران کو ہدایت کی ہے کہ منصوبے کی تعمیراتی رفتار تیز کی جائے اور مقررہ مدت میں اسے مکمل کیا جائے تاکہ لاہور رنگ روڈ کو ملک کی جدید ترین اسمارٹ ہائی وے میں تبدیل کیا جا سکے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سٹی42 کمانڈ اینڈ کنٹرول لاہور رنگ روڈ کیا جائے گا
پڑھیں:
جماعت اسلامی کا ڈمپر و ٹینکرز سے اموات کیخلاف کل نمائش چورنگی پر دھرنے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251212-01-26
کراچی (اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے شہر میں ہیوی ٹریفک کے بڑھتے ہوئے حادثات، قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع اور ظالمانہ ای چالان کے خلاف آئی جی آفس پر عوامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ کل بروز ہفتہ 13 دسمبر شام 5 بجے نمائش چورنگی پر زبردست احتجاجی دھرنا اور آئندہ کا لائحہ عمل دیا جائے گا، کراچی کے ستائے ہوئے عوام بڑی تعداد میں دھرنے میں شریک ہوں اور حق دو کراچی تحریک کا حصہ بنیں۔کراچی کے ساڑھے 3 کروڑ عوام کے جائز حقوق کے حصول اورشہر کے مسائل کے حل کے لیے بھرپور تحریک اور مزاحمت جاری رکھیں گے۔ہم ای چالان کے غیر شفاف اور عوام دشمن نظام کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔ سندھ حکومت بتائے کہ عمر ایمل ایکٹ کے تحت کتنے زخمیوں کا علاج کرا گیا ہے؟۔ شہر بھر میں جگہ جگہ ٹوٹی سڑکیں، ابلتے گٹر اور تباہ حال انفرااسٹرکچر عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کر رہے ہیں۔ پیپلزپارٹی کی نااہلی اور کرپشن کی سزا اہل کراچی بھگت رہے ہیں۔ سندھ حکومت ای چالان کے لیے تو انتہائی سرگرم ہے مگر جرائم کی روک تھام میں مکمل ناکام ہوچکی ہے، ڈی آئی جی ٹریفک بتائیں کہ شہر میں کتنی سڑکوں پر درست سگنلز اور زیبرا کراسنگ موجود ہیں؟اگر سگنل اور سڑکوں کے مسائل موٹر سائیکل سوار کے چالان سے حل ہونے ہیں تو پھر ٹریفک پولیس کا کردار کیا رہ جاتا ہے؟انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت کی مجرمانہ بے حسی نے کراچی کے عوام کو شدید اذیت میں مبتلا کر دیا ہے۔فارم 47 کے ذریعے کراچی پر مسلط ایم این ایز وایم پی ایز اور قابض میئر نے بھی عوامی مسائل کے حل میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ گزشتہ 11 ماہ میں 41 ہزار موٹر سائیکلیں اور 16 ہزار موبائل فون چھین لیے گئے،مسلح ڈکیتی کی وارداتوں میں 84 شہری جبکہ ہیوی ٹریفک سے 244افراد اپنی جان گنوابیٹھے۔ یہ کیسی حکمرانی ہے کہ جرائم پیشہ عناصر کھلے عام دندناتے پھریں اور شہریوں پر کیمروں کے ذریعے بھاری جرمانے عاید کیے جائیں؟،سندھ حکومت بتائے کہ ان واقعات میں کتنے مجرم گرفتار کیے گئے؟ڈی آئی جی ٹریفک بار بار اعلان کرتے ہیں کہ ہیوی ٹریفک پر ٹریکرز اور سینسرز نصب کیے جائیں گے، مگر سوال یہ ہے کہ اب تک ہونے والے 250 سے زاید حادثات میں کتنے ڈمپرز یا ٹینکرز پر یہ نظام موجود تھا؟انہوں نے کہاکہ کراچی میں 40 لاکھ سے زاید موٹرسائیکلیں ہیں ایک طرف سندھ حکومت شہریوں کو ٹرانسپورٹیشن کا نظام دینے میں مکمل ناکام ہے جبکہ دوسری طرف کراچی کے عوام کو خونی ڈمپر، ٹینکر اور ہیوی گاڑیوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔دنیا میں کوئی ایسا شہر نہیں جہاں ڈمپر اور ٹرالر انسانوں کو روند کر فرار ہوجائیں۔ عوامی پریس کانفرنس میں نائب امیر کراچی مسلم پرویز، رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق، امیر ضلع جنوبی سفیان دلاور،سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری،پبلک ایڈ کمیٹی کے سیکرٹری نجیب ایوبی، سینئر ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات صہیب احمدبھی موجود تھے۔