امریکا کا حوثی باغیوں کی جیل پر حملہ اور 61 قیدیوں کی ہلاکت ممکنہ جنگی جرم ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپریل میں یمن کے صوبہ صعدہ میں حوثی باغیوں کے زیرانتظام جیل پر ہونے والے امریکی فضائی حملے، جس میں 60 سے زائد افریقی مہاجرین ہلاک ہوئے تھے، کو ممکنہ جنگی جرم قرار دیتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ حملہ 28 اپریل کو ہوا جب امریکا نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں ‘آپریشن رَف رائیڈر’ کے تحت بحیرہ احمر میں جہازرانی میں خلل ڈالنے والے حوثیوں کے خلاف شدید فضائی کارروائیاں کیں۔ امریکی سینٹرل کمانڈ نے تاحال اس حملے پر کوئی وضاحت جاری نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیے: حوثی باغیوں نے اقوام متحدہ کے 12 غیر ملکی عملے کو رہا کردیا
ایمنسٹی کے مطابق حملے میں 250 پاؤنڈ وزنی دو جی بی یو-39 گائیڈڈ بم استعمال کیے گئے، جو عام طور پر امریکی فضائیہ استعمال کرتی ہے۔ تنظیم کے مطابق جیل میں کسی حوثی جنگجو کی موجودگی کا کوئی ثبوت نہیں ملا، جس سے حملے کو ‘اندھا دھند’ قرار دیا گیا۔
بین الاقوامی قوانین کے تحت اسپتالوں اور جیلوں جیسے مقامات پر حملہ ممنوع ہے جب تک کہ انہیں عسکری مقاصد کے لیے استعمال نہ کیا جا رہا ہو۔ ایمنسٹی نے بتایا کہ حوثیوں کے مطابق حملے میں 61 افراد ہلاک ہوئے، جو ابتدائی 68 کی اطلاع سے کچھ کم ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ٹرمپ انتظامیہ نے یمن میں حوثی باغیوں پر فوجی حملوں کی خبر کیوں لیک کی؟
یہ وہی جیل ہے جسے 2022 میں سعودی اتحاد نے بھی نشانہ بنایا تھا، جس میں اقوامِ متحدہ کے مطابق 66 قیدی ہلاک اور 113 زخمی ہوئے تھے۔ اس وقت حوثیوں نے حملے کے بعد فرار ہونے والے 16 قیدیوں کو گولی مار دی تھی۔
امریکی مہم کے دوران بجلی گھروں، ٹیلی مواصلاتی نظام اور دیگر تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا گیا، تاہم انسانی حقوق کے گروہوں کے مطابق متعدد شہری بھی مارے گئے، جن میں ایک آئل ڈپو پر حملے میں 70 سے زائد افراد شامل ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا جنگی جرم جیل حوثی باغی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا جنگی جرم جیل حوثی باغیوں کے مطابق
پڑھیں:
امریکا پر انحصار ختم کرنے کا اعلان، برطانیہ نے جنگی تیاری شروع کردی
برطانوی وزیر افواج نے زور دیا کہ نیٹو ملکوں کو جنگی تیاروں کیلئے خرچہ بڑھانا ہوگا، پچھلے پچاس ساٹھ سال سے برطانیہ نے اپنا دفاع امریکا کو آؤٹ سورس کیا ہوا تھا، لیکن اب برطانیہ کو اپنے دفاع کیلئے امریکا پر انحصار ختم کرنا ہوگا، یہ رویہ ترک کرنا ہوگا اور اپنا دفاع خود کرنا ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ برطانیہ نے امریکا پر انحصار ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ برطانیہ نے بڑے پیمانے پر جنگ کی تیاری شروع کر دی ہے۔ برطانیہ کی مسلح افواج کے وزیر کرنل ایسکاٹ کارنز نے کہا ہے کہ جنگ کے سائے یورپ کے دروازے پر دستک دے رہے ہیں، برطانیہ کو تیار ہونا ہوگا، برطانیہ کے خلاف دشمن انٹیلیجنس سرگرمیوں میں گذشتہ سال کے دوران 50 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ برطانوی وزیر افواج نے زور دیا کہ نیٹو ملکوں کو جنگی تیاروں کے لیے خرچہ بڑھانا ہوگا، پچھلے پچاس ساٹھ سال سے برطانیہ نے اپنا دفاع امریکا کو آؤٹ سورس کیا ہوا تھا، لیکن اب برطانیہ کو اپنے دفاع کے لیے امریکا پر انحصار ختم کرنا ہوگا، یہ رویہ ترک کرنا ہوگا اور اپنا دفاع خود کرنا ہوگا۔
برطانوی حکومت نے نئی ڈیفنس کاؤنٹر انٹیلی جنس یونٹ قائم کرنے کا اعلان کیا ہے، جو مخالف ریاستوں کی جاسوسی کارروائیوں کا سراغ لگانے اور انہیں ناکام بنانے کی صلاحیت بڑھائے گی۔ یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے، جب نیٹو کے سربراہ مارک روٹے نے یورپی اتحادیوں کو خبردار کیا کہ انہیں روس کے ساتھ ممکنہ بڑے تصادم کے لیے تیار رہنا چاہیئے، ایسا تصادم جس کی شدت کا سامنا ماضی میں پہلی اور دوسری عالمی جنگوں میں کیا گیا تھا۔