منشیات اسمگلنگ کا الزام، ٹرمپ کا وینزویلا کیخلاف زمینی کارروائی کا عندیہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, December 2025 GMT
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ منشیات اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، انکا کہنا تھا کہ وینزویلا میں اب صورتحال جلد ہی زمینی کارروائی تک پہنچنے والی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا اور وینزویلا کے درمیان کشیدگی بڑھنے لگی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وینزویلا کے خلاف زمینی کارروائی کا عندیہ دیدیا۔ وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ منشیات اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ وینزویلا میں اب صورت حال جلد ہی زمینی کارروائی تک پہنچنے والی ہے۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ وہ وینزویلا سے ہونے والی منشیات اسمگلنگ کے خلاف کارروائیاں جاری رکھیں گے۔ صدر ٹرمپ نے ان اقدامات کو امریکی سرزمین اور عوام کی حفاظت کے لیے ضروری قرار دیا۔ دوسری جانب وینزویلا نے پہلے ہی امریکا کی پالیسیوں پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ واشنگٹن اس کے خلاف غیر قانونی دباؤ ڈال رہا ہے۔
یاد رہے کہ امریکا نے گذشتہ روز وینزویلا کے قریب تیل بردار جہاز کو قبضے میں لیا تھا۔ اس حوالے سے امریکی اٹارنی جنرل نے دعویٰ کیا کہ جہاز کا دہشت گرد تنظیموں کی مدد کرنے والے غیر قانونی شپنگ نیٹ ورک سےتعلق ہے۔ جہاز کو وینزویلا اور ایران سے تیل کی غیر قانونی نقل و حمل کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔ امریکا نے وینزویلا کے ساحل کے قریب تیل بردار جہاز پر قبضے کے بعد آج 6 بحری جہازوں اور وینزویلا کے صدر کے خاندان کے 3 افراد پر پابندیاں بھی عائد کر دیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: منشیات اسمگلنگ زمینی کارروائی وینزویلا کے امریکی صدر کے لیے
پڑھیں:
امریکا نے وینزویلا کے مزید 6 تیل بردار جہازوں پر پابندی لگا دی
VENEZUELA:امریکا اور وینزویلا کے درمیان کشیدگی نئی حدوں کو چھونے لگی واشنگٹن نے وینزویلا کے ساحل سے آئل ٹینکر قبضے میں لینے کے ایک ہی دن بعد مزید چھ جہازوں پر سخت پابندیاں لگا دیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس میں واپسی کے بعد وینزویلا کے خلاف یہ اب تک کی سب سے جارحانہ کارروائی قرار دی جا رہی ہے۔
واشنگٹن کے مطابق ضبط کیا جانے والا ٹینکر اسکیپر غیر قانونی آئل شپمنٹ میں ملوث تھا اور اب اسے امریکی بندرگاہ منتقل کیا جائے گا۔
ادھر کاراکاس نے اس اقدام کو سیدھا بین الاقوامی سمندری ڈکیتی قرار دیتے ہوئے شدید ردِعمل ظاہر کیا ہے۔
امریکی پابندیوں کی زد میں اس بار صرف آئل ٹینکرز ہی نہیں آئے بلکہ صدر نکولس مادورو کے قریبی رشتہ دار اور کاروباری نیٹ ورک بھی نشانہ بنے ہیں جنہیں واشنگٹن غیر قانونی حکومت کا حصہ قرار دیتا ہے۔
یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی جنگی بحری جہاز پہلے ہی خطے میں سرگرم ہیں اور منشیات بردار کشتیوں پر متعدد حملے کیے جا چکے ہیں جن میں درجنوں ہلاکتیں بھی ہوئیں۔
امریکا کا مؤقف ہے کہ وہ غیر قانونی منشیات کی روک تھام اور پابندیوں کے نفاذ کے لیے پرعزم ہے جبکہ وینزویلا کا الزام ہے کہ امریکا دراصل اس کے تیل کے ذخائر پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔