نیٹو اور یورپی ممالک پر مستقبل میں حملے کا کوئی ارادہ نہیں، روسی وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو: روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کاکہنا ہے کہ ماسکو مستقبل میں یورپی اور نیٹو کے کسی رکن ملک پر حملے سے گریز کے اپنے عزم کو سیکیورٹی گارنٹیز میں شامل کرنے کے لیے تیار ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق مینسک میں منعقدہ تیسری بین الاقوامی یوریشین سیکیورٹی کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم بارہا کہہ چکے ہیں کہ ہمارا کبھی کوئی ارادہ نہیں رہا اور نہ اب ہے کہ کسی موجودہ نیٹو یا یورپی رکن ملک پر حملہ کریں، ہم اس موقف کو یوریشیا کے اس حصے کے لیے مستقبل کی سیکیورٹی گارنٹیز میں شامل کرنے کے لیے تیار ہیں۔
لاوروف نے الزام لگایا کہ یورپی رہنما روس کے ساتھ اس موضوع پر بات چیت کرنے سے گریز کر رہے ہیں اور اس کے بجائے ماسکو کے خلاف جنگ کے بعد سیکیورٹی گارنٹیز حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ روس آرکٹک خطے کو امن اور تعاون کا علاقہ بنانا چاہتا ہے لیکن نیٹو کی موجودگی بڑھانے کی منصوبہ بندی تشویش کا سبب ہے، وہ ایشیا پیسیفک میں توسیع کر رہا ہے تاکہ چین کو محدود، روس کو الگ تھلگ اور شمالی کوریا کا مقابلہ کیا جا سکے اور مغرب پر الزام لگایا کہ وہ یورپ میں ایک نئی بڑی جنگ کی تیاری کر رہا ہے۔
روسی وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ یورپی نیٹو ممالک روس اوریوکرین جنگ کو طول دے رہے ہیں اور زیادہ تر ممالک واشنگٹن کو قائل کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں کہ وہ اس تنازع کے حل کے خیال کو ترک نہ کرے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یوکرین بحران کے حل کے لیے سنجیدہ رہیں گے اور اینکرج سمٹ میں طے شدہ اصولوں پر قائم رہیں گے، جو امریکی تجاویز پر مبنی تھے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
لبنانی وزیر خارجہ نے ایران کا اہم دورہ مؤخر کردیا، وجہ کیا بنی؟
لبنان کے وزیر خارجہ یوسف راجی نے کہا ہے کہ انہوں نے فی الحال ایران کا دورہ کرنے کی دعوت مؤخر کر دی ہے اور اس کے بجائے کسی باہمی طور پر طے شدہ غیر جانبدار تیسرے ملک میں ایران کے ساتھ مذاکرات کی تجویز دی ہے۔
یوسف راجی نے دورۂ ایران نہ کرنے کی وجہ موجودہ حالات کو قرار دیا تاہم اس کی مزید وضاحت نہیں کی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس فیصلے کا یہ مطلب نہیں کہ لبنان ایران کے ساتھ بات چیت سے انکار کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سعودی عرب، ایران اور چین کا بیجنگ معاہدے پر مکمل عملدرآمد کے عزم کا اعادہ
واضح رہے کہ ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے گزشتہ ہفتے لبنانی وزیر خارجہ کو دعوت دی تھی تاکہ دو طرفہ تعلقات پر بات چیت کی جا سکے۔
لبنانی وزیر خارجہ نے کہا کہ لبنان ایران کے ساتھ تعمیری تعلقات کے ایک نئے دور کے آغاز کے لیے تیار ہے، تاہم اس کی شرط یہ ہے کہ تعلقات باہمی احترام، دونوں ممالک کی آزادی اور خودمختاری کے مکمل اعتراف اور کسی بھی بہانے سے داخلی معاملات میں عدم مداخلت کے اصولوں پر قائم ہوں۔
حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے مطالبات کی طرف بظاہر اشارہ کرتے ہوئے، جو گزشتہ کئی دہائیوں سے ایران کی اتحادی مسلح تنظیم ہے، یوسف راجی نے کہا کہ کوئی مضبوط ریاست اس وقت تک قائم نہیں ہو سکتی جب تک ہتھیار رکھنے کا مکمل اختیار صرف حکومت کے پاس نہ ہو۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل نے جنوبی لبنان میں حزب اللہ پر حملے تیز کرنے کی دھمکی دے دی
حزب اللہ، جو ایک عرصے تک لبنان میں ایک طاقتور سیاسی قوت اور ریاستی معاملات میں اثر و رسوخ رکھتی تھی، گزشتہ سال اسرائیلی حملوں کے باعث شدید طور پر کمزور ہو گئی تھی، جن کا اختتام امریکا کی ثالثی میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے پر ہوا۔
اس کے بعد حزب اللہ پر اندرونِ ملک اور عالمی سطح پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے کہ وہ اپنے ہتھیار حکومت کے حوالے کرے اور تمام اسلحہ ریاستی کنٹرول میں دے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران دورہ لبنان وزیر خارجہ