امریکا: نیٹو سے علیحدگی کے مطالبے کا بل کانگریس میں پیش
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا کی نیٹو سے علیحدگی کے مطالبے پر مبنی بل امریکی کانگریس میں پیش کر دیا گیا۔
عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق یہ بل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پارٹی سے تعلق رکھنے والے ریاست کینٹکی سے رکن کانگریس ٹامس میسی نے پیش کیا، بل کے مسودے کے مطابق نیٹو موجودہ امریکی قومی سلامتی کے مفادات سے مطابقت نہیں رکھتا۔
ٹامس میسی نے ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ نیٹو سرد جنگ کی یادگار ہے اور اس دفاعی اتحاد کے لئے امریکی فنڈنگ کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں اس سے علیحدہ ہونا چاہئے اور اس رقم کو اپنے ملک کے دفاع کے لئے استعمال کرنا چاہئے۔
سوشلسٹ ممالک کے لئے بل کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ نیٹو کے رکن یورپی ممالک اپنے دفاع کے لئے کافی اقتصادی اور فوجی صلاحیت رکھتے ہیں۔
مسودے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دفاعی اتحاد نیٹو نے 1999ء میں مشرق کی طرف اپنی وسیع پیمانے پر توسیع کا آغاز کیا، باوجود اس کے کہ اس کی مطابقت اور بیانات اس کے برعکس ہیں، نیٹو اب امریکی قومی سلامتی کے موجودہ مفادات کے ساتھ ہم آہنگ نہیں ہے، ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ امریکی ایوان نمائندگان اس بل پر کب غور کر سکتا ہے۔
امریکی کانگریس کے ریپبلکن رکن ٹامس میسی اس سے قبل دوسرے ممالک کے معاملات میں امریکی مداخلت اور واشنگٹن کی طرف سے طاقت کے استعمال کی مخالفت کر چکے ہیں، خاص طور پر انہوں نے 22 جون کو ایرانی تنصیبات پر امریکی حملوں کو امریکی آئین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اقدام پر تنقید کی تھی۔
واضح رہے کہ ان بیانات پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹامس میسی پر جوابی تنقید کی تھی، انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ ریپبلکن پارٹی کے پرائمری انتخابی مقابلے میں میسی کے حریف کی حمایت کریں گے، نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو ) 1949 میں قائم ہوئی، اس وقت اس کے رکن ممالک کی تعداد 12 تھی جو اب بڑھ کر 32 تک پہنچ چکی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ٹیرف میرا پسندیدہ لفظ ہے، ملک میں اربوں ڈالر آرہے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ
اپنے خطاب میں امریکی صدر نے دعویٰ کیا کہ سعودی عرب، قطر اور یو اے ای نے امریکا میں 4 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے، تینوں ممالک کے سربراہان کے مطابق ایک سال کے اندر امریکا دوبارہ طاقتور سٹیٹ بن چکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پنسلوانیا میں ایک اہم تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیرف اب ان کا "پسندیدہ لفظ" بن چکا ہے، کیونکہ ٹیرف کے ذریعے امریکا میں اربوں ڈالر آرہے ہیں۔ تقریب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے معاشی ترقی، سرمایہ کاری، بیرونی پالیسی اور بارڈر سکیورٹی سے متعلق متعدد بڑے دعوے کیے۔ ٹرمپ نے کہا ہے کہ حکومت نے ٹیرف کی رقوم سے امریکی کسانوں کو 12 ارب ڈالر کی امداد فراہم کی ہے، انرجی کمپنی پنسلوانیا میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی، جو امریکی معیشت کے لیے خوش آئند قدم ہے۔ اپنے خطاب میں ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ سعودی عرب، قطر اور یو اے ای نے امریکا میں 4 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے، تینوں ممالک کے سربراہان کے مطابق ایک سال کے اندر امریکا دوبارہ طاقتور سٹیٹ بن چکا ہے۔
معاشی صورتِحال پر بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا ہے کہ ملک میں تیل کی قیمت دو ڈالر فی گیلن سے نیچے آچکی ہے اور ان کی کوششوں سے محنت کش طبقے کی آمدن دوگنی ہوچکی ہے۔ انہوں نے سابق صدر بائیڈن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ بائیڈن کی حکومت ورکنگ کلاس کی دشمن تھی اور ان کے دور میں 2 کروڑ 50 لاکھ افراد غیر قانونی طور پر امریکا میں داخل ہوئے۔ صدر ٹرمپ نے بارڈر سکیورٹی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کی سخت ترین سرحد شمالی کوریا کی ہے جبکہ امریکی تاریخ میں پہلی بار ریورس مائیگریشن ہو رہی ہے۔ عالمی امن کے حوالے سے امریکی صدر نے کہا ہے کہ ان کی حکومت دنیا میں امن کے لیے سرگرم ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کروانے کے علاوہ انہوں نے تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان بھی کشیدگی کا خاتمہ کروایا۔