پاکستان اور امارات کی ا اسٹرٹیجک شراکت نئی بلندیوں کو رواں ہے، دیوان فخرالدین
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (کامرس رپورٹر ) ایف پی سی سی آئی یو اے ای بزنس کونسل کے چیئرمین دیوان فخرودین نے متحدہ عرب امارات کے قومی دن کے موقع پر امارات کی قیادت، عوام اور وہاں مقیم پاکستانی کمیونٹی کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دن نہ صرف امارات کے اتحاد اور ترقی کا اہم سنگِ میل ہے بلکہ پاکستان کے لیے بھی خصوصی اہمیت رکھتا ہے کیونکہ دونوں ممالک کے تعلقات دہائیوں سے بھائی چارے، باہمی اعتماد، احترام اور وسیع معاشی تعاون کی بنیاد پر پروان چڑھتے آئے ہیں۔دیوان فخرودین نے کہا کہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات صرف سفارتی نوعیت کے نہیں بلکہ اسٹرٹیجک پارٹنرشپ کی حیثیت اختیار کر چکے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات ہر گزرتے سال کے ساتھ مثبت سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ دوطرفہ تجارت میں قابلِ ذکر اضافہ، سرمایہ کاری کے بڑھتے مواقع اور مشترکہ منصوبوں کا آغاز اس مضبوط رشتے کی روشن مثالیں ہیں۔ دیوان فخرالدین نے قونصل جنرل یو اے ای ” ڈاکٹر بخیت عتیق علی علیان الرمیتی ” کا تہہِ دل سے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کراچی میں ویزا فیسلیٹیشن سینٹر قائم کرکے کاروباری برادری کے لیے ایک نہایت اہم اور قابلِ قدر قدم اٹھایا ہے۔ اس مرکز کے قیام سے بزنس کمیونٹی کو ویزا کے حصول میں درپیش مشکلات کا مؤثر حل ملے گا اور کاروباری سرگرمیوں میں مزید سہولت پیدا ہوگی۔ ہم ان کی کاوشوں کو سراہتے ہیں اور امید رکھتے ہیں کہ اس اقدام سے پاکستان اور دیگر ممالک کے درمیان معاشی و تجارتی تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ توانائی، قابلِ تجدید توانائی، تعمیرات، بندرگاہی ڈھانچہ، زراعت، معدنیات، فوڈ سیکیورٹی، سپلائی چین اور لاجسٹکس کے شعبے دونوں ملکوں کے معاشی تعاون کے بنیادی ستون ہیں۔ یو اے ای کی جانب سے پاکستان میں سرمایہ کاری میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، جبکہ پاکستانی کاروباری حضرات اور سرمایہ کار بھی امارات میں بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں۔ دیوان فخرودین نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ امارات میں موجود پاکستانی کمیونٹی دونوں ممالک کے درمیان سفارتی، تجارتی اور معاشرتی پل کی حیثیت رکھتی ہے۔ پاکستانی انجینئرز، ڈاکٹرز، ماہرینِ تعمیرات، ٹیکنیشنز، کاروباری افراد اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے پروفیشنلز نے یو اے ای کی ترقی کا حصہ بن کر نہ صرف اپنا نام روشن کیا ہے بلکہ پاکستان کی پہچان کو بھی مضبوط کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل کی معیشت میں ڈیجیٹل اکانومی، فِن ٹیک، ای کامرس، اسمارٹ ٹریڈ پلیٹ فارمز، گرین ٹیکنالوجی، واٹر مینجمنٹ، جدید زراعت اور فوڈ پروسیسنگ وہ شعبے ہیں جن میں دونوں ممالک کے درمیان شاندار تعاون کے امکانات موجود ہیں۔ یو اے ای کے مالیاتی ادارے پاکستان میں انفراسٹرکچر، ٹیکنالوجی، ہاؤسنگ، لاجسٹکس اور اسٹریٹجک سیکٹرز میں سرمایہ کاری کے نئے مواقع تلاش کر رہے ہیں۔ دیوان فخرودین نے کہا کہ پاکستان اور یو اے ای نہ صرف اقتصادی میدان میں بلکہ علاقائی استحکام، امن، ترقی اور باہمی تعاون کے مشترکہ وژن کے حامل ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آنے والے برسوں میں دونوں ممالک کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے اور کاروباری برادری، سرمایہ کاروں، اسٹارٹ اپس اور مختلف شعبوں کے ماہرین کے لیے وسیع مواقع پیدا ہوتے رہیں گے۔دیوان فخرودین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ بطور چیئرمین ایف پی سی سی آئی یو اے ای بزنس کونسل دونوں ممالک کے دیرینہ دوستانہ تعلقات کو نئی بلندیوں تک پہنچانے کے لیے ہر ممکن کردار ادا کرتے رہیں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: دیوان فخرودین نے ممالک کے درمیان دونوں ممالک کے پاکستان اور کہ پاکستان نے کہا کہ انہوں نے یو اے ای کے لیے
پڑھیں:
انڈونیشین سرمایہ کار پاکستان میں مواقع تلاش کریں ، اکنامک قونصل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (کامرس رپورٹر)انڈونیشین قونصلیٹ کے اکنامک قونصل ڈاکٹر سفیان احمد نے انڈونیشیا اور پاکستان کی لیڈرشپ کے درمیان حال ہی میںدستخط کیے گئے مشترکہ اعلامیے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ اہم پیش رفت دونوں ممالک کے لیے ایک نئے دور کی بنیاد رکھ رہی ہے کیونکہ اب دونوں ملک اپنے موجودہ تجارتی انتظامات کو ایک جامع اقتصادی شراکت داری معاہدے سیپا میں تبدیل کرنے کی جانب بڑھ رہے ہیں۔فی الحال دونوں ممالک ترجیحی تجارتی معاہدے (پی ٹی اے) کے تحت کام کر رہے ہیں جو تقریباً 300 ٹیرف لائنز پر مشتمل ہے تاہم سیپا اس دائرہ کار کو نمایاں طور پر وسیع کرے گا۔سیپا کے تحت شامل اشیاء کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہو سکتا ہے جو روزمرہ زندگی میں استعمال ہونے والی بے شمار مصنوعات تک وسیع ہوگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کا دورہ کرنے والے انڈونیشیا کے تجارتی وفد کے ساتھ ملاقات کے موقع پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر صدر کے سی سی آئی محمد ریحان حنیف، سینئر نائب صدر محمد رضا، نائب صدر محمد عارف لاکھانی، فئیرز،ایگزیبیشن اینڈ ٹریڈ ڈیلیگیشن سب کمیٹی کے چیئرمین عمران معیز، پاکستان انڈونیشیا بزنس فورم کے صدر شمون ذکی اور کے سی سی آئی کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔ڈاکٹر احمد نے اس بات پر زور دیا کہ دوطرفہ تجارتی تعاون کو مستحکم بنانے کا بنیادی مقصد طویل مدتی پائیداری کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ اس وقت انڈونیشیا کی پاکستان کے لیے برآمدات بہت زیادہ ہیں تاہم انہوں نے حالیہ صدارتی دورے کے دوران انڈونیشیائی قیادت کے اس عزم کو دہرایا کہ پاکستانی مصنوعات کی انڈونیشیا کی مارکیٹوں میں موجودگی یقینی بنائی جائے گی۔انہوں نے پائیدار تجارتی راہوں پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے عوامی روابط بڑھانے، ویلیو ایڈیشن، صنعتی سرمایہ کاری کے فروغ اور باہمی سرمایہ کاری کے بہاؤ کی حوصلہ افزائی کی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ یہ صرف پاکستان کی جانب سے انڈونیشیا میں سرمایہ کاری کا معاملہ نہیں بلکہ انڈونیشیا کے سرمایہ کاروں کو بھی پاکستان میں موجود مواقع تلاش کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ مشترکہ پیداواری منصوبے دونوں ممالک کے درمیان متوازن اور پائیدار تجارتی تعلقات قائم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔انہوں نے پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان کاروباری تعلقات کو فروغ دینے کے لیے کراچی چیمبر کی مسلسل کوششوں کو بھی سراہا اور خاص طور پر پاکستان انڈونیشیا بزنس فورم (پی آئی بی ایف) کے صدر شمعون ذکی کی خدمات کی تعریف کی جن کی کاوشوں سے دونوں ممالک کی تاجر برادری کے درمیان روابط کو مضبوط بنانے میںمدد ملی۔کراچی چیمبر کے صدر ریحان حنیف نے انڈونیشیاکے وفد کا پُرتباک خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان تعلقات صرف اقتصادی مفادات تک محدود نہیں بلکہ دونوں ممالک گہرے ثقافتی، مذہبی و تاریخی رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں۔ یہ تعلق باہمی احترام، تعاون اور دیرینہ دوستی کی بنیاد پر قائم ہے جو وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہوا ہے۔انہوں نے دوطرفہ تجارت میں اضافے کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ٹیکسٹائل، ملبوسات، خوردنی تیل، پام آئل، زرعی مصنوعات، دواسازی، حلال مصنوعات، انفارمیشن ٹیکنالوجی، ڈیجیٹل سروسز اور سیاحت سمیت کئی شعبوں میں تعاون کے وسیع مواقع موجود ہیں۔دونوں ممالک کی تاجر برادری ان مواقعوں سے فائدہ اٹھا کر تجارتی حجم میں نمایاں اضافہ کر سکتی ہیں۔ ریحان حنیف نے انڈونیشیا کے سرمایہ کاروں کو پاکستان کے خصوصی اقتصادی زونز بالخصوص چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) کے تحت قائم زونز میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے کی ترغیب دی جہاں غیر ملکی سرمایہ کار پُرکشش مراعات سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ کراچی چیمبر مضبوط کاروباری روابط کے قیام اور انڈونیشیا کی کمپنیوں کو پاکستانی مارکیٹ تک رسائی میں ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔انہوں نے اِن کوششوں کو ادارہ جاتی شکل دینے کے لیے کراچی اور جکارتہ کے درمیان تجارتی وفود کے باقاعدہ تبادلے، بی ٹو بی میٹنگز، ٹریڈ فیئرز اور نمائشوں میں بڑھتی ہوئی شرکت، سنگل کنٹری نمائشوں کے انعقاد اور متعلقہ شعبوں کی کمپنیوں کے درمیان خصوصی میچ میکنگ سیشنز کی تجویز پیش کی۔انہوں نے مزید کہا کہ ترجیحی تجارتی معاہدے (پی ٹی اے) کے دائرہ کار کو بڑھانے اور ٹیرف و نان ٹیرف رکاوٹوں کو منظم انداز میں حل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ تجارت کا بہاؤ زیادہ ہموار اور مؤثر بنایا جا سکے۔انہوں نے کے سی سی آئی کی مقبول ترین ’’مائی کراچی‘‘ نمائش میں انڈونیشیا کی مسلسل شرکت پر اظہارِ تشکر کرتے ہوئے انڈونیشیا کی کمپنیوں کو فروری 2026 میں ہونے والی اگلی نمائش میں شرکت کی باضابطہ دعوت دی اور کہاکہ انڈونیشیا کی موجودگی ہمیشہ اس نمائش کو مزید مؤثر بناتی ہے اور دونوں ممالک کے تجارتی و ثقافتی تعلقات کو مضبوط کرتی ہے۔