روس یوکرین تنازعہ پر پاکستان کی غیر جانبدارانہ پالیسی پر مشکور ہے;روسی سفیرالبرٹ پی خورئیو
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
روسی سفارت خانے میں روسی سفیر البرٹ پی خورئیو نے پریس کانفرنس کی اور کہا روس یوکرین تنازعہ پر پاکستان کی غیر جانبدارانہ پالیسی پر مشکور ہے۔
البرٹ پی خورئیو, روسی سفیر نے کہا روس یوکرین تنازعہ پر پاکستان کی غیر جانبدارانہ پالیسی پر مشکور ہے, روس یوکرین تنازعہ پر اقوام متحدہ میں پاکستان کے مؤقف کا شکریہ ادا کرتا ہے۔پاکستان کی سفارتی حل کی حمایت روس کے مؤقف سے مطابقت رکھتی ہے۔
باغبان پورہ کی خواتین نے بلاول سے سیاست چھڑوا دی، اسکے بعد کیا باتیں ہوئیں؟ دلچسپ رپورٹ
یوکرین کے تنازع کے حل سے متعلق ماسکو میں روسی صدر پیوٹن اور امریکی مذاکرات کار اسٹیو وٹکوف اور جیریڈ کُشنر کی ملاقات ہوئی۔3 دسمبر کو ہونے والی یہ ملاقات اہم تھی۔ملاقات میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ امن منصوبے پر پانچ گھنٹے طویل بات چیت ہوئی
امن منصوبہ 15 اگست کو اینکریج میں روسی اور امریکی صدور کے درمیان طے پانے والے سمجھوتوں پر مبنی ہے۔بعد ازاں امریکہ، یورپ اور یوکرین کے درمیان سفارتی رابطوں کے بعد اس میں تبدیلیاں کی گئیں۔مجموعی طور پر مذاکرات کا عمل مشکل ثابت ہو رہا ہے,ٹرمپ انتظامیہ زمینی حقیقتوں کی بنیاد پر تعمیری کردار ادا تو کر رہی ہےلیکن اسے یورپی فریق کی جانب سے مخالفت کا سامنا ہے، یورپی فریق اب بھی “روس کی اسٹریٹجک شکست” کے وہم میں مبتلا ہیں۔بچوں کے معاملے کو سیاسی طور پر بھرپور استعمال کیا جا رہا ہے۔مغرب روس پر ہزاروں یوکرینی بچوں کے اغوا کا الزام لگاتا ہے۔تاہم رواں برس مذاکرات کے دوران یوکرین ایک ہزار بچوں کی فہرست بھی فراہم نہ کر سکا۔انہوں نے صرف 339 بچوں کے نام دیے جو بقول ان کے جنگی علاقوں سے روس منتقل کیے گئے ۔ان بچوں کی واپسی سے متعلق عملی کام روسی صدارتی کمشنر برائے اطفال ماریا لیوووا-بیلووا کی نگرانی میں جاری ہے۔
وزیراعظم کی خصوصی ہدایت پر فلسطینیوں کیلئے 100 ٹن امدادی سامان روانہ
یورپی یونین مسلسل نئے نام نہاد قانونی ڈھانچے بشمول “رجسٹر آف ڈیمیج ٹو یوکرین”، “انٹرنیشنل کلیمز کمیشن فار یوکرین” اور “اسپیشل ٹربیونل برائے جارحیت" بنا رہی ہے۔روس ایسے تمام فیصلوں کو کالعدم سمجھتا ہے,
روس ان یورپی ممالک کے اقدامات کو دشمنانہ تصور کرے گا۔ان ڈھانچوں کا اصل مقصد یوکرین کی مالی مطالبات کو جواز فراہم کرنا ہے۔ ان اقدامات کا ایک مقصد مغرب میں روسی منجمد اثاثے ضبط کرنے کے لیے ماحول تیار کرنا ہے۔یورپی ممالک اب روسی اثاثوں کی ضبطی پر غور کر رہے ہیں۔روسی فنڈز کی یہ چوری جنگ کے نتائج نہیں بدلے گی لیکن مغربی مالیاتی اداروں کے لیے خطرناک نتائج لائے گی۔یورپی ممالک بدعنوان کیئوو حکومت کو اب بھی اربوں ڈالر فراہم کر رہے ہیں۔ موجودہ یوکرینی حکومت مئی 2024 سے غیر آئینی طور پر یوکرینی اقتدار پر قابض ہے۔یوکرین میں حالیہ کرپشن اسکینڈل نے 100 ملین ڈالر کی بدعنوانی کو بے نقاب کیا ہے،اس کرپشن کا بڑا حصہ یوکرینی صدر زیلنسکی اور اس کے قریبی ساتھیوں بشمول تیمور مندچ سے جڑی ہے۔مندچ کے گھر سے ملنے والے سونے کے نل، ٹوائلٹ اور نقدی سے بھرے بیگ ظاہر کرتے ہیں کہ اصل رقم 100 ملین سے کہیں زیادہ ہے۔
ایک سیاسی جماعت سیاسی دجال کا کام کر رہی ہے; بلاول بھٹو زرداری
یورپی سرپرست اس کرپٹ نظام کو نظر انداز کرتے ہوئے روس کے خلاف نئی پابندیاں لگا رہے ہیں۔ان غیر قانونی پابندیوں نے عالمی اقتصادی نظام، پیداوار، سپلائی چینز، مسابقت، سرمایہ کاری اور تجارت کو نقصان پہنچایا ہے،آئی ایم ایف کے مطابق 2024 میں عالمی جی ڈی پی کی شرح 3.
جعلی ڈگریوں کا ملک گیر نیٹ ورک بے نقاب، 10 لاکھ سے زائد افراد کو جعلی ڈگریاں دینے کا انکشاف
2015 میں روسی صدر نے گریٹر یوریشین پارٹنرشپ کا تصور پیش کیا تھا۔اب روس یوریشیائی سلامتی کے ایک جامع، غیر منقسم ڈھانچے کی وکالت کر رہا ہے۔14 نومبر کو نیو کالونیلزم کے خلاف فورم کے اجلاس میں ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکہ کے تقریباً 30 ممالک نے شرکت کی۔فورم غیر مداخلت اور منصفانہ، کثیر قطبی عالمی نظام کی حمایت کرتا ہے,اگر یورپی ممالک دشمن رویہ ترک کریں تو روس یوریشیائی سلامتی پہل میں ان کو شامل کرنے کے لیے تیار ہے۔
جاپان؛ ایک بار پھر زلزلے کے شدید جھٹکے
روس نے بارہا کہا ہے کہ وہ یورپ کے خلاف حملے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا،اگر یورپ جارحیت پر اتر آیا تو روس بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے,۔ روس کے پاس جدید غیر جوہری نظام “بوریویست نِک” میزائل موجود ہیں۔روس کے پاس جدید غیر جوہری نظام میں “پوسائیڈن” آبدوز ڈرونز موجود ہیں۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: روس یوکرین تنازعہ پر یورپی ممالک پاکستان کی کے خلاف کے لیے رہی ہے روس کے
پڑھیں:
پاک افغان کشیدگی؛ چین کی خطے میں امن کیلیے بڑی پیشکش
پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی اور باہمی تنازعات پر پہلی بار ہمسائیہ ملک چین نے بھی ردعمل دیدیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے زور دیا کہ پاکستان اور افغانستان کشیدگی کم کرنے کے لیے بات چیت کا راستہ اپنائیں۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ باہمی اختلافات اور تنازعات کو سفارتی سطح پر بات چیت سے فوری طور پر حل کریں۔
ترجمان گو جیاکن نے مزید کہا کہ پاکستان اور افغانستان دونوں ہی چین کے روایتی اور دوستانہ پڑوسی ممالک ہیں اور یہ دونوں بھی ہمیشہ ایک دوسرے کے پڑوسی رہیں گے۔
اُن کے بقول چین کی خواہش ہے کہ دونوں ممالک اختلافات اور تنازعات کو بات چیت اور مشاورت کے ذریعے حل کریں، کشیدگی کو کم کریں اور مل کر خطے کو پُرامن اور مستحکم رکھیں۔
اس موقع پر چینی ترجمان نے یہ پیشکش بھی کی کہ ہم بین الاقوامی برادری کے ساتھ کام کرنے اور پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں بہتری لانے کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ترجمان چینی وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ مؤقف خطے میں امن کے لیے چین کی روایتی سفارتی پالیسی کے مطابق ہے جو کہ دوستی، تعاون اور مشترکہ مفاد پر مبنی تعلقات کو فروغ دینے پر مرکوز ہے۔
یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب گزشتہ ہفتے کے اختتام پر دونوں ممالک کے درمیان سرحدی جھڑپیں ہوئی تھیں۔
دونوں ممالک کے درمیان دوحہ، استنبول اور ریاض میں مذاکرات بھی ہوئے ہیں تاہم یہ مذاکرات تاحال بے نتیجہ ہی ثابت ہوئے ہیں البتہ دونوں ممالک جنگ بندی پر قائم ہیں۔