کم از کم تنخواہ 1000 ڈالر مقرر کرنے کی درخواست ناقابلِ سماعت قرار
اشاعت کی تاریخ: 10th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان میں کم از کم تنخواہ ایک ہزار ڈالر مقرر کرنے کی درخواست کو ناقابلِ سماعت قرار دے دیا۔
عدالت نے درخواست گزار کو قانونی تقاضے پورے نہ کرنے پر ریلیف دینے سے انکار کر دیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے فہمیدہ نواز کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی اور مختصر ریمارکس کے ساتھ درخواست خارج کر دی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت اخبارات میں سرخیاں لگوانے کی جگہ نہیں ہے اور ایسی درخواستیں قابلِ سماعت نہیں ہوتیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سندھ ہائیکورٹ آئینی بینچ کا بی آر ٹی منصوبے کی تعمیر میں تاخیر کیخلاف درخواست کی سماعت سے انکار
کراچی:سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ نے یونیورسٹی روڈ پر بی آر ٹی منصوبے کی تعمیر میں تاخیر کے خلاف درخواست کی سماعت سے انکار کر دیا۔
جسٹس عدنان اقبال چوہدری کی سربراہی میں دو رکنی آئینی بینچ کے روبرو یونیورسٹی روڈ پر بی آر ٹی منصوبے کی تعمیر میں تاخیر کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ جسٹس عدنان اقبال چوہدری نے درخواست کی سماعت سے انکار کر دیا۔
فاضل جج پہلے ہی ہدایت کر چکے ہیں کہ بیرسٹر صلاح الدین کے کیسز ان کے سامنے پیش نا کیے جائیں۔ بیرسٹر صلاح الدین احمد اس کیس میں ایشیائی ترقیاتی بینک کے وکیل ہیں۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ 2017 میں بی آر ٹی ریڈ لائن منصوبے کا اعلان کیا گیا، ریڈ لائن منصوبے کو 2023 میں مکمل ہونا تھا۔ منصوبے کی تکمیل میں بارہا توسیع کی گئی۔ منصوبے کا مقصد سفری سہولیات کی فراہمی تھا، لیکن بدانتظامی سے اذیت بن گیا ہے۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ ابتدائی طور منصوبے کی لاگت کا تخمینہ 79 ارب روپے لگایا گیا تھا، تاخیر سے منصوبے کی لاگت 103 ارب تک پہنچ گئی ہے۔ پروجیکٹ کے درمیان یوٹیلیٹی کی تنصیبات سے ڈیزائن میں متعدد بار تبدیلی کی گئی۔ ریڈ لائن منصوبے مکمل کرنے کی نئی مدت 2026 تک دی گئی ہے۔
دائر درخواست میں مزید موقف اپنایا گیا کہ کھدائی، نامکمل تعمیرات اور غیر محفوظ راستوں سے دوران برسات حادثات رونما ہوئے۔ سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی منصوبے کے نگران کی حیثیت سے ناکام ہوئی۔ ایشیائی ترقیاتی بینک بھی فنڈز کے مناسب استعمال کا نگران ہے۔
چیف سیکریٹری، میئر کراچی، سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی، ٹرانس کراچی، ایشیائی ترقیاتی بینک اور سی آر 3 ایم ایسوسی ایشن بھی فریقین میں شامل ہیں۔