ڈگری تنازع کیس: جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست قابل سماعت قرار
اشاعت کی تاریخ: 9th, December 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف مبینہ جعلی ڈگری کیس میں اہم پیشرفت کرتے ہوئے درخواست کو قابل سماعت قرار دے دیا۔
چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 3 روز میں جواب طلب کرلیا ہے۔
عدالت میں دلائل کے دوران درخواست گزار میاں داؤد ایڈوکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ جسٹس جہانگیری نے جعلی فارم پر امتحانی انرولمنٹ جمع کرائی اور ابتدائی طور پر وکیل بننے کے لیے بھی کوالیفائی نہیں کرتے تھے۔
ان کے مطابق کراچی یونیورسٹی کے کنٹرولر امتحانات نے ابتدائی تصدیق فراہم کی کہ لیٹر درست نہیں ہے اور ڈگری جعلی ہے، جس کی بنیاد پر درخواست کو ہائیکورٹ میں دائر کیا گیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 1989 میں جسٹس طارق محمود جہانگیری پر یو ایف ایم کمیٹی کی جانب سے 3 سال کی پابندی عائد کی گئی تھی، جبکہ پابندی کے دوران انہوں نے جعلی انرولمنٹ سے امتحان دیا۔
وکیل کا کہنا تھا کہ اب بارِ ثبوت جسٹس جہانگیری پر ہے کہ وہ اپنی ڈگری کی اصلیت ثابت کریں۔
دوسری جانب اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار اور اسلام آباد بار کونسل نے عدالت میں استدعا کی کہ یہ معاملہ ان کے دائرہ اختیار میں آتا ہے اور ہائیکورٹ کو اس میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔
وکلا نے عدالت کو باور کرایا کہ ڈگری اور وکالت کے معاملات کی تصدیق اور فیصلہ متعلقہ بار کونسلز کریں، جبکہ جوڈیشل کمیشن جج کے تقرر کے معاملات دیکھتا ہے۔
عدالتی معاون بیرسٹر ظفر اللہ خان نے دلائل پیش کرتے ہوئے بھارتی اور سپریم کورٹ کے عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیا۔ چیف جسٹس نے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔
عدالت نے واضح کیا کہ یہ کیس ہائیکورٹ کے جج کی اہلیت اور ڈگری کی سچائی کے معاملے پر ہے اور تمام فریقین کو 3 روز میں اپنی جانب سے جواب جمع کرانا ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس طارق محمود جہانگیری جعلی ڈگری چیف جسٹس سرفراز ڈوگر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ جسٹس طارق محمود جہانگیری جعلی ڈگری چیف جسٹس سرفراز ڈوگر جسٹس طارق محمود جہانگیری
پڑھیں:
مبینہ جعلی پولیس مقابلوں میں سینکڑوں افراد کی ہلاکت کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
لاہور ہائی کورٹ میں کرائم کنٹرول ڈپارٹمنٹ (سی سی ڈی) کے مبینہ جعلی پولیس مقابلوں میں سینکڑوں افراد کی ہلاکت کے خلاف 4 وکلا کی جانب سے مشترکہ عوامی مفاد کی پٹیشن دائر کر دی گئی ہے۔
درخواست گزار وکلا میاں داؤد، پرویز الٰہی، رائے عمران خان اور ندیم عباس ڈوگر نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ جنوری 2025 میں سی سی ڈی کے قیام کے بعد سے قومی میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیمیں پنجاب پولیس کے مبینہ ماورائے عدالت قتل کے متعدد واقعات کی نشاندہی کر رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: سی سی ڈی بنائی، خواتین سے زیادتی کے واقعات کا فیصلہ 24 گھنٹے میں ہوتا ہے، وزیراعلیٰ مریم نواز
واضح رہے کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق اب تک تقریباً 1,100 شہری پولیس مقابلوں میں مارے جا چکے ہیں۔
پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ سی سی ڈی نے معاشرے میں خوف و ہراس کی فضا پیدا کر دی ہے، اور ایسا تاثر عام ہے کہ پولیس کسی بھی شخص کو پہلے سے درج مقدمات میں جعلی ضمنی بیانات شامل کرکے مجرم قرار دے کر مار سکتی ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس بارہا پولیس کے جعلی مقابلوں کو غیرقانونی اور آئین کے خلاف قرار دے چکی ہیں، لیکن ان مقابلوں کو فوجداری نظامِ انصاف کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
وکلا نے نوجوان وکیل ذیشان دھڈّی کے ویہاڑی میں گھر پر پولیس کے ہاتھوں قتل کو جعلی مقابلوں کی تازہ اور شرمناک مثال قرار دیا۔
درخواست میں کہا گیا کہ کَسٹوڈیل ڈیتھ (روک تھام اور سزا) ایکٹ 2022 ایسے ہی واقعات کی روک تھام کے لیے منظور کیا گیا تھا، جس کے تحت ایف آئی اے کو ہر حراستی موت کی 30 دن میں انکوائری کرنا لازم ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سربراہ سی سی ڈی سہیل ظفر چٹھہ کی برطرفی کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
تاہم عدالت کے متعدد احکامات کے باوجود آج تک کسی ایک بھی حراستی موت کی ایف آئی اے نے انکوائری نہیں کی۔
پٹیشن میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ پنجاب میں تمام پولیس مقابلوں کو فوری طور پر روکا جائے اور سی سی ڈی کے قیام کے بعد ہونے والے تمام پولیس مقابلوں کی ایف آئی اے سے تحقیقات کروانے کا حکم دیا جائے۔
درخواست میں پنجاب حکومت، پنجاب پولیس، سی سی ڈی، ایف آئی اے اور وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
CCd police encounters punjab پولیس مقابلہ سی سی ڈی