افغان سرزمین سے سرحد پار حملے کرنیوالوں کیخلاف کارروائی ہوگی،وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, December 2025 GMT
اسلامی امارت کی قیادت کسی کو دوسرے ممالک میں عسکری سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی اجازت نہیں دے گی، امیر خان متقی
جو بھی افغان اس ہدایت کی خلاف ورزی کریگا، اس کیخلاف اسلامی امارت کارروائی کر سکتی ہے،کابل میں تقریب سے خطاب
افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کہا ہے کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے اور جو کوئی بھی خلاف ورزی کرے گا، اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔کابل میں ایک تقریب سے خطاب میں وزیر خارجہ امیر خان متقی نے علما کی جانب سے ایک روز قبل متفقہ طور پر منظور کی گئی ایک پانچ نکاتی قرارداد کی توثیق کی۔کابل یونیورسٹی میں افغانستان کے 34 صوبوں سے جمع ہونے والے سینکڑوں علمائے نے ایک قرارداد منظور کی تھی، جس میں موجودہ نظام کی حمایت، علاقائی سالمیت کے دفاع، افغانستان کی سرزمین کو دوسرے ممالک کے خلاف استعمال ہونے سے روکنے، افغانوں کی بیرونِ ملک عسکری سرگرمیوں میں شمولیت کی مخالفت اور مسلمانوں کے درمیان اتحاد پر زور دیا گیا تھا۔امیر خان متقی نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، علما کے فتوے کی بنیاد پر افغان قیادت اپنی سرزمین سے کسی کو دوسرے ممالک میں عسکری سرگرمیاں انجام دینے کی اجازت نہیں دیتی۔افغان وزیر خارجہ نے کہا کہ اسلامی امارت کی قیادت کسی کو دوسرے ممالک میں عسکری سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی اجازت نہیں دے گی، لہٰذا جو بھی افغان اس ہدایت کی خلاف ورزی کرے گا، علما کے مطابق اس کے خلاف اسلامی امارت کارروائی کر سکتی ہے۔اگرچہ امیر خان متقی نے کسی ملک کا نام نہیں لیا تاہم عام خیال یہی ہے کہ یہاں مراد پڑوسی ملک پاکستان ہے۔پاکستان اور افغانستان کے مابین رواں برس اکتوبر میں سرحدی جھڑپوں کے بعد سے تناؤ کی کیفیت ہے، پاکستان کا اصرار ہے کہ افغانستان میں موجود کالعدم ٹی ٹی پی کے عسکریت پسند سرحد پار حملے کرتے ہیں۔پاکستان اور افغانستان کے درمیان پہلے دوحہ اور اس کے بعد استبول میں مذاکرات کے بعد اگرچہ دوحہ اور ترکی کی ثالثی سے امن پر عارضی طور پر اتفاق ہوا ہے، لیکن دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی برقرار ہے اور سرحدیں بند ہونے کی وجہ سے دوطرفہ تجارت رکی ہوئی ہے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: کو دوسرے ممالک افغانستان کے اسلامی امارت کے خلاف
پڑھیں:
افغانستان کی سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہ ہو، افغان علما کا دوٹوک مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کابل میں افغان علما اور مذہبی رہنماؤں کے اہم اجلاس میں اعلان کیا گیا کہ کوئی بھی فرد سرحد عبور کرکے بیرونِ ملک عسکری سرگرمیوں میں حصہ نہ لے۔
اجلاس میں زور دیا گیا کہ اپنے حقوق اور شرعی نظام کا دفاع فرض ہے مگر افغانستان کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہو۔
علما نے اسلامی امارت سے مطالبہ کیا کہ رہبر کے حکم کے مطابق کسی کو بھی بیرونِ ملک جنگ کیلئے نہ بھیجا جائے، اور اگر کوئی اس فیصلے کی خلاف ورزی کرے تو امارت کو کارروائی کا مکمل اختیار ہے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں ایک ہزار افغان رہنماؤں نے شرکت کی اور اعلامیہ بھی جاری کیا گیا۔
افغان علما کا یہ مؤقف پاکستان کے دیرینہ مطالبے کی تائید سمجھا جارہا ہے، لیکن سرحد پار دراندازی کے واقعات بدستور جاری ہیں۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ افغانستان اپنی سرزمین دہشت گردی کیلئے استعمال نہ ہونے دے۔
استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان تین دور کے مذاکرات افغان فریق کی ہٹ دھرمی کے باعث بے نتیجہ رہے۔ پاکستان نے افغانستان سے اپنی سرزمین استعمال نہ ہونے کی تحریری ضمانت مانگی جو طالبان پیش نہ کر سکے۔