نظام ظلم سے متنفر جواں نسل ہی ملک کا روشن مستقبل ہے‘جاوداں فہیم
اشاعت کی تاریخ: 4th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-08-5
کراچی (اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی ویمن ونگ کراچی کی ناظمہ اور جے آئی یوتھ کراچی کی جنرل سیکرٹری جاوداں فہیم نے کہا ہے کہ ملک و ملت سے محبت کرنے والی جواں اور متحرک قیادت پاکستان کی امید ہے ۔آرٹس کونسل آف کراچی، ڈسٹرکٹ سینٹرل نیو کراچی میں ضلع شمالی یوتھ کے تحت منعقدہ پروگرام ‘‘صبح نو’’ میںخطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھاکہ موجودہ نظام سے متنفر نظریے سے محبت کرنے والی یہ جواں نسل ہی ملک کا روشن مستقبل ہے، پاکستانی نوجوان مرد و زن باصلاحیت ہیں اور کچھ کر دکھانے کا جذبہ رکھتے ہیں انہوں نے شرکا کو اجتماع عام میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ محفوظ اور مضبوط پاکستان کی تعمیر کے لیے نوجوان جماعت اسلامی کے تحت نظام کی تبدیلی کے مشن میں شریک ہوں ۔ناظمہ ضلع شمالی سحر سلطانہ نے کہا کہ پاکستانی مسلمان نوجوان خواتین ہماری قوت اور ہمارا فخر ہیں اجتماع عام میں بھرپور شرکت کر کے ہم ایک متحرک قوت بن کر ابھریں گے اور ملک کی خواتین و بچیوں کی تعلیم، صحت اور تحفظ کے لیے سازگار ماحول پیدا کریں گے پروگرام میں ضلع شمالی یوتھ ونگ نے یونیورسٹیوں اور کالجز کی طالبات کے لیے تعمیری اور مثبت سرگرمیوں پر مبنی پروگرام پیش کیے،موٹیویشنل اسپیکر اور رسالہ ‘‘ساتھی’’ کے معروف قلمکار حماد ظہیر نے ‘‘Break the Mental Barriers’’ کے عنوان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب مشکلات آتی ہیں تو مواقع بھی جنم لیتے ہیں بڑے مقاصد پر مبنی خواب دیکھیں، وسائل اور افرادی قوت خود میسر آتی چلی جائے گی،طالبات کے لیے ‘‘تھنکر ٹینکس’’ کے تحت مقابلہ پریذینٹیشنز کا انعقاد کیا گیا، جس میں مختلف جامعات اور کالجز کی طالبات نے سماجی مسائل، ماحولیات، صحت و صفائی، خواتین ہراسانی جیسے موضوعات پر پریذینٹیشنز پیش کیں۔اس موقع پر نیو کراچی ٹاؤن چیئرمین محمد یوسف اور امیر ضلع شمالی طارق مجتبیٰ نے ججز کے فرائض انجام دیے اور فاتح طالبات کو شیلڈز پیش کیں۔مزید برآں عشرہ اقبال کے سلسلے میں ‘‘اقبالیات’’ پر بیت بازی کا بھی اہتمام کیا گیا۔ پروگرام میں مجیب النسا کالج، گورنمنٹ گرلز کالج الیون بی، الیون آئی، اور الیون ایف کی طالبات و پروفیسرز نے شرکت کی۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج کا اعلان قابل تحسین ہے،حیدرآباد چیمبر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-2-16
 حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر ) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد سلیم میمن نے وزیرِاعظم پاکستان میاں شہباز شریف کی جانب سے صنعت و زراعت کے شعبوں کے لیے ’’روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج‘‘ کے اعلان کو قابلِ تحسین اور خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام ملک کی صنعتی بحالی کی سمت ایک مثبت پیش رفت ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ صنعتوں کی حقیقی بقا، روزگار کے تحفظ اور پاکستان میں کاسٹ آف پروڈکشن کو یقینی بنانے کے لیے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بنیادی سطح پر کمی ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے صنعتی و زرعی صارفین کے لیے اضافی بجلی کے استعمال پر 22.98 روپے فی یونٹ کا رعایتی نرخ ایک اچھا آغاز ہے، مگر ان ریٹوں پر بھی صنعتی طبقہ اپنی لاگتِ پیداوار کو کم نہیں کر پا رہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مہنگی بجلی کی اصل وجوہات ’’کپیسٹی چارجز‘‘ اور سابق معاہدے ہیں، جب تک ان پر نظرِثانی نہیں کی جاتی، بجلی کی حقیقی لاگت کم نہیں ہو سکتی اور کاروبار کرنا دن بہ دن مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔صدر چیمبر سلیم میمن نے کہا کہ کاسٹ آف پروڈکشن مسلسل بڑھنے سے نہ صرف ملکی صنعت متاثر ہو رہی ہے بلکہ برآمدی مسابقت بھی کم ہو رہی ہے۔ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ صنعتی صارفین کے لیے بجلی اور گیس دونوں کے نرخ کم از کم ممکنہ سطح تک لائے اور ان تجاویز پر عمل کرے جو حیدرآباد چیمبر اور دیگر کاروباری تنظیموں نے پہلے بھی حکومت کو پیش کی تھیں۔انہوں نے کہا کہ جب تک کپیسٹی چارجز اور غیر ضروری معاہداتی بوجھ ختم نہیں کیے جاتے، بجلی سستی نہیں ہو سکتی۔ اس صورتحال میں پاکستان میں کاروبار چلانا دن بدن ناممکن ہوتا جا رہا ہے، لہٰذا حکومت کو ترجیحی بنیادوں پر صنعتی شعبے کے لیے ریلیف فراہم کرنا چاہیے تاکہ روزگار کے مواقع برقرار رہیں اور چھوٹی و درمیانی صنعتیں بند ہونے سے بچ سکیں۔صدر حیدرآباد چیمبر نے مزید کہا کہ حکومت اگر صنعتی علاقوں میں (جہاں بجلی چوری کا تناسب انتہائی کم ہے) سب سے پہلے رعایتی نرخوں کا نفاذ کرے، تو یہ زیادہ مؤثر ثابت ہوگا۔ اس سے نہ صرف بجلی کی طلب بڑھے گی بلکہ وہ صارفین جو متبادل ذرائعِ توانائی کی طرف جا رہے ہیں، دوبارہ قومی گرڈ سے منسلک ہو جائیں گے۔ اس طرح حکومت کا ریونیو بھی بڑھے گا اور اضافی 7000 میگاواٹ پیداواری گنجائش کو بہتر طریقے سے استعمال میں لایا جا سکے گا۔انہوں نے باورکروایا کہ اگر بجلی اور گیس کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی نہ کی گئی تو کاروباری طبقہ مجبورا سستے متبادل توانائی ذرائع کی طرف منتقل ہوتا جائے گا، جس سے حکومت کے لیے کپیسٹی چارجز کا بوجھ مزید بڑھ جائے گا۔ یہ ضروری ہے کہ حکومت ان پالیسیوں پر عمل کرے جو ماضی میں کیے گئے غیر متوازن معاہدوں کی اصلاح کی طرف جائیں تاکہ توانائی کا شعبہ ایک پائیدار صنعتی ماڈل میں تبدیل ہو سکے۔انہوں نے وزیرِاعظم پاکستان، وفاقی وزیرِتوانائی اور اقتصادی ٹیم کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا یہ اقدام یقیناً ایک مثبت آغاز ہے۔