راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹر سے) ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے سینئر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ دوحہ اور استنبول مذاکرات میں پاکستان نے افغان رجیم کو کہہ دیا ہے اپنی جانب سے ہونے والی دہشتگردی کو ختم کریں۔  پاکستان کی سکیورٹی کا ضامن کابل نہیں۔ پاکستان کی سکیورٹی کی ضامن مسلح افواج ہیں۔ نہ کسی کی امپیزمنٹ کرتے ہیں نہ ہی کسی کی ٹھوڑی کے نیچے ہاتھ رکھتے ہیں۔ بھارت پاک آرمی اور ائر فورس سے معرکہ حق میں ہزیمت اٹھانے کے بعد پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی طرح ڈیپ سمندر میں کوئی گھنائونا کھیل کھیلنا چاہتا ہے۔ وہ جو بھی کرے گا منہ توڑ جواب ملے گا۔ جب بھارت نے دیکھ لیا کہ زمینی اور فضائی جنگ میں نقصان اٹھانے کے بعد اس کے ہاتھ کچھ نہیں آیا، اس کے دعوے بھی جھوٹ نکلے۔ اب اگر وہ سوچ رہا ہے کہ شاید گہرے سمندر میں کوئی گھنائونا کھیل، کھیل کر اسے ڈینگیں مارنے کا موقع مل سکے گا تو یہ بھارت کی خام خیالی ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت نے زمین، سمندر اور فضاء میں جوکچھ کرنا ہے کرے۔ بھارت جان لے اس بار جواب پہلے سے زیادہ شدید ہوگا۔ اعجاز ملاح کے انکشافات نے بھارت کے مذموم عزائم بتا دیے ہیں کہ اس سے کس طرح پاکستان سے آرمی، نیوی اور ائر فورس کی وردیاں خریدنے کا کہا گیا۔ خود کو امارت اسلامیہ افغانستان کہلانے والی غیر نمائندہ رجیم نے دہشتگرد تنظیموں کو پناہ دے رکھی ہے۔ اب سوال اٹھایا جاتا ہے کہ افغانستان میں کب تک عبوری رجیم رہے گی۔ کیا اسے لوئی جرگہ نے قبول کیا ہے۔ افغان عوام کا حق ہے کہ ان کی اپنی نمائندہ حکومت بنے جس میں خواتین سمیت سب کی نمائندگی ہو۔ پاکستان نے ہمیشہ امن کو موقع دیا ہے۔ دوحہ اور استنبول مذاکرات میں پاکستان کا ایک نکاتی ایجنڈا ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے پاکستان میں دہشتگردی نہیں ہوگی۔ افغانستان نے ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کے فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کے دہشتگرد پال رکھے ہیں۔ دہشتگردوں کے خلاف پاکستان کے آپریشن کے دوران جو دہشتگرد افغانستان بھاگ گئے تھے اگر افغانستان ان کو پاکستان کے حوالے کر دے تو ہم پاکستان کے آئین اور قانون کے مطابق انہیں خود دیکھ لیں گے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ اب سننے میں آیا ہے کہ افغان رجیم ان خوارج کو گلی محلوں میں منتقل کر رہی ہے تاکہ اگر ان کے خلاف پاکستان کارروائی کرے تو افغان رجیم یہ واویلا کرے کہ کولیٹرل ڈیمیج ہوگیا ہے۔ دوحہ اور استنبول میں مذاکرات کی ثالثی کرنے والوں کو بھی علم ہوگیا ہے کہ پاکستان میں دہشتگردی افغانستان سے ہو رہی ہے۔ افغانستان کی شرائط معنی نہیں رکھتیں۔ دہشت گردی کا خاتمہ اہم ہے۔ افغانستان میں منشیات سمگلرز کی افغان سیاست میں مداخلت ہے۔ افغانستان سے بڑے پیمانے پر منشیات پاکستان سمگل کی جا رہی ہے۔ پاکستان اپنی سرحدوں اور اپنے عوام کی حفاظت کیلئے تیار ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس سال62ہزار 113 آپریشن کیے۔ 582 فوجی جوان شہید ہوئے۔ حالیہ پاک افغان کشیدگی کے دوران112فتنہ الخوارج ہلاک ہوئے جبکہ حالیہ پاک افغان کشیدگی کے دوران 206 افغان طالبان مارے گئے۔ فتنہ الخوارج کیخلاف آپریشن میں1667دہشت گرد مارے گئے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ خیبر پی کے کے علاقے خیبر اور تیراہ میں 12ہزار ایکڑ زمین پر پوست کی کاشت ہوتی ہے۔ 18سے 25 لاکھ روپے فی ایکڑ اس میں منافع ہوتا ہے۔ ان زمینوں کے مالکان مقامی سردار، مشران اور ملک بھی ہیں۔ بڑے بڑے لیڈر بھی اس کاروبار میں ان کے ساتھ سٹیک ہولڈر ہیں۔ اس کے دوسری طرف افغان علاقہ ننگر ہار ہے جہاں آئس بنتی ہے۔ وہاں سے متھ، حشیش، افیون، ہیروئن، چرس، گردہ سمگل ہوکر آتی ہیں، جہاں اس کی مارکیٹ لگتی ہے افغان طالبان بھی ان سے پیسے لیتے ہیں۔ یہی منشیات ہمارے تعلیمی اداروں میں پہنچا کر ہماری نوجوان نسل کو خراب کیا جارہا ہے۔ خوارج ہر کھیت سے عشر کے نام پر ٹیکس لیتے ہیں۔ یہ ان خوارج کو تحفظ بھی فراہم کرتے ہیں۔ جب قانون نافذ کرنے والے ادارے وہاں پہنچتے ہیں تو ان پر حملے کرتے ہیں۔ وہاں پاک افغان بارڈر پر چوکیوں کیلئے جب کوئی سامان لے جایا جا رہا ہوتا ہے تو اس گاڑی پر بھی حملہ کیا جاتا ہے۔ یہی لوگ فتنہ الخوارج کے خلاف آپریشن کی مخالف کرتے ہیں۔ افغانستان کیلئے محبت جاگ رہی ہے تو آپ وہیں چلے جائیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ٹی ٹی پی افغان طالبان کی شاخ ہے۔ اس کے سربراہ نے کہا تھا کہ ٹی ٹی پی افغان طالبان کے امیر کے ہاتھ بیعت ہے۔ جرائم پیشہ اور دہشت گرد گروپ ملک میں جرائم، سمگلنگ روکنے میں رکاوٹ ہیں۔ پاک افغان سرحد 2600 کلو میٹرطویل ہے جس میں پہاڑ، دریا، نہریں، ندی، نالے بھی شامل ہیں۔ 25 سے 40 کلو میٹر پر ایک چوکی بنتی ہے۔ دو ملکوں کی بارڈر منیجمنٹ دونوں ممالک کی ذمہ داری ہوتی ہے لیکن یہ واحد بارڈر ہے کہ افغانستان کی طرف سے کوئی منیجمنٹ نہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کس پارٹی نے پشاور میں ٹی ٹی پی کا دفتر کھولنے، دہشتگردوں سے مذاکرات کی باتیں کیں اور دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کی مخالفت کی اور اس وقت کے پی کے میں کس جماعت کی حکومت تھی۔ اپنے وقتی فائدے پر پاکستان کے مفاد کو نقصان نہیں پہنچنا چاہئے۔ ہمارے جوانوں کے سروں کا فٹبال بنا کر کھیلنے والوں سے مذاکرات کیسے ہوسکتے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ گورنر راج سے متعلق فیصلے کا اختیار حکومت کے پاس ہے۔ جو لوگ مساجد اور مدارس پر حملہ کرتے ہیں ہم ان کے خلاف کارروائی کرتے ہیں۔ فوج سیاست میں نہیں الجھناچاہتی۔ فوج کو سیاست سے دور رکھا جائے۔ ہم کبھی سیاست میں نہیں آتے نہ سیاستدانوں کی طرح بات کرتے ہیں۔ ہم اپنی بات ڈائریکٹ کرتے ہیں۔ غزہ امن فوج کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کرے گی۔ پاکستان پالیسی بنانے میں خودمختار ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے ہائپر سونک میزائل کے مبینہ تجربے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ہر ملک میں ڈیویلپمنٹ ہوتی رہتی ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ رواں سال62113 آپریشن کئے۔ زیادہ تربلوچستان میں ہوئے کیونکہ بلوچستان  وسیع رقبہ پر محیط صوبہ ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ افغانوں کیلئے حسن ظن دکھایا ہے۔ پاکستان کلمہ کے نام پر معرض وجود میں آیا ہے۔ دیگر اسلامی ممالک کی طرح ہم نے افغانوں کیلئے حسن ظن دکھایا۔ اب بھی ہم افغانستان کے عوام کے ساتھ ہیں۔ طالبان جنہوں نے الیکشن کرائے نہ ہی لوئی جرگہ بلوایا، خود کو امارت اسلامیہ افغانستان کہلانے والے خود جا کر بھارت کی گود میں بیٹھ گئے۔ انہوں نے کہا کہ افغان رجیم کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد جھوٹا پراپیگنڈا کرتے ہیں۔ روسی ٹینک دکھا کر کہا کہ پاکستان کا ٹینک پکڑ لیا ہے جسے بھارتی میڈیا نے اچھالا۔ بھارتی میڈیا نے تو لاہور میں بندر گاہ بھی دکھا دی تھی اور پھر اس کا مذاق بنا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ مدارس کی تعداد2014ء کے نیشنل ایکشن پلان کے بعد ہونے والے سروے میں 48 ہزار تھی اور اب ان کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ میڈیا کو آزادی ہے، حدود و قیود بھی ہیں۔ مادر پدر آزادی دنیا میں کہیں بھی نہیں۔ پیمرا سے میڈیا لائسنسوں کا ریکارڈ چیک کرلیں اس میں سب لکھا ہوا ہے۔ یہاں لوگوں نے جنرل اشفاق پرویز کیانی کے آسٹریلیا میں جزیرے نکال دئیے۔ وہ خود پوچھتے ہیں کہاں ہیں جزیرے۔ امریکی ڈرونز کے ذریعے افغانستان میں حملے کا الزام جھوٹ ہے۔ ہمارا امریکہ کے ساتھ ایسا کوئی معاہدہ نہیں۔ اس طرح کی خبریں افغانستان کا پراپیگنڈا ہے۔ بہتر ہے افغان رجیم مذاکرات سے مسئلہ حل کرے۔ ورنہ ہم دوسرے طریقے سے حل کرسکتے ہیں۔  2025ء میں 208 آپریشن روزانہ کی بنیاد پر تھے۔ وزیراعلیٰ خیبر پی کے سہیل آفریدی کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ میں پبلک سرونٹ ہوں کسی پر الزام نہیں لگا سکتا۔ سہیل آفریدی خیبر پی  کے  کے چیف منسٹر ہیں۔ فل سٹاپ۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: ڈی جی ا ئی ایس پی ا ر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف ڈی جی ا ئی ایس پی ا ر نے کہا کہ فتنہ الخوارج افغانستان کی افغان طالبان ہے کہ افغان پاکستان کے افغان رجیم پاک افغان کرتے ہیں پریشن کی ٹی ٹی پی کے خلاف اور اس رہی ہے

پڑھیں:

افغانستان ثالثی کے بہتر نتائج کی امید، مودی جوتے کھا کر چپ: خواجہ آصف

سیالکوٹ (نوائے وقت رپورٹ) وزیر دفاع خواجہ آصف نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں بتایا ہے کہ طورخم بارڈر غیرقانونی طور پر مقیم افغانوں کی بیدخلی کیلئے کھولا گیا ہے۔ کسی قسم کی تجارت نہیں ہو گی۔ بیدخلی کا عمل جاری رہنا چاہئے تاکہ اس بہانے دوبارہ نہ ٹک سکیں۔ اس وقت ہر چیز معطل ہے۔ ویزا پراسس بھی بند ہے۔ جب تک گفت و شنید مکمل نہیں ہو جاتی یہ پراسس معطل رہے گا۔ افغان باشندوں کا معاملہ پہلی دفعہ بین الاقوامی سطح پر آیا۔ ترکیہ اور قطر خوش اسلوبی سے ثالثی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ پہلے تو غیرقانونی مقیم افغانوں کا مسئلہ افغانستان تسلیم نہیں کرتا تھا۔ افغانستان کا مؤقف تھا کہ غیرقانونی مقیم افغانوں کا مسئلہ پاکستان کا ہے۔ اب اس کی بین الاقوامی سطح پر اونرشپ سامنے آ گئی۔ سیز فائر کی خلاف ورزی ہم تو نہیں کر رہے افغانستان کر رہا ہے۔ اس ثالثی میں چاروں ملکوں کے اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے گفتگو کر رہے ہیں۔ پاکستان میں ساری قوم خصوصاً خیبر پی کے کے عوام میں سخت غصہ ہے۔ اس مسئلے کی وجہ سے خیبر پی کے صوبہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے۔ حل صرف واحد ہے کہ افغان سرزمین سے دہشت گردی بند ہو۔ اگر دونوں ریاستیں سویلائزڈ تعلقات بہتر رکھ سکتے تو یہ قابل ترجیح ہو گا۔ بھارت کے پراکسی وار کے ثبوت کی اگر ضرورت پڑی تو دیں گے۔ بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے۔ مشرقی محاذ پر تو بھارت کو جوتے پڑے ہیں۔ مودی تو چپ ہی کر گیا ہے۔ اس محاذ پر پرامید ہیں کہ دونوں ملکوں کی ثالثی کے مثبت نتائج آئیں گے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے ترجمان افغان طالبان کے گمراہ کن بیان پر ردعمل میں کہا ہے کہ پاکستان کی افغان پالیسی پر تمام پاکستانی متفق ہیں۔ اس اتفاق رائے میں پاکستان کی قوم‘ سیاسی اور فوجی قیادت شامل ہے۔ افغان طالبان بھارتی پراکسیز کے ذریعے دہشتگردی میں ملوث ہیں۔ طالبان حکومت اندرونی دھڑے بندی اور عدم استحکام کا شکار ہے۔ خواتین‘ بچوں اور اقلیتوں پر جبر افغان طالبان کا اصل چہرہ ہے۔ طالبان چار برس بعد بھی عالمی وعدے پورے نہ کر سکے اور بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں۔ پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد اور علاقائی امن کیلئے ہے۔ پاکستان سرحد پار دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا۔ جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے۔ 
پشاور (نوائے وقت رپورٹ) طورخم بارڈر سے 20 روز بعد غیرقانونی مقیم افغان باشندوں کی واپسی شروع ہو گئی۔ تاہم طورخم سرحد تجارت اور پیدل آمدورفت کیلئے بدستور بند رہے گی۔ ضلع خیبر کے ڈپٹی کمشنر بلال شاہد نے کہا ہے کہ طورخم سرحدی گزرگاہ کو ملک میں غیر قانونی رہائش پذیر افغان شہریوں کو بے دخل کرنے کیلئے کھول دیا گیا ہے۔ سینکڑوں افغان پناہ گزیں طورخم امیگریشن سینٹر پہنچ گئے جنہیں امیگریشن عملہ ضروری کارروائی کے بعد انہیں افغانستان جانے کی اجازت دیدی گئی۔ دوسری طرف چمن بارڈر سے ایک روز میں 10 ہزار 700 افغان مہاجرین کو افغانستان واپس بھجوایا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • پاک افغان جنگ بندی پر اتفاق؟
  • فتح افغانستان کے بعد پاکستان کی اگلی طویل جنگ
  • بھارت گہرے سمندر میں ایک اور فالس فلیگ آپریشن کی تیاری کر رہا ہے، ترجمان پاک فوج
  • بھارت گہرے سمندر میں ایک اور فالس فلیگ آپریشن کی تیاری کر رہا ہے، ترجمان پاک فوج
  • افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، ذبیح اللہ مجاہد
  • لگتا ہے بھارت سمندر کے راستے کوئی فالس فلیگ آپریشن کریگا، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • خطے کے استحکام کا سوال
  • مذاکرات پاکستان کی کمزوری نہیں، خواہش ہے...افغانستان کو سنجیدہ کردار ادا کرنا ہوگا!!
  • افغانستان ثالثی کے بہتر نتائج کی امید، مودی جوتے کھا کر چپ: خواجہ آصف