یوسف تاریگامی کا بھارتی جیلوں سے کشمیری قیدیوں کی واپسی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
یوسف تاریگامی نے کہا کہ انہیں غیر قانونی طور پر نظر بند سینئر حریت رہنما شبیر احمد شاہ کے اہلخانہ کی طرف سے ایک کال موصول ہوئی جس میں ان کی بگڑتی ہوئی صحت پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سی پی آئی (ایم) کے رکن اسمبلی محمد یوسف تاریگامی نے بھارتی جیلوں میں بند کشمیری قیدیوں کو وادی کشمیر کی جیلوں میں منتقل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق یوسف تاریگامی نے سرینگر میں قانون ساز اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گھروں سے دور مسلسل نظربندی سے ان کے اہلخانہ کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں جیلوں کی کوئی کمی نہیں ہے اور اگر ضرورت ہو تو مقامی طور پر نظربندوں کو رکھنے کے لیے مزید جیلیں تعمیر کی جانی چاہیں۔ یوسف تاریگامی نے کہا کہ انہیں غیر قانونی طور پر نظر بند سینئر حریت رہنما شبیر احمد شاہ کے اہلخانہ کی طرف سے ایک کال موصول ہوئی جس میں ان کی بگڑتی ہوئی صحت پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے شبیر شاہ کے اہل خانہ کی طرف سے فون آیا جو انتہائی پریشان ہیں اور انہوں نے کہا کہ بھارت کی تہاڑ جیل میں ان کی حالت تشویشناک ہے۔ تاریگامی نے کہا کہ بدنام زمانہ آمریتوں میں بھی اہلخانہ کو قیدیوں سے ملنے کی اجازت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری قیدیوں کو کشمیر سے باہر کی جیلوں میں رکھنا اہلخانہ کے بنیادی حق کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے قابض حکومت سے اپیل کی کہ وہ اس پالیسی پر نظرثانی کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ جموں و کشمیر کے قیدیوں کو علاقے میں ہی رکھا جائے تاکہ وہ اپنے اہلخانہ سے ملاقات کر سکیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: یوسف تاریگامی نے انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
جموں و کشمیر پر بھارتی قبضے کو 78 سال،دنیا بھر میں یوم سیاہ
جموں و کشمیر پر بھارتی قبضے کو 78 سال مکمل ہوگئے، دنیا بھر میں کشمیری و پاکستانی برادری آج یومِ سیاہ منارہی ہے،
صبح 10 بجے ملک بھر میں کشمیری شہدا کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی،
آزاد کشمیر سمیت پاکستان بھر میں ریلیاں نکالی جائیں گی اور مقبوضہ کشمیر کے مظلوم شہریوں سے اظہار یکجہتی کیا جائے گا۔
27 اکتوبر 1947 کو بھارت نے جموں و کشمیر میں اپنی فوجیں اتاری تھیں اور ایک بڑے حصے پر غاصبانہ قبضہ کر لیا تھا،
جموں و کشمیر پر بھارتی قبضے کو 78 سال مکمل ہونے پر دنیا بھر میں کشمیری و پاکستانی عوام آج یوم سیاہ منارہے ہیں، صبح 10 بجے ملک بھر میں سائرن بجائے جانے کے بعد کشمیری شہدا کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔
اسلام آباد کی شاہراہِ دستور، پارلیمنٹ ہاؤس اور ڈی چوک پر ’کشمیر بنے گا پاکستان‘ کے بینرز آویزاں کردیے گئے،
اسلام آباد میں دفتر خارجہ سے ڈی چوک تک یکجہتی واک کا انعقاد کیا گیا، شرکا نے عالمی برادری سے کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔
صدر آصف علی زرداری نے یوم سیاہ کشمیر کے موقع پر اپنے پیغام میں عالمی برادری، بالخصوص اقوام متحدہ اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں پر زور دیا ہے کہ وہ بھارت کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں پر جواب دہ ٹھہرائیں،
بھارتی مظالم کو فوراً بند کرانے کے لیے اقدامات کریں اور اس دیرینہ تنازع کے پُرامن حل کے لیے فعال کردار ادا کریں۔
صدر مملکت نے کہا کہ اقوام متحدہ پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ کشمیری عوام کے حق میں اپنا کردار ادا کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف حالیہ جارحانہ رویے کے تناظر میں، یومِ سیاہ اس حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اور استحکام کا انحصار جموں و کشمیر کے تنازع کے منصفانہ اور دیرپا حل پر ہے، جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ 27 اکتوبر 1947 کو بھارتی افواج نے سری نگر میں داخل ہو کر بین الاقوامی قوانین، اخلاقی اصولوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کی صریح خلاف ورزی کی، اس دن سے جدید تاریخ کا ایک سیاہ ترین باب شروع ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ہر سال ہم یہ دن اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کی بہادر جدوجہد اور قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے مناتے ہیں، جو اپنے ناقابلِ تنسیخ حقِ خودارادیت کے حصول کے لیے ظلم کے خلاف ڈٹے ہوئے ہیں، بھارت کے دہائیوں پر محیط مظالم کے باوجود کشمیری عوام کی مزاحمتی روح آج بھی قائم ہے۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بعد بھارت کی یہ جارحانہ مہم مزید شدت اختیار کر گئی ہے، بھارت نے یکطرفہ طور پر جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی، فوجی محاصرہ نافذ کیا، کشمیریوں کی املاک تباہ کر کے اجتماعی سزا دی اور ایسے ظالمانہ قوانین لاگو کیے جنہوں نے کشمیری عوام کو اُن کی بنیادی آزادیوں سے محروم کر دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ وادی بدستور نقل و حرکت، ابلاغ اور اجتماع کی سخت پابندیوں کے تحت ہے جبکہ جعلی مقابلے، حراستی تشدد، ماورائے عدالت قتل اور جبری گمشدگیاں شہریوں کو خوفزدہ رکھنے کے لیے جاری ہیں، بھارتی حکام منظم انداز میں کوشش کر رہے ہیں کہ کشمیریوں کو اپنی ہی سرزمین پر اقلیت میں تبدیل کر دیا جائے۔
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن اور استحکام اس وقت تک ممکن نہیں جب تک جموں و کشمیر کے تنازع کا منصفانہ اور پُرامن حل اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق نہیں نکالا جاتا۔
یومِ سیاہ کشمیر کے موقع پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ ہر سال 27 اکتوبر کشمیر کی تاریخ کا سیاہ ترین دن یاد دلاتا ہے، آج سے 78 سال قبل اسی دن بھارت کی قابض فوجیں سری نگر میں اتری تھیں اور اس پر قبضہ کرلیا گیا تھا،
یہ انسانی تاریخ کا ایک المناک باب ہے جو آج بھی جاری ہے، اُس منحوس دن کے بعد سے بھارت مسلسل کشمیری عوام کو اُن کے اقوامِ متحدہ کی قراردادوں میں تسلیم شدہ حقِ خودارادیت سے محروم رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ تقریباً 8 دہائیوں سے بھارت کے زیرِ قبضہ جموں و کشمیر کے عوام نے بے پناہ مصائب اور ظلم و جبر کا سامنا کیا ہے، ہم اُن کے ناقابلِ تسخیر حوصلے، ہمت اور استقامت کو سلام پیش کرتے ہیں، آزادی اور حقِ خودارادیت کے حصول کے لیے اُن کا عزم آج بھی غیر متزلزل ہے۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ 5 اگست 2019 سے بھارت نے اپنے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات میں مزید شدت پیدا کر دی ہے، جن کا مقصد جموں و کشمیر کی آبادیاتی ساخت اور سیاسی حیثیت کو تبدیل کرنا ہے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ساتھ ساتھ نقل و حرکت اور اظہارِ رائے کی آزادی پر بھی سخت پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نے ظالمانہ قوانین نافذ کر کے کشمیریوں کی جائز سیاسی آوازوں کو دبانے اور اُن کے قومی جذبے کو کچلنے کے لیے منظم مہم شروع کر رکھی ہے، متعدد ممتاز کشمیری رہنماؤں، کارکنوں اور صحافیوں کو بے بنیاد الزامات کے تحت قید میں رکھنا بھارتی انتہا پسندانہ ایجنڈے کی بدترین مثال ہے، ان کی مسلسل نظربندیاں انسانی حقوق کے بین الاقوامی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ ان غیر قانونی اقدامات کی مذمت کی ہے جو بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہیں پاکستان کا جموں و کشمیر پر مؤقف واضح، دوٹوک اور اصولی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ اپنی غیر متزلزل یکجہتی کا اعادہ کرتے ہیں اور یہ عہد کرتے ہیں کہ جب تک انصاف نہیں مل جاتا اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں میں دیا گیا وعدہ پورا نہیں ہوتا، ہم اپنی جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے ان شااللہ وہ دن دور نہیں جب کشمیری عوام کو آزادی نصیب ہوگی۔