فیض حمید سے ’فیض یاب‘ ہونے والوں کے لیے اچھی خبر نہیں، محمود مولوی نے تہلکہ مچا دیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, December 2025 GMT
سینیئر سیاستدان و سابق رکن قومی اسمبلی محمود مولوی نے کہا ہے کہ فیض حمید سے ’فیض یاب‘ ہونے والوں کے لیے اچھی خبر نہیں۔
محمود مولوی نے سابق گورنر عمران اسماعیل کے ہمراہ پریس کانفرنس کی، اور کہاکہ ملکی ترقی کے لیے سب کو کردار ادا کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی نے فیض حمید سے بھرپور فائدے اٹھائے، اور اس شخص کی وجہ سے اداروں کو نقصان پہنچا، لیکن اب سب کا احتساب ہوگا۔
محمود مولوی نے کہاکہ کسی کو بھی ملک کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
انہوں نے کہاکہ ملک میں نئے انتظامی یونٹس کی بات ہو رہی ہے لیکن کچھ لوگ اس کی مخالفت کررہے ہیں جو درست نہیں، کیوں کہ پنجاب میں تو پیپلز پارٹی خود نئے صوبے کے لیے قرارداد لائی تھی۔
محمود مولوی نے کہاکہ ملک کی آبادی میں اضافہ ہو چکا ہے، اس لیے نئے انتظامی یونٹس بنانا ناگزیر ہے، سندھ میں دو یا تین انتظامی یونٹس بنتے ہیں تو اس میں کوئی قباحت نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پی ٹی آئی سزا عمران خان فیض حمید فیض یاب محمود مولوی نئے صوبے وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی فیض حمید فیض یاب محمود مولوی وی نیوز محمود مولوی نے فیض حمید نے کہاکہ کے لیے
پڑھیں:
گالی، الزام اور فتوؤں سے مسائل حل نہیں ہوتے، محراب و منبر کی ذمہ داری پر غور ہونا چاہیے، مولانا طاہر محمود اشرفی
آل پاکستان علما کونسل کے سربراہ مولانا طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ معاشرے میں نفرت، گالی گلوچ، الزامات اور فتوؤں کے ذریعے اصلاح ممکن نہیں۔ مسائل کے حل کے لیے سنجیدگی، برداشت اور ذمہ دارانہ طرزِ عمل اختیار کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ محراب و منبر کی ایک بہت بڑی ذمہ داری ہے جس پر عملدرآمد کے پہلو کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
آل پاکستان علما کونسل کے سربراہ مولانا طاہر محمود اشرفی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گالیاں دینے سے معاملات درست نہیں ہوں گے، کسی کو برا بھلا کہنے سے بھی اصلاح نہیں ہوگی اور نہ ہی فتوے لگانے سے حالات بہتر ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ان معاملات پر وہ آئندہ بھی تفصیل سے بات کریں گے اور حال ہی میں اسلام آباد میں ہونے والی کانفرنس میں تمام مکاتبِ فکر کے علما اور مشائخ کی آرا پر بھی گفتگو کریں گے۔
مولانا طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ پاکستان میں محراب و منبر کی بہت بڑی ذمہ داری ہے، مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ محراب و منبر پر تو فوراً سوالیہ نشان کھڑا کر دیا جاتا ہے، لیکن وہاں سے جو بات کہی جاتی ہے، اس پر عمل کتنا ہوتا ہے، اس پر کم ہی غور کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات قائداعظم محمد علی جناح نے واضح طور پر کہی تھی کہ ہمارا آئین اور دستور ڈیڑھ سو سال پہلے طے ہو چکا ہے، مگر سوال یہ ہے کہ اس پر آج تک مکمل عمل کیوں نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ مسئلہ آئین اور قانون کا نہیں بلکہ عملدرآمد کا ہے۔
آل پاکستان علما کونسل کے سربراہ نے کہا کہ اللہ رب العزت نے قرآن کریم میں ہماری ذمہ داری واضح کر دی ہے۔ اگر کوئی غلطی یا غیر مناسب عمل کرے تو اس کی اصلاح کی کوشش کی جائے، اسے سمجھایا جائے اور حکمت کے ساتھ درست راستے کی طرف لایا جائے، نہ کہ نفرت اور تقسیم کو فروغ دیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں