Islam Times:
2025-12-14@23:00:31 GMT

امریکہ کی ناکامی اور دلدل میں دھنستا عالمی سامراج(3)

اشاعت کی تاریخ: 14th, December 2025 GMT

امریکہ کی ناکامی اور دلدل میں دھنستا عالمی سامراج(3)

اسلام ٹائمز: ہم نے جو لکھا ہے، وہ افسانہ نہیں ہے۔ یہ تمام حقائق ہیں۔ ان اعدادوشمار کو آپ گوگل سے سرچ کرکے دیکھ سکتے ہیں۔ تو آئیے حقیقت پسند بنیں، معروضی حقائق سے انکار نہ کریں، آئیے مان لیں کہ امریکہ زوال کا شکار ہے۔ آئیے یقین کریں کہ دنیا مظلوموں کے فائدے کے لیے تبدیل ہوچکی ہے اور اسلامی انقلاب کے نظریات کی طرف اور بھی تیزی اور مضبوطی سے بدل رہی ہے۔ امریکہ کی قومی سلامتی سے متعلق تازہ دستاویز اس حقیقت کو کھل کر ظاہر کرتی ہے کہ وائٹ ہاؤس کے حکام کے دعوؤں کے برعکس، امریکہ اب دنیا میں معاشی اور فوجی برتری کھو چکا ہے اور زوال کے راستے پر گامزن ہے۔ تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی

چھٹا، امریکی معیشت میں زوال 
1۔ 38 ٹریلین ڈالر کے قرض کے ساتھ، جس میں سالانہ 3 ٹریلین ڈالر کا اضافہ ہو رہا ہے،  امریکی معیشت کو موجودہ قرضہ گلیشیئر کی طرح نگل رہا ہے، اپنی مرتی ہوئی معیشت کو بحال کرنے کے لیے، امریکہ نے "فریب کاری"، "بھیک مانگنے"، "چوری" اور "اسکیمنگ" کا سہارا لیا ہوا ہے اور صنعتی معیشت کو ذلت و رسوائی سے ہمکنار کرکے صنعتی معیشت کو ہر روز پسماندگی کی طرف لے جایا جا رہا ہے۔ آمریکا نے ٹیرف کے نام پر "بھتہ خوری" اور "خام مال کی فروخت" کا بھی سہارا لیا ہے اور ان تمام ضابطوں کی خلاف ورزی کی، جو اس نے دوسرے ممالک کو محدود کرنے، دوسروں کو پس پشت ڈالنے اور اپنی پوزیشن برقرار رکھنے کے لیے بنائے تھے، اپنی  معیشت کے قلیل مدتی بحران پر قابو پانے کے لیے اسے اپنے طویل المدتی معاشی مفادات پر کلہاڑی چلانی پڑ رہی ہے۔

دیوالیہ معیشت کو بچانے کے امریکہ غیر پائیدار طریقے استعمال کرنے پر مجبور ہے۔ وہ امریکہ جس کے گلوبل ویلج اور معیشت کی عالمگیریت کے پروپیگنڈے نے دنیا کو مبہوت کر رکھا تھا اور جس نے ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کا قیام عمل میں لا کر اپنی  قومی معیشت کو بام عروج پر پہنچانے کا دعویٰ کیا تھا۔ آج اپنی معیشت کو بچانے کے لئے اپنے بنائے اصولوں کو پامال کر رہا ہے۔ GATT اور ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے بین الاقوامی فریم ورک اور ضوابط ٹرمپ کے پاؤں تلے کچلے جا رہے ہیں۔

2۔ امریکہ دنیا کے مختلف ممالک میں موجود خداداد وسائل کو لوٹنے کے لئے اس  ملک کو تقسیم کرنے اور انہیں حکومت کے بغیر اپنی مرضی کی حکومتوں میں تبدیل کرنے سے بھی گریز نہیں کرتا۔ وہ آپس کی لڑائیاں کراکے اور خانہ جنگی کا سہارا لیکر گدلے پانیوں سے مچھلیاں پکڑے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہے اور اپنے تیل کے ٹینکروں کو پر کرنے کے لئے دوسرے ملکوں کے آئل ٹینکروں کو نشانہ بنانے سے بھی دریغ نہیں کرتا۔
3۔ کچھ ممالک کو دھونس دے کر انہیں ایک مخصوص قابض سے بچانے کے بہانے، وہ ان کی تیل کی آمدنی کا زیادہ تر حصہ اپنی جیب میں ڈالتا ہے، اس حوالے سے تازہ ترین معاملہ یوکرائن کی قیمتی کانوں پر قبضے کا ہے۔ یوکرین کی مدد کے بہانے اس نے خود اس ملک کو روس کے ساتھ جنگ ​​میں ملوث کیا ہے۔

4۔ وینزویلا اور نائیجیریا جیسے تیل کے بڑے ممالک کی تذلیل، تشہیراتی مہم چلا کر اور اسمگلنگ کے خاتمے کے نام پر دھمکیاں دے کر اور اپنے ایجنٹوں کو ان ممالک میں فعال کرکے ان کے تیل کے وسائل پر قبضہ کر لیتا ہے۔
5۔ امریکہ نے توانائی کو سستا بنانے اور اس کی مصنوعات کو مزید مسابقتی بنانے کے لیے، اس نے ماحولیاتی تحفظ کے پیرس معاہدے سے دستبرداری اختیار کر لی اور ماحولیاتی آلودگی میں شدت پیدا کرکے دنیا کے لاتعداد انسانوں کی زندگی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
مذکورہ بالا پانچ دلائل امریکہ کی متکبرانہ، غنڈہ گردی اور لوٹ مار کی فطرت کو ثابت کرتے ہیں اور یہ کہا جا سکتا ہے کہ امریکی معیشت ہمیشہ دوسرے لوگوں کے وسائل کو لوٹ کر اور قانون شکنی سے چلائی گئی ہے اور یہ کوئی نئی بات بھی  نہیں ہے۔ تاہم امریکی معیشت کی حالت اس وقت اس قدر مخدوش ہے کہ اسے بچانے کے لیے اس سے بھی ذلت آمیز اقدامات کو قبول کرنا پڑے گا۔

6۔ امریکہ جس کی معیشت ہمیشہ سرپلس رہی ہے، تمام ممالک اس سے اپنے ملکوں میں سرمایہ کاری کرنے کی بھیک مانگتے تھے۔ آج اس کا صدر بھیک مانگنے کی طرف متوجہ ہوگیا ہے اور ہاتھ میں بھیک کا کشکول لے کر ایک ملک سے دوسرے ملک جاتا ہے، ٹرمپ خلیج فارس کے وقتاً فوقتاً جو دورے کرتا، کھل کر امریکہ میں سرمایہ کاری کی اپیل کرتا ہے۔ عرب شیخ بھی اپنے اقتدار کے دفاع کے لیے دل کھول کر انویسٹمینٹ کرتے ہیں۔ امریکہ مشرق بعید کے ممالک سے یھی اسی طرح کی درخواستیں کرتا نظر آتا ہے۔

7۔ امریکہ جس نے 1980ء کی دہائی کے اوائل سے اپنے تیل کے وسائل کا استعمال  کم سے کم کیا تھا، تاکہ دنیا کے تیل کے ذخائر ختم ہونے کے بعد تیل رکھنے والا واحد ملک بن سکے اور وہ دنیا کا آخری ملک ہو، جس کے تیل کے ذخائر موجود رہیں۔اب وہی امریکہ اپنا خام تیل فروخت کرنے پر مجبور ہوگیا ہے۔ خام تیل کی برآمدات کے بڑھتے ہوئے رجحان کے ساتھ، امریکہ دنیا کا تیسرا سب سے بڑا خام تیل برآمد کنندہ بن گیا ہے، یہ عدد 4 ملین بیرل یومیہ تک پہنچ گیا ہے۔ کوئلے کے معاملے میں، یہ تیزی سے صفر کی برآمدات سے تقریباً 100 ملین ٹن تک چلا گیا ہے، جو دوسرے مقام سے بہت آگے ہے اور دنیا میں کوئلہ برآمد کرنے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔

8۔ ایک ایسا ملک جو 15-20 سال پہلے نہ صرف خام وسائل کی فروخت بلکہ عام صنعتی اشیاء کی برآمد کو بھی اپنے وقار کے منافی سمجھتا تھا اور یہ سمجھتا تھا کہ عالمی معیشت کا مالک ہونے کے ناطے اسے صرف تکنیکی خدمات، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور خصوصی علم پر مبنی مصنوعات کی برآمد سے اپنی آمدن بڑھانی چاہیئے۔ اس ذہنیت کے ساتھ اس کی صنعتوں کا ایک بڑا حصہ معیشت کو رواں دواں رکھنے کے لیے مشرقی ایشیاء خصوصاً چین کی طرف ہجرت کر گیا۔ دیوالیہ ہونے والا امریکہ نہ صرف ٹیرف لگا کر اپنے ملک میں اپنی صنعتوں کی واپسی کی بھیک مانگ رہا ہے بلکہ اس نے اپنی تمام سابقہ ​​پوزیشنز کو تبدیل کرتے ہوئے خام تیل کی فروخت میں بھی آگے نکلنا شروع کر دیا ہے اور اس ترقی کے رجحان سے اگلے 5 سالوں میں امریکہ خام تیل کی برآمدات میں سعودی عرب کو بھی پیچھے چھوڑ دے گا اور دنیا کا کروڈ آئل بیچنے والا نمبر ایک ملک بن جائے گا۔ کیا اس سے بدتر کچھ اور ہوسکتا ہے، جب امریکی صدر نے مشرق بعید کے اپنے دورے کے دوران جاپان اور جنوبی کوریا کے رہنماؤں سے مزید امریکی کوئلہ اور خام تیل خریدنے کی درخواست پیش کی۔؟

9۔ سابق امریکی صدر اوبامہ کے بیان کے مطابق سرکاری اعدادوشمار کے مطابق 47 ملین امریکیوں کے پاس کھانے کے لیے مناسب خوراک نہیں ہے جبکہ 40% خوراک کھانے سے پہلے ہی خراب ہو جاتی ہے۔ جو کچھ کہا گیا ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ آج دنیا کی سب سے ناکارہ اور عدم فعال حکومتوں میں سے ایک ہے، ایک ایسا ملک جو زمینی وسائل، جدید ترین یونیورسٹیوں اور تحقیقی مراکز اور جدید ترین ٹیکنالوجیز کے حامل ہونے کے باوجود اپنے قدرتی وسائل سے کمائی نہیں کرسکتا اور اس کے پاس یہ صلاحیت نہیں ہے کہ وہ اپنے خام مال اور جدید ٹیکنالوجی کو دنیا کے مسائل کو حل کرنے کے لیے برآمد کرسکے۔ روزگار کے مواقع پیدا کرکے لاکھوں بے روزگار اور بے گھر لوگوں کی نیندیں حرام ہیں، لیکن حکومت کچھ نہیں کر رہی ہے۔ ایران میں بھی بہت سے مسائل ہیں، لیکن وہ نظام کی نااہلی کا الزام نہیں لگا سکتے، کیونکہ 46 سالوں میں وہ اہران کے خلاف اپنی شرارتیں، تخریب کاری، مداخلت، جنگ مسلط کرنے، بغاوت، سازش، پابندیاں، دانشوروں اور سائنسدانوں کے قتل وغیرہ سے ایک لمحے کے لیے بھی باز نہیں آئے۔

لیکن امریکہ کے پاس اس پسماندگی کا کوئی جواز نہیں۔ ان کے پاس اپنے لیڈروں کی بے وقوفی اور اپنی حکومت کی نا اہلی کو تسلیم کرنے کے سوا اور کیا جواز ہوسکتا ہے۔؟ انہیں جنگ، پابندیاں، قتل و غارت وغیرہ کسی مصیبت کا سامنا نہیں۔ کیا آپ اس حکومت سے زیادہ ناکارہ اور نااہل حکومت کا تصور کرسکتے ہیں، جو یمن میں ننگے پاؤں لڑنے والی فوج کے ساتھ الجھ کر سالانہ کئی ٹریلین ڈالر خرچ کرتی ہے۔؟ دنیا کے 199 ممالک کا مشترکہ دفاعی بجٹ امریکی فوج پر خرچ ہونے والی اس رقم تک نہیں پہنچتا اور اس فوج کی کارکردگی یہ ہے کہ وہ یمن اور افغانستان سے بڑی بے شرمی کے ساتھ بھاگتی ہے اور ایران کے خلاف بارہ روزہ جنگ میں العدید ایئر بیس پر میزائل کھا کر پسپائی پر مجبور ہوا۔ ایک ایسی حکومت جس کے علاقے میں 30,000 کلومیٹر بحری دریا، 100,000 جھیلیں اور 7,000 کلومیٹر ساحلی پٹی موجود ہو اور وہ اپنے تمام بے روزگاروں کو اپنے لوگوں کو درکار ماہی گیری فراہم کرنے کے لیے ملازمت دے سکتی ہے۔

امریکی حکمرانی کی نا اہلی اور ناکامی اس وقت اور بھی واضح ہوتی ہے، جب ٹرمپ نے دنیا کے میڈیا کے کیمروں کے سامنے ایران کی دفاعی صنعت کو بے نقاب کرکے امریکی دفاعی صنعت کو بدنام کیا۔ 15 مئی 2025ء کو دوحہ، قطر میں، ٹرمپ نے کہا: "میں نے ایک (امریکی) کمپنی سے کہا کہ مجھے بہت سے ڈرون چاہیئے، ایران میں وہ اچھے ڈرون بناتے ہیں اور وہ 35000 سے 40000 ڈالر میں بناتے ہیں۔ وہ کمپنی دو ہفتے بعد میرے پاس آئی اور میرے پاس ایک ڈرون لائی، جس کی قیمت 41 ملین ڈالرز تھی۔ میں نے کہا ایران $35,000 سے $40,000 کی قیمت میں بناتا ہے اور یہ ڈرون بہت اچھے، تیز، مہلک اور خوفناک ہیں۔"

ہم نے جو لکھا ہے، وہ افسانہ نہیں ہے۔ یہ تمام حقائق ہیں۔ ان اعدادوشمار کو آپ گوگل سے سرچ کرکے دیکھ سکتے ہیں۔ تو آئیے حقیقت پسند بنیں، معروضی حقائق سے انکار نہ کریں، آئیے مان لیں کہ امریکہ زوال کا شکار ہے۔ آئیے یقین کریں کہ دنیا مظلوموں کے فائدے کے لیے تبدیل ہوچکی ہے اور اسلامی انقلاب کے نظریات کی طرف اور بھی تیزی اور مضبوطی سے بدل رہی ہے۔ امریکہ کی قومی سلامتی سے متعلق تازہ دستاویز اس حقیقت کو کھل کر ظاہر کرتی ہے کہ وائٹ ہاؤس کے حکام کے دعوؤں کے برعکس، امریکہ اب دنیا میں معاشی اور فوجی برتری کھو چکا ہے اور زوال کے راستے پر گامزن ہے۔ عالمی امور کے ماہرین کے مطابق، امریکہ کی قومی سلامتی کی یہ دستاویز، جو ہر چار سال بعد جاری کی جاتی ہے اور جسے امریکی خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کی بنیادی دستاویز سمجھا جاتا ہے، درحقیقت عالمی نظام پر امریکہ کی کم ہوتی ہوئی حیثیت کا واضح ثبوت ہے۔ اس آرٹیکل کی تیاری میں مختلف ماخذ من جملہ جناب نقدی صاحب کے خطابات اور تحریر سے استفادہ کیا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: امریکی معیشت قومی سلامتی امریکہ کی معیشت کو کی معیشت بچانے کے کی برآمد خام تیل نہیں ہے کہ دنیا دنیا کے کے ساتھ نہیں کر کرنے کے تیل کی کے پاس گیا ہے اور اس اور یہ کی طرف رہی ہے ہے اور رہا ہے تیل کے کے لیے

پڑھیں:

پاکستان دنیا کے پہلے 3 کرپٹو اپنانے والے ممالک میں شامل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251215-08-22

 

 

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان دنیا کے پہلے 3 کرپٹو اپنانے والے ممالک میں شامل ہے‘ چیئرمین پاکستان ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی بلال بن ثاقب نے ایک پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ قوم کو مبارکباد کہ تاریخ میں پہلی بار عالمی ایکس چینجز کے لیے منظم، شفاف اور عالمی معیار کا راستہ کھول دیا۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کا بائنانس اور ایچ ٹی ایکس کو این او سی کا اجرا نئی سوچ کا عملی قدم ہے، اس فریم ورک کے تحت اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی نگرانی ممکن ہوگی‘ پاکستان نے کوئی انوکھا ماڈل متعارف نہیں کرایا، دنیا کے بڑے مالی مراکز اسی طرح کے مرحلہ وار ماڈلز اپناتے ہیں، دنیا کے پہلے 3 کرپٹو اپنانے والے ممالک میں پاکستان کا شمار ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 3 سے4 کروڑ پاکستانی ڈیجیٹل اثاثے استعمال کر تے ہیں، ہم نے عالمی مالیاتی نظام کے تحت بروقت اور درست فیصلے کرنے ہیں، 100 ٹریلین ڈالر کا عالمی بانڈ  مارکیٹ ڈیجیٹل ریلز کی طرف بڑھ رہا ہے۔ بلال بن ثاقب نے مزید کہا کہ پاکستان اگلے 10 سال میں ٹیکنالوجی کے ذریعے اپنی خودمختاری مستحکم کر چکا ہوگا، نوجوانوں کو پیغام ہے کہ مستقبل کی تیاری کریں۔

مانیٹرنگ ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • پاکستان دنیا کے پہلے 3 کرپٹو اپنانے والے ممالک میں شامل
  • پاکستان دنیا کے پہلے 3 کرپٹو اپنانے والے ممالک میں شامل ہوگیا
  • افغان پناہ گزین امریکا سمیت عالمی سلامتی کیلئے بڑھتا ہوا خطرہ ہیں، تلسی گبارڈ
  • ’پاکستان دنیا کے پہلے 3 کرپٹو اپنانے والے ممالک میں شامل ہوگیا‘
  • امریکی پالیسی میں صرف چین خطرہ ؟
  • "پیکس سیلیکا" میں بھارت کی غیر شمولیت مودی حکومت کی سفارتی ناکامی ہے، کانگریس
  • پاکستان کے سلطان گولڈن نے ریورس ڈرائیونگ کا عالمی ریکارڈ اپنے نام کر لیا
  • غزہ، امن کا منظر نامہ دھندلا رہا ہے
  • یورپ کی سڑکوں پر فلسطین کی پکار؛ عالمی ضمیر کی بیداری