افغانستان پر علاقائی ممالک کی اہم بیٹھک، پاکستان نے دہشتگردی کا تدارک ناگزیر قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, December 2025 GMT
تہران میں افغانستان سے متعلق علاقائی اجلاس، پاکستان نے دہشت گردی پر شدید تحفظات اٹھا دیے
افغانستان کے ہمسایہ ممالک اور روس کے خصوصی نمائندوں کا ایک اہم اجلاس تہران میں منعقد ہوا، جس میں پاکستان نے دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے خطرات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کے سنجیدہ تدارک پر زور دیا۔
مزید پڑھیں: افغانستان سے کسی دوسرے ملک پر حملہ کرنے والے باغی تصور ہوں گے، افغان علما کا اعلان
اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی خصوصی نمائندہ برائے افغانستان محمد صادق نے کی، جبکہ وفد میں ایران میں پاکستانی سفیر مدثر ٹیپو اور افغانستان میں پاکستانی سفیر عبیدالرحمان نظامانی بھی شامل تھے۔
پاکستانی وفد نے اجلاس کے دوران واضح مؤقف اختیار کیاکہ افغانستان میں پائیدار استحکام نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے مفاد میں ہے۔
وفد نے اس بات پر زور دیا کہ دہشتگردی کے مسئلے کا مؤثر اور فوری حل ناگزیر ہے، کیونکہ اس کے اثرات براہ راست پاکستان کی سلامتی پر مرتب ہو رہے ہیں۔
ایران میں پاکستانی سفیر مدثر ٹیپو نے کہاکہ اجلاس میں شریک ممالک نے مجموعی طور پر پاکستان کے مؤقف سے اتفاق کیا اور اس بات کو تسلیم کیا کہ دہشت گردی سے متعلق اسلام آباد کے تحفظات کا حل تلاش کرنا ضروری ہے۔
خصوصی نمائندہ محمد صادق نے شرکا کو بتایا کہ خطے میں بامعنی تعاون کے لیے پہلا اور بنیادی قدم افغان سرزمین کو بلا امتیاز دہشت گرد عناصر سے پاک کرنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد ہی ہمسایہ ممالک افغانستان کے ساتھ مؤثر روابط قائم کر سکیں گے۔
اجلاس کا افتتاح ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کلیدی خطاب سے کیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستانی وفد نے اس موقع پر ایک بار پھر اس عزم کا اظہار کیا کہ اسلام آباد خطے میں امن، ترقی اور دیرپا سلامتی کے فروغ کا خواہاں ہے۔
دوسری جانب ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے ایک پریس کانفرنس میں کہاکہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی سے ایران بھی شدید متاثر ہو سکتا ہے، کیونکہ دونوں ممالک کے ساتھ ایران کی مشترکہ سرحدیں ہیں۔
انہوں نے کہاکہ طالبان حکومت کے تہران اجلاس میں شرکت نہ کرنے کے فیصلے کا احترام کیا جاتا ہے، تاہم ایسے علاقائی فورمز باہمی اعتماد اور مسائل کے حل میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: افغانستان سے بڑھتی دہشت گردی، عالمی رد عمل کتنا خطرناک ہو سکتا ہے؟
اجلاس کے موقع پر پاکستان کے خصوصی نمائندہ محمد صادق کی ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی سے ملاقات بھی ہوئی، جس میں پاکستان اور ایران کے درمیان اعلیٰ سطح روابط اور دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے خطے میں امن و استحکام کے لیے پاکستان کے کردار کو سراہا۔ محمد صادق نے اجلاس کی میزبانی پر ایران کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ یہ فورم خطے میں امن، استحکام اور ترقی کے لیے مثبت نتائج کا باعث بنے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews افغانستان اہم اجلاس دہشتگردی تدارک علاقائی ممالک وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افغانستان اہم اجلاس دہشتگردی تدارک علاقائی ممالک وی نیوز میں پاکستان پاکستان کے کے لیے
پڑھیں:
افغان سرزمین سے دہشتگردی کا مسلسل خطرہ خطے کیلئے بڑا چیلنج ہے، نمائندہ خصوصی محمد صادق
تہران:افغانستان کے لیے پاکستان کے نمائندہ خصوصی محمد صادق نے کہا ہے کہ افغان سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی کا مسلسل خطرہ خطے کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں نمائندہ خصوصی محمد صادق نے کہا کہ آج ایران کی میزبانی میں منعقد ہونے والے افغانستان کے لیے ہمسایہ ممالک اور روس کے خصوصی نمائندوں کے اجلاس میں شرکت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے میں نے تمام شریک ممالک کی اس رائے سے اتفاق کیا کہ افغان سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی کا مسلسل خطرہ خطے کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔
محمد صادق نے کہا کہ میں نے زور دیا کہ افغانستان کے عوام پہلے ہی بہت زیادہ تکالیف برداشت کر چکے ہیں اور وہ ایک بہتر مستقبل کے حق دار ہیں، لہٰذا یہ ناگزیر ہے کہ موجودہ قائم مقام حکمران عوام کی مشکلات میں کمی کے لیے عملی اقدامات کریں۔
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں سب سے پہلا اور اہم قدم یہ ہونا چاہیے کہ افغان سرزمین کو بلا امتیاز ہر قسم کے دہشت گردوں سے پاک کیا جائے۔
Participated in the Meeting of Special Representatives for Afghanistan of the Neighbouring Countries + Russia, hosted by Iran, today.
In my remarks, I agreed with the assessment of all participating countries that the continued threat of terrorism emanating from Afghan soil is a… pic.twitter.com/HlMZllFtMH
نمائندہ خصوصی نے مزید کہا کہ میں نے یہ نکتہ بھی واضح کیا کہ صرف وہی افغانستان جو دہشت گردوں کو پناہ نہ دے، ہمسایہ اور علاقائی ممالک میں اعتماد پیدا کر سکتا ہے تاکہ وہ افغانستان کے ساتھ بامعنی طور پر روابط استوار کریں۔
انہوں نے کہا کہ اس صورت میں ملک کی وسیع معاشی اور علاقائی روابط کی صلاحیت کو بروئے کار لانے میں مدد مل سکے گی۔