افغان طالبان کا ایران میں ہونے والے علاقائی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, December 2025 GMT
افغان طالبان حکام نے باضابطہ دعوت موصول ہونے کے باوجود ایران میں اگلے ہفتے ہونے والے علاقائی اجلاس میں شرکت کرنے سے انکار کر دیا۔
طالبان وزارتِ خارجہ کے ڈپٹی ترجمان ضیا احمد نے کہاکہ یہ فیصلہ کابل کے اس جائزے کی بنیاد پر کیا گیا کہ افغانستان پہلے ہی موجودہ تعاون کے فریم ورک کے تحت علاقائی ممالک کے ساتھ فعال تعلقات رکھتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کابل اپنے علاقائی تعلقات میں اہم پیش رفت کر چکا ہے۔
مزید پڑھیں: پاک افغان تعلقات میں نرمی؟ افغان علما کا بیان ’حوصلہ افزا مگر ناکافی‘
ایران 16 اور 17 دسمبر کو ’افغانستان سے متعلقہ پیش رفت‘ پر اجلاس کی میزبانی کرے گا۔ اجلاس کے مرکزی نکات میں سے ایک پاکستان اور افغانستان کے طالبان حکومتی تعلقات میں تناؤ کو کم کرنا ہے۔
اس اجلاس میں پاکستان، ایران، چین، روس، تاجکستان، ازبکستان اور ترکمانستان کے افغان امور کے خصوصی نمائندے شریک ہوں گے۔
ایران کے وزارتِ خارجہ کے ترجمان اسماعیل باغائی نے جمعرات کو کہاکہ تہران اپنے ہمسایہ ممالک میں سیکیورٹی اور استحکام کو بنیادی اہمیت دیتا ہے۔ اس تناظر میں ایران علاقائی ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور باہمی فہم کو مضبوط کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا۔
پاکستان اور طالبان حکام کے درمیان تعلقات میں تناؤ کے حوالے سے انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ اجلاس موافقت بڑھانے اور تناؤ کو کم کرنے میں مؤثر کردار ادا کرے گا۔
پاکستان طالبان تعلقات
یہ اجلاس ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب پاکستان اور افغانستان کے طالبان حکام کے تعلقات شدید کشیدگی کا شکار ہیں، جس کی وجہ سرحدی جھڑپیں اور پاکستان میں دہشتگرد حملوں میں اضافہ ہے۔ ایران نے بار بار ثالثی کی پیشکش کی ہے اور کشیدگی کم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
جمعہ کو ایران کے اقوام متحدہ کے نمائندے نے خبردار کیاکہ افغانستان میں دہشتگرد گروپوں کی سرگرمی پڑوسی ممالک کے لیے براہِ راست خطرہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ ایران براہِ راست اور فوری طور پر افغانستان میں ہونے والی پیشرفت سے متاثر ہوتا ہے اور خبردار کیاکہ بغیر جامع قومی حکومت کے ملک میں تنازع شدت اختیار کرے گا۔
مزید پڑھیں: دہشتگردی کا نیا خطرہ افغان سرزمین سے سر اٹھا رہا ہے، وزیراعظم شہباز شریف کا ترکمانستان میں عالمی فورم سے خطاب
ابتدائی طور پر اجلاس ترکمانستان میں ہونا تھا، لیکن تہران نے سیکیورٹی کے خراب حالات کے پیش نظر اجلاس کی میزبانی کرنے کا فیصلہ کیا۔
دہشت گردی اور علاقائی مفادات
پاکستان کو مسلسل دہشتگرد حملوں کا سامنا ہے، جن میں سے زیادہ تر ان دہشت گرد گروپوں کی طرف سے کیے جا رہے ہیں جو افغان علاقے سے سرگرم ہیں۔ اسلام آباد بار بار طالبان سے مطالبہ کر چکا ہے کہ وہ دہشتگرد گروپوں کے خلاف مؤثر کارروائی کرے۔
بین الاقوامی دباؤ
طالبان کا یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب بین الاقوامی دباؤ ان کے انسداد دہشتگردی کے وعدوں کے حوالے سے بڑھ رہا ہے۔
جمعہ کو اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے اجلاس میں متعدد ممالک نے خبردار کیا کہ افغانستان ایک بار پھر دہشتگرد تنظیموں کا مرکز بن گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews افغان طالبان افغانستان ایران اجلاس پاکستان دہشتگردی شرکت سے انکار وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افغان طالبان افغانستان ایران اجلاس پاکستان دہشتگردی شرکت سے انکار وی نیوز تعلقات میں اجلاس میں کرے گا
پڑھیں:
پاک افغان کشیدگی: چین کی خطے میں امن اور عالمی برادری سے تعلقات میں تعاون کی پیشکش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی اور باہمی تنازعات پر پہلی بار ہمسائیہ ملک چین نے بھی ردعمل دیدیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے زور دیا کہ پاکستان اور افغانستان کشیدگی کم کرنے کے لیے بات چیت کا راستہ اپنائیں۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ باہمی اختلافات اور تنازعات کو سفارتی سطح پر بات چیت سے فوری طور پر حل کریں۔
ترجمان گو جیاکن نے مزید کہا کہ پاکستان اور افغانستان دونوں ہی چین کے روایتی اور دوستانہ پڑوسی ممالک ہیں اور یہ دونوں بھی ہمیشہ ایک دوسرے کے پڑوسی رہیں گے۔
اُن کے بقول چین کی خواہش ہے کہ دونوں ممالک اختلافات اور تنازعات کو بات چیت اور مشاورت کے ذریعے حل کریں، کشیدگی کو کم کریں اور مل کر خطے کو پُرامن اور مستحکم رکھیں۔
اس موقع پر چینی ترجمان نے یہ پیشکش بھی کی کہ ہم عالمی برادری کے ساتھ کام کرنے اور پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں بہتری لانے کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ترجمان چینی وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ مؤقف خطے میں امن کے لیے چین کی روایتی سفارتی پالیسی کے مطابق ہے جو کہ دوستی، تعاون اور مشترکہ مفاد پر مبنی تعلقات کو فروغ دینے پر مرکوز ہے۔
یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب گزشتہ ہفتے کے اختتام پر دونوں ممالک کے درمیان سرحدی جھڑپیں ہوئی تھیں۔
دونوں ممالک کے درمیان دوحہ، استنبول اور ریاض میں مذاکرات بھی ہوئے ہیں تاہم یہ مذاکرات تاحال بے نتیجہ ہی ثابت ہوئے ہیں البتہ دونوں ممالک جنگ بندی پر قائم ہیں۔