امریکی سیاست میں ایک بار پھر جیفری ایپسٹن جنسی اسکینڈل کا بھوت جاگ اٹھا ہے اور اس بار نشانے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی ایوانِ نمائندگان کی نگران کمیٹی کے ڈیموکریٹس نے ایپسٹن فائلز سے حاصل ہونے والی تصاویر اور ای میلز کا ایسا پیکج جاری کیا ہے جس نے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچا دی۔

جاری کی گئی 19 تصاویر میں ایپسٹن کو امریکی اور عالمی اشرافیہ کے بیچ گھِرا دیکھا جا سکتا ہے، جن میں ڈونلڈ ٹرمپ، بل کلنٹن، اسٹیو بینن، بل گیٹس، رچرڈ برانسن سمیت کئی طاقتور نام شامل ہیں۔

 

ایوانِ نمائندگان کی نگران کمیٹی کا کہنا ہے کہ یہ تصاویر جیری ایپسٹن کے بااثر سماجی نیٹ ورک کی تصدیق کرتی ہیں۔ یہ ایک ایسا نیٹ ورک ہے جس پر سوالات پہلے بھی اٹھتے رہے ہیں۔

ان تصاویر میں ایک متنازع تصویر وہ ہے جس میں ٹرمپ چھ خواتین کے ساتھ نظر آتے ہیں اگرچہ خواتین کے چہروں کو چھپایا گیا مگر سوال اپنی جگہ موجود ہیں۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ ان تصاویر سے امریکی صدر ٹرمپ کے اُس بیان کی نفی ہوجاتی ہے جس میں وہ جیفری ایپسٹن سے کسی بھی تعلق سے انکار کرتے ہیں۔

تصاویر کے ساتھ ساتھ مزید سنسنی اس وقت پھیلی جب کمیٹی کی جانب سے جاری ای میلز میں ایپسٹن نے دعویٰ کیا کہ ٹرمپ نے ورجینیا جیوفری کے ساتھ وقت گزارا اور وہ لڑکیوں کے بارے میں جانتے تھے۔

 

اگرچہ وائٹ ہاؤس اور ٹرمپ ٹیم نے ان ای میلز کو “دھوکہ” قرار دے کر مسترد کیا ہے مگر سیاسی مبصرین کہتے ہیں کہ الزامات سنجیدہ اور تفتیش طلب ہیں۔

کانگریس مین رابرٹ گارسیا نے واضح انداز میں کہا اب وقت آ گیا ہے کہ “پردہ پوشی” ختم ہو اور محکمہ انصاف تمام فائلیں سامنے لائے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جیفری ایپسٹن کی ملکیت سے 95 ہزار سے زائد تصاویر برآمد ہو چکی ہیں، جن میں طاقتور مردوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہے۔

ایوان نمائندگان کی کمیٹی نے یہ بھی واضح کیا کہ جاری کردہ تصاویر میں کوئی غیر قانونی جنسی عمل یا نابالغوں کی تصدیق نہیں ہوتی اور نہ ہی ٹرمپ یا دیگر شخصیات پر کسی جرم کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

تاہم ٹرمپ کے ناقدین کا کہنا ہے کہ اگر یہ سب ناقابل گرفت ہے اور سب کچھ اتنا ہی صاف و شفاف معاملہ ہے تو پھر اتنی تصاویر اور ای میلز کو مقدمے کا حصہ کیوں بنایا گیا۔

یاد رہے کہ جیفری ایپسٹن ایک امریکی ارب پتی تھا جس پر کم عمر لڑکیوں کی اسمگلنگ اور جنسی جرائم کے سنگین الزامات تھے۔ وہ 2019 میں قید کے دوران خودکشی کرکے ہلاک ہوگیا تھا۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

روس بھی جوہری ہتھیاروں میں کمی چاہتا ہے، ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ روس یوکرین جنگ میں ہزاروں لوگ مارے گئے۔ روس بھی چاہتا ہے کہ جوہری ہتھیاروں میں کمی ہو۔

وہائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کے اچھے امکان کی صورت میں میٹنگ میں شرکت کریں گے۔ امریکا ہفتے کو یورپ میں جنگ بندی مذاکرات میں نمائندہ بھیج سکتا ہے۔

امریکی صدر نے کہا کہ یوکرین جیسے تنازعات تیسری عالمی جنگ تک پہنچ سکتے ہیں۔

ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ ایسے کھیل کھیلتے رہیں گے تو دنیا تیسری عالمی جنگ میں جائے گی۔ ہم یوکرین کی سیکیورٹی میں مدد کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دنیا میں امریکا کو جتنی عزت اب مل رہی ہے پہلے کبھی نہیں ملی۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت پر عائد ٹرمپ ٹیرف ختم کرنے کیلیے امریکی کانگریس میں قرارداد پیش
  • تھائی لینڈ نے کمبوڈیا کے ساتھ جنگ بندی سے انکار کر دیا
  • 20 امریکی ریاستوں کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کی ایچ ون بی ویزا فیس کیخلاف مقدمہ دائر
  • بھارت پر عائد ٹیرف ختم کرنے کیلئے امریکی کانگریس میں قرارداد پیش
  • اے آئی پر ریاستی قوانین کا خاتمہ، ٹرمپ نے دستخط کر دیے
  • روس بھی جوہری ہتھیاروں میں کمی چاہتا ہے، ٹرمپ
  • جموں: ”بی ایس ایف“ نے بدنام زمانہ ملیشیا "وی ڈی جی" کو مسلح کرنے کا عمل تیز کر دیا
  • ٹرمپ گولڈ کارڈ حاصل کرنے والے کیا فوائد حاصل کرسکیں گے؟ تفصیلات سامنے آگئیں
  • ٹرمپ گولڈ کارڈ حاصل کرنے والے کیا فوائد حاصل کرسکیں گے؟ تفصیلات سامنے آگئیں