بشار اسد کے زوال کی پہلی سالگرہ، ایک سال میں شام انہدام کے دہانے پر
اشاعت کی تاریخ: 13th, December 2025 GMT
اسلام ٹائمز: تل ابیب یونیورسٹی کے موشے دایان سینٹر اور القدس انسٹیٹیوٹ فار اسٹریٹیجی اینڈ سیکیورٹی سے وابستہ ترکی امور کے ماہر ایئتان کوہن یانرجاک کا کہنا ہے کہ شامی خانہ جنگی کے دوران اسلامی قوانین میں سرمایہ کاری اور انقرہ کی جانب سے مخالفین کی حمایت نے ایسی صورتِ حال پیدا کر دی ہے جس میں ترکی خود کو روس اور ایران کا متبادل سمجھنے لگا ہے۔ خصوصی رپورٹ:
عبرانی زبان کے میڈیا ادارے نے ایک تجزیاتی مضمون میں شام میں ابو محمد الجولانی کے اقتدار میں آنے کی پہلی سالگرہ کے موقع پر شائع ہونیوالے تجزیئے میں کہا ہے کہ شام اب بھی مکمل انہدام کے خطرے سے دوچار ہے۔ تسنیم نیوز ایجنسی کے عبرانی شعبے کے مطابق عبری زبان کے اخبار گلوبس کے تجزیہ کار دین شموئیل الماس نے اس حوالے سے لکھا ہے کہ شام نے حالیہ دنوں میں، اس وقت جب وہ بشار اسد کے خلاف بغاوت کی پہلی سالگرہ منا رہا تھا، نہایت چونکا دینے والی صورتِ حال کا سامنا کیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بشار اسد کے جانشین، یعنی القاعدہ کے سابق رکن، جس نے اپنا نام ابو محمد الجولانی سے بدل کر احمد الشرع رکھ لیا ہے۔
انہیں مغربی ممالک اور خلیج تعاون کونسل کے ممالک کی جانب سے غیر معمولی گرمجوشی سے خوش آمدید کہا گیا۔ امریکہ بھی اس ملک کو دوبارہ عالمی برادری میں شامل کرنے کے لیے بھرپور کردار ادا کر رہا ہے۔ تاہم الشرع نے، اپنے سابقہ بیانات کے برعکس جن میں وہ ابراہیمی معاہدوں میں شمولیت کے بارے میں مثبت رویہ ظاہر کر چکا تھا، شام پر سے پابندیاں ہٹنے کے بعد اس معاملے میں ایک قدم پیچھے ہٹ لیا ہے۔ مضمون کے ایک اور حصے میں کہا گیا ہے کہ ملک کی اندرونی صورتِ حال نہایت سنگین ہے۔ موجودہ حکمران ڈھانچہ ملک کے صرف تقریباً ساٹھ فیصد علاقے پر کنٹرول رکھتا ہے، جبکہ باقی علاقوں میں شامی صحرا کے قبائلی گروہ، شمال مشرق میں کرد موجود ہیں جو زیادہ تر تیل کے کنوؤں پر قابض ہیں۔
جنوب میں دروزی برادری حکمت الہجری کی قیادت میں سرگرم ہے۔ اس کے علاوہ اسرائیل کی موجودگی کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، جو روز بروز جبل الشیخ (کوہِ حرمون) اور السویداء کے علاقوں میں پھیلتی جا رہی ہے۔ اسرائیل اپنے اس پھیلاؤ کو جہادی گروہوں کے ممکنہ حملوں کو روکنے کے بہانے جائز قرار دیتا ہے، حالانکہ یہی گروہ ماضی میں شام کی خانہ جنگی کے دوران اسرائیلی حمایت سے بھی فائدہ اٹھا چکے تھے اور اب یہ پیش قدمی مقبوضہ جولان کی بستیوں سے آگے دمشق کی دیواروں تک جا پہنچی ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ نومبر کے اواخر میں، بیت جن کے شہر میں بریگیڈ 55 کی کارروائی کے دوران چھ افسران اور ریزرو فوجی زخمی ہوئے، جن میں سے تین کی حالت تشویشناک تھی۔
اس واقعے کے بعد ان عناصر کے بارے میں معلومات سامنے آئیں جو شام میں طاقت کے خلا سے فائدہ اٹھا رہے ہیں، اور یہ سرگرمیاں مقبوضہ فلسطین کی سرحد سے محض 11 کلومیٹر کے فاصلے پر ہو رہی تھیں۔ اس عبرانی میڈیا نے آگے چل کر اسرائیلی ادارہ برائے قومی سلامتی مطالعات (INSS) کی سینئر رکن اور اس کے شام پروگرام کی سربراہ کارمیت والنسی کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ ترکی غیر ملکی جہادیوں کی مالی معاونت کر رہا ہے۔ ان کے مطابق، غیر ملکی جنگجو منظم ہیں، اسی لیے ترکی میں امریکہ کے سفیر ٹام بیرک نے 3500 غیر ملکی جنگجوؤں کو شامی فوج میں ضم کرنے کی منظوری دی۔
تل ابیب یونیورسٹی کے موشے دایان سینٹر اور القدس انسٹیٹیوٹ فار اسٹریٹیجی اینڈ سیکیورٹی سے وابستہ ترکی امور کے ماہر ایئتان کوہن یانرجاک کا کہنا ہے کہ شامی خانہ جنگی کے دوران اسلامی قوانین میں سرمایہ کاری اور انقرہ کی جانب سے مخالفین کی حمایت نے ایسی صورتِ حال پیدا کر دی ہے جس میں ترکی خود کو روس اور ایران کا متبادل سمجھنے لگا ہے۔ والنسی نے وضاحت کی کہ اگرچہ مارچ میں کردوں کے ساتھ جنگ بندی اور تدریجی انضمام کا معاہدہ ہوا تھا، لیکن اس پر تاحال عملدرآمد نہیں ہوا۔ کرد خودمختاری برقرار رکھنے کا مطالبہ کر رہے ہیں، جو شامی حکمران ڈھانچے کے تصور سے متصادم ہے، کیونکہ وہ اقتدار میں شراکت کو مشکل سمجھتے ہیں۔
اگرچہ اقلیتوں کی حکومت اور پارلیمنٹ میں نمائندگی موجود ہے، مگر یہ نمائندگی ادھوری ہے۔ مضمون کے مطابق، شریعت پر مبنی نظام کے تحت اقلیتوں میں غم و غصہ بڑھتا جا رہا ہے، خاص طور پر ان قتلِ عام کے بعد جنہیں دنیا نے بڑی حد تک نظر انداز کیا۔ مارچ میں، مغربی شام میں تقریباً 1700 علویوں کو قتل کیا گیا، جو اسد خاندان کے ہی مسلک سے تعلق رکھتے تھے۔ جولائی میں، حکومتی افواج نے دمشق کے نواحی علاقوں میں دروزیوں کے خلاف کارروائیاں شروع کیں، جن میں مذہبی شخصیات کی توہین اور بعض علما کی مونچھیں زبردستی مونڈنا بھی شامل تھا۔
ان واقعات کے نتیجے میں دروزی برادری اسرائیل کی طرف مائل ہو گئی، جسے اسرائیل نے شام میں اپنی جارحیت کو مزید وسعت دینے کے لیے جواز کے طور پر استعمال کیا۔ اس عبرانی میڈیا کے مطابق، اب تک صورتِ حال بظاہر نسبتاً قابو میں ہے، تاہم السویداء کا علاقہ محاصرے میں ہے، جو اس بات کی علامت ہے کہ الشرع کی حکومت اور اسرائیل کے درمیان براہِ راست فوجی تصادم ایک ممکنہ منظرنامہ بن چکا ہے۔ یہ امکان اس وقت مزید بڑھ جاتا ہے جب شامی صدر اور اس کے حامی اس وقت تک کسی بھی عارضی سیکیورٹی معاہدے کو مسترد کر رہے ہیں جب تک اسرائیل ان علاقوں سے دستبردار نہ ہو جائے جن پر اس نے تقریباً ایک سال قبل قبضہ کیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہے کہ شام کے مطابق کے دوران کہا گیا
پڑھیں:
پاکستان ویمن فٹبال ٹیم پہلی بار فیفا سیریز میں شامل
عالمی فٹبال تنظیم فیفا نے پاکستان کی ویمن فٹبال ٹیم کو پہلی بار فیفا سیریز میں شامل کرنے کی منظوری دے دی۔
پاکستان فٹبال فیڈریشن (PFF) کے مطابق عالمی فٹبال تنظیم فیفا نے پاکستان کی ویمن فٹبال ٹیم کو پہلی بار فیفا سیریز میں شامل کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
بدھ کو جاری بیان میں فیڈریشن نے کہا کہ اس شمولیت سے قومی ویمن ٹیم کے لیے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا، کیونکہ عالمی سطح پر کھیلنے کا موقع ان کے بین الاقوامی تجربے میں اضافہ کرے گا۔
پی ایف ایف کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ فیفا سیریز میں شمولیت پاکستان میں خواتین فٹبال کی بڑھتی ہوئی ترقی کا اعتراف ہے۔ یہ قومی ویمن ٹیم کے لیے ایک نئے دور کی علامت ہے۔ فیفا سیریز کھلاڑیوں کو عالمی معیار کی ٹیموں کے خلاف کھیلنے کا موقع فراہم کرے گی۔
یہ بھی پڑھیے سونیا مصطفیٰ نے پہلی خاتون فیفافٹبال ریفری بن کر پاکستان کا سر فخر سے بلند کردیا
فیفا سیریز مارچ تا اپریل اگلے سال برازیل، آئیوری کوسٹ اور تھائی لینڈ میں آغاز کرے گی، جبکہ ایونٹ کے گروپس کا اعلان 2026 کے آغاز میں متوقع ہے۔
پاکستان ویمن ٹیم کی فیفا سیریز میں شمولیت کا پس منظر اس سال جون میں ہونے والی ملاقات ہے، جس میں پی ایف ایف کے صدر محسن گیلانی اور فیفا کے سربراہ جیانی انفانٹینو نے کلب ورلڈ کپ کے موقع پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
ملاقات میں نہ صرف خواتین فٹبال کے فروغ بلکہ مردوں کی ٹیم کی آئندہ فیفا سیریز میں ممکنہ شرکت بھی زیرِ بحث آئی تھی۔
یہ بھی پڑھیے خواتین کا 6 ملکی فٹ بال ٹورنامنٹ: پاکستانی ٹیم کا اعلان کردیا گیا
جیانی انفانٹینو نے ملاقات کے بعد کہا تھا کہ ہم نے ویمن فٹبال کی ترقی اور مردوں کی ٹیم کی ممکنہ شرکت جیسے اہم موضوعات پر بات چیت کی۔ صدر گیلانی وسیع تجربہ رکھتے ہیں اور ہم ان کی قیادت میں پاکستان فٹبال میں مثبت پیش رفت کے منتظر ہیں۔
پاکستان کی ویمن فٹبال ٹیم کی یہ شمولیت ملک میں فٹبال کے فروغ کی جانب ایک اہم قدم قرار دی جا رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان ویمن فٹبال ٹیم فیفا