تسنیم نیوز ایجنسی کے علاقائی دفتر کے مطابق افغانستان میں روس کے تجارتی مرکز کے سربراہ رستم حبیبولین نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ سرحدی راستوں کی بندش کے باعث افغان تاجروں کو ہمسایہ ممالک، بالخصوص روس، میں نئی منڈیاں تلاش کرنا پڑی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ افغانستان میں روس کے تجارتی مرکز کے سربراہ نے اعلان کیا ہے کہ طالبان اور روس کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے بعد افغان زرعی مصنوعات، خصوصاً پھلوں اور سبزیوں کی روسی منڈیوں میں برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ تسنیم نیوز ایجنسی کے علاقائی دفتر کے مطابق افغانستان میں روس کے تجارتی مرکز کے سربراہ رستم حبیبولین نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ سرحدی راستوں کی بندش کے باعث افغان تاجروں کو ہمسایہ ممالک، بالخصوص روس، میں نئی منڈیاں تلاش کرنا پڑی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ رواں سال خزاں کے آغاز سے اب تک افغانستان سے 300 ٹن سے زائد انار روس درآمد کیے جا چکے ہیں، جو ماسکو، سینٹ پیٹرزبرگ اور کراسنودار کے شہروں میں فروخت کیے گئے ہیں۔ حبیبولین کے مطابق انار کے علاوہ سیب، انگور اور دیگر زرعی مصنوعات بھی افغانستان سے روس برآمد کی جا رہی ہیں، اور توقع ہے کہ یہ مصنوعات خشک میوہ جات اور مشروبات کی طرح روسی منڈی میں اچھی جگہ بنا لیں گی، ایران، تاجکستان اور ازبکستان جیسے ہمسایہ ممالک نے بھی افغان مصنوعات کی سرحد پار ترسیل میں تعاون بڑھا دیا ہے

واضح رہے کہ افغانستان کو کئی برسوں سے سرحدی پابندیوں اور سیاسی عدم استحکام کے باعث زرعی مصنوعات کی برآمدات میں مشکلات کا سامنا رہا ہے۔ پاکستان کے ساتھ سرحد کی بندش، جو زرعی تجارت کا بنیادی راستہ سمجھی جاتی تھی، نے افغان تاجروں کو روس اور دیگر ہمسایہ ممالک میں متبادل منڈیاں تلاش کرنے پر مجبور کیا۔ طالبان اور روس کے درمیان حالیہ معاہدہ نہ صرف برآمدات کو آسان بناتا ہے بلکہ افغانستان کے لیے اندرونی آمدنی میں اضافے اور بین الاقوامی تجارت کے فروغ کا ایک اہم موقع بھی فراہم کرتا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ہمسایہ ممالک زرعی مصنوعات روس کے

پڑھیں:

طالبان اور افغان اولمپک کمیٹی مذاکرات؛ خواتین کھلاڑیوں کیلیے ممکنہ پیش رفت کی امید

اولپمک مقابلوں میں افغانستان کی خواتین کھلاڑیوں کی شرکت کو یقینی بنانے کے لیے آئی او سی کی رکن سمیرا اصغری میدان عمل میں آگئیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کی انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی (IOC) کی رکن سمیرا اصغری نے طالبان حکام کے ساتھ جاری مذاکرات کو خوش آئند قرار دیا۔

انھوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ طالبان کے ساتھ جاری مذاکرات افغانستان کی خواتین کے بنیادی حقوق سے متعلق کسی مثبت تبدیلی کا سبب بن سکتے ہیں۔

سمیرا اصغری نے اس بات پر زور دیا کہ طالبان کو عالمی قبولیت چاہیے تو خواتین کے تعلیم اور کھیل کے حقوق تسلیم کرنا ہوں گے۔

انھوں نے مزید کہا کہ طالبان کو یہ حقیقت قبول کرنا ہوگی کہ عالمی سطح پر قبولیت اسی وقت ممکن ہے جب وہ خواتین کو تعلیم اور کھیل کے بنیادی حقوق دینے پر آمادہ ہوں۔

سمیرا اصفری کے بقول اگر پرائمری اسکولوں میں کھیلوں کی سرگرمیوں جیسی چھوٹی پیش رفت بھی ممکن ہو تو اسے ضرور اپنانا چاہیے۔

انھوں نے مزید کہا اس کا مطلب طالبان کی پابندیوں کو قبول کرنا نہیں ہوگا بلکہ یہ افغانستان کی لڑکیوں اور خواتین کو تنہا نہ چھوڑنے کی ایک کوشش ضرور ہے۔

سمیرا اصغر نے یاد دلایا کہ طالبان کے 1996 سے 2001 تک کے پہلے دورِ حکومت میں تعلیم سے محرومی نے ایک پوری نسل کو متاثر کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ جب میں 12 سال کی تھی تو ایک 20 سالہ لڑکی میری کلاس میں بیٹھی تھی کیونکہ وہ پہلے تعلیم حاصل نہیں کرسکی تھی۔ وہ کھوئی ہوئی نسل کا حصہ تھی۔ میں چاہتی ہوں کہ ایسا دوبارہ نہ ہو۔

سمیرا اصغری نے کہا کہ خواتین کے حقوق کے لیے آواز اٹھانا خطرناک ضرور ہے مگر میں رابطے اور بات چیت پر یقین رکھتی ہوں۔ اس وقت طالبان افغانستان کی زمینی حقیقت ہیں اور ہم وقت ضائع نہیں کرسکتے۔

انھوں نے تسلیم کیا کہ ان حالات میں افغان خواتین کھلاڑیوں کی آواز بننا ایک مشکل ذمہ داری ہے مگر وہ خوفزدہ ہوئے بغیر اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔

خیال رہے کہ افغانستان سے تعلق رکھنے والی تمام ہی خواتین کھلاڑی غیر ملکی فوجیوں کے انخلا اور طالبان کی حکومت کے آتے ہی بیرون ملک منتقل ہوگئی تھیں۔

اس لیے افغان خواتین کی ایتھلیٹ، فٹبال اور دیگر کی ٹیموں کو تشکیل دینا اس وقت ایک بڑا چیلنج بن گیا ہے۔

البتہ یورپ اور آسٹریلیا میں رہنے والی کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم افغان وویمن یونائیٹڈ نے حال ہی میں فیفا کے عالمی مقابلے میں شرکت کی ہے۔

سمیرا اصغری کا کہنا ہے کہ یہ بیرونِ ملک کھلاڑیوں کے لیے پہلا قدم ہے۔ مجھے امید ہے فِیفا بھی طالبان کے ساتھ IOC کی بات چیت میں ہم آہنگی پیدا کرے گی۔

 

متعلقہ مضامین

  • افغان طالبان کا ایران میں ہونے والے علاقائی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ
  • افغانستان سرزمین سے دہشت گردی کے خطرات، ہمسایہ ممالک کل سر جوڑ کر بیٹھیں گے
  • افغان سرزمین سے دہشت گردی کے خدشات پر ہمسایہ ممالک کی اہم کانفرنس کل تہران میں
  • طالبان اور افغان اولمپک کمیٹی مذاکرات؛ خواتین کھلاڑیوں کیلیے ممکنہ پیش رفت کی امید
  • افغانستان: عالمی دہشت گردوں کا ہیڈ کوارٹر
  • پاکستان اور افغان طالبان میں روایتی معنوں میں جنگ بندی نہیں، دفتر خارجہ
  • پاک افغان تجارتی کشیدگی، اصل مسئلہ سرحد نہیں، دہشتگردی ہے
  • افغانستان سے دہشتگردی قومی سلامتی کیلئے سنگین خطرہ ہے،پاکستان
  • افغان علماء، مشائخ کا مشترکہ اعلامیہ، بیرون ملک فوجی سرگرمیاں ممنوع قرار