افغان سرزمین سے دہشت گردی کے خطرات کے تناظر میں ہمسائیہ ممالک کی کانفرنس کل تہران میں ہوگی
اشاعت کی تاریخ: 13th, December 2025 GMT
افغان سرزمین سے دہشت گردی کے خطرات کے تناظر میں افغان ہمسائیہ ممالک کی کانفرنس کل تہران میں ہوگی۔
ذرائع کے مطابق افغانستان پر نمائندگان خصوصی اجلاس میں شریک ہونگے، نمائندہ خصوصی محمد صادق کابل میں پاکستانی سفیر عبید الرحمن نظامانی، تہران میں پاکستانی سفیر مدثر ٹیپو شریک ہونگے۔
روسی نمائندہ خصوصی ضمیر کابلوف، چینی نمائندہ خصوصی یو شیاوونگ، ازبکستان، ترکمانستان، تاجکستان کے صدر کے نمائندے شامل ہونگے-
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایرانی وزیرخارجہ سید عباس عراقچی اجلاس سے خطاب کرینگے، اجلاس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
افغان سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی پاکستان کی قومی سلامتی کیلئے سنگین خطرہ ہے: عاصم افتخار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ افغان سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے سب سے بڑا اور سنگین خطرہ بن چکی ہے۔
سلامتی کونسل میں افغانستان کی صورتحال پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ افغانستان ایک مرتبہ پھر دہشت گرد گروہوں اور ان کے پراکسی نیٹ ورکس کے لیے محفوظ پناہ گاہ بن گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان سے جنم لینے والی دہشت گردی کے تباہ کن اثرات خصوصاً پاکستان سمیت خطے کے دیگر ممالک کے لیے شدید سکیورٹی چیلنج کا باعث بن رہے ہیں، اور اس کے اثرات خطے سے باہر تک پھیل رہے ہیں۔
عاصم افتخار نے کونسل کو آگاہ کیا کہ داعش خراسان، القاعدہ، ٹی ٹی پی، ای ٹی آئی ایم، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ سمیت متعدد دہشت گرد تنظیمیں افغانستان میں محفوظ ٹھکانوں سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ ان کے مطابق افغانستان میں کئی دہشت گرد کیمپ موجود ہیں جو سرحد پار حملوں، دراندازی اور خودکش کارروائیوں میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم نے بھی تصدیق کی ہے کہ ٹی ٹی پی کے تقریباً 6 ہزار جنگجو افغان سرزمین پر موجود ہیں، جبکہ طالبان کی صفوں میں موجود چند عناصر ان گروہوں کی پشت پناہی کرتے ہوئے انہیں آزادانہ سرگرمیوں کے لیے راستہ فراہم کر رہے ہیں۔
سفیر کے مطابق ایسے ٹھوس شواہد بھی ملے ہیں کہ مختلف دہشت گرد گروہ باہمی تعاون کر رہے ہیں، جس میں مشترکہ تربیت، غیر قانونی اسلحہ کی خرید و فروخت، دہشت گردوں کو پناہ دینا اور افغانستان سے پاکستان کے خلاف منظم حملے کرنا شامل ہیں۔