پاکستان کی بلیو اکانومی سے استفادہ کرنے کی ضرورت: چیئرمین سینٹ
اشاعت کی تاریخ: 13th, December 2025 GMT
لاہور (نیوز رپورٹر) پاکستان نیوی کی آٹھویں میری ٹائم سکیورٹی ورکشاپ کی اختتامی تقریب پاکستان نیوی وار کالج، لاہور میں منعقد ہوئی۔ چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی اختتامی تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہمانِ خصوصی نے پاکستان کی بلیو اکانومی کی صلاحیتوں سے بھرپور استفادہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے سمندروں کی اہمیت کو اجاگر کیا جو اکیسویں صدی میں غیر معمولی اہمیت اختیار کر چکے ہیں۔ مہمانِ خصوصی نے علاقائی میری ٹائم سکیورٹی یقینی بنانے اور ملکی سمندری سرحدوں کے دفاع کے لیے پاکستان نیوی کی خدمات کو سراہا۔ انہوں نے قوم میں سمندروں کی اہمیت اور قومی سلامتی سے اس کے گہرے تعلق کے بارے میں آگاہی کے فروغ کے لیے پاک بحریہ کی کاوشوں کی تعریف کی۔ ملک میں بحری شعبے کی صلاحیتوں کا ذکر کرتے ہوئے مہمانِ خصوصی نے قومی جہاز رانی اور ماہی گیری کے شعبوں کی استعداد میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ملکی معاشی و سماجی ترقی کو بہتر بنایا جا سکے۔ اس سے قبل مہمانِ خصوصی کی آمد پر چیف آف دی نیول سٹاف ایڈمرل نوید اشرف نے ان کا استقبال کیا۔ کمانڈنٹ پاکستان نیوی وار کالج ریئر ایڈمرل سہیل احمد عزمی نے استقبالیہ خطاب میں ورکشاپ کی سرگرمیوں کا جائزہ پیش کیا۔ میری ٹائم سکیورٹی ورکشاپ پاکستان نیوی کا ایک سالانہ پروگرام ہے جس کا مقصد بحری سلامتی، جیوپولیٹکس اور بحر ہند کے سٹرٹیجک تناظر کے بارے میں بہتر فہم پیدا کرنا ہے۔ ورکشاپ کے شرکاء میں اراکین پارلیمنٹ، پالیسی ساز، بیوروکریٹس، ماہرین تعلیم، کاروباری شخصیات، مسلح افواج کے افسران اور میڈیا نمائندگان شریک تھے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پاکستان نیوی
پڑھیں:
اقوامِ متحدہ کی ماحولیاتی اسمبلی میں پاکستان کی نمائندگی، مصدق ملک کا اہم خطاب
نئیروبی، (ویب ڈیسک) وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی، ڈاکٹر مصدق ملک نے کینیا کے دارالحکومت نئیروبی میں منعقد ہونے والی اقوامِ متحدہ کی ماحولیاتی اسمبلی (UNEA-7) کے ساتویں اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ یہ عالمی سطح کا فورم “ایک مضبوط اور لچکدار کرۂ ارض کے لیے پائیدار حل کی پیش رفت” کے عنوان کے تحت منعقد ہوا، جس میں 193 رکن ممالک کے نمائندوں کے علاوہ سول سوسائٹی، سائنس دانوں، ترقیاتی اداروں اور نجی شعبے کے نمائندگان نے بھی شرکت کی۔
اجلاس کے دوران عالمی ماحولیاتی پالیسیوں کی تشکیل، ترجیحات کے تعین اور بین الاقوامی ماحولیاتی قوانین کو مضبوط بنانے سے متعلق امور پر تفصیلی غور و فکر کیا گیا۔ مندوبین نے موسمیاتی لچک، موافقت، پائیدار ترقی اور سائنسی بنیادوں پر مبنی حل کے لیے عالمی تعاون کے ساتھ ساتھ مالی معاونت کی فوری ضرورت پر بھی زور دیا۔
اپنے خطاب میں ڈاکٹر مصدق ملک نے موسمیاتی اقدامات کی فوری ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی عمل درآمد اب بقا کا تقاضا بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فطرت اپنے اصولوں کے تحت چلتی ہے، اور اگر انسان اس کے ساتھ ناانصافی کرے تو اس کا خمیازہ بھی انسانوں ہی کو بھگتنا پڑتا ہے۔
وفاقی وزیر نے پاکستان سمیت ان ممالک کی مشکلات کی نشاندہی کی جو شدید موسمیاتی خطرات کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لچک میں اضافہ، موافقت اور منصفانہ عالمی مالی تعاون وقت کی بنیادی ضرورت ہیں، بصورت دیگر ترقی پذیر ممالک کو غیر متناسب انسانی، معاشی اور ماحولیاتی نقصانات کا سامنا جاری رہے گا۔
اجلاس کے اختتام پر ڈاکٹر مصدق ملک نے مؤثر عالمی حل تلاش کرنے، ماحولیاتی تعاون کو مضبوط بنانے اور پائیدار مستقبل کی جانب بڑھنے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔