امریکا چاہتا ہےکہ یوکرین ڈونباس سے مکمل دستبردار ہوجائے: زیلنسکی
اشاعت کی تاریخ: 12th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا نے ڈونباس میں ایک آزاد اقتصادی زون قائم کرنے کی تجویز دی ہے اور واشنگٹن چاہتا ہے کہ یوکرین اس علاقے سے دستبردار ہو جائے۔
صحافیوں سے گفتگو میں زیلنسکی نے امریکی امن منصوبے کے حوالے سے غیر یقینی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب تک یہ ضمانت نہ مل جائے کہ یوکرینی انخلا کے بعد روسی فوج اس علاقے پر قبضہ نہیں کرے گی، اس منصوبے پر کوئی فیصلہ کرنا ممکن نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مجوزہ امن مذاکرات کے تحت یوکرین کو ڈونباس سے دستبردار ہونا پڑے گا، جبکہ روس بھی اسی خطے پر مکمل کنٹرول چاہتا ہے— تاہم یوکرین اس کی اجازت نہیں دے گا۔
زیلنسکی نے مزید کہا کہ اگر یوکرین کسی ایسے منصوبے پر متفق ہوتا بھی ہے، تو اس کی توثیق عوامی ریفرنڈم یا انتخابات کے ذریعے ضروری ہوگی۔
ادھر نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے دفاعی اخراجات اور پیداوار میں اضافے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے خبردار کیا کہ روس کا اگلا ممکنہ ہدف نیٹو کے رکن ممالک بھی ہو سکتے ہیں، اس لیے اتحادیوں کو ہر ممکن تیاری کرنا ہوگی تاکہ اسے روکا جا سکے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکی صدر کا یوکرین کو انتخابات کرانےکا مشورہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کو انتخابات کرانےکا مشورہ دیدیا۔
امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں امریکی صدر نے کہا کہ یوکرینی عوام کو انتخاب کا حق حاصل ہونا چاہیے۔
انہوں نے دعویٰ کیاکہ یوکرین جنگ کو انتخابات نہ کرانےکے لیے استعمال کر رہا ہے، تنازع میں روس کو یوکرین پر برتری حاصل ہے، یوکرین اپنا بہت سا حصہ کھو چکا ہے۔
صدر ٹرمپ کاکہنا تھا کہ روسی صدر پیوٹن اور یوکرینی صدر زیلنسکی ایک دوسرے سے سخت نفرت کرتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ جنگ بندی کے لیے یورپی ممالک بہتر کردار ادا نہیں کر رہے اس لیے روس اور یوکرین میں امن معاہدہ کرنا بہت مشکل ہے۔
دوسری جانب یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ملک میں انتخابات کرانے کی حامی بھر لی۔
یوکرینی صدر نےکہا اگر امریکا اور دیگر اتحادی سکیورٹی کی ضمانت دیں تو وہ انتخابات کرانے کے لیے تیار ہیں اور یہ انتخابات اگلے 60 سے 90 دنوں میں کرائے جا سکتے ہیں۔