جیل میں سینڈوچ بھی مجھ تک نہیں پہنچے، نہ جانے کون کھا گیا؟ ڈکی بھائی
اشاعت کی تاریخ: 12th, December 2025 GMT
پاکستان کے معروف یوٹیوبر ڈکی بھائی جوا ایپس کی تشہیر اور منی لانڈرنگ کے الزام میں تین ماہ جیل میں گزارنے کے بعد ان دنوں خبروں میں ہیں۔
ان کی گرفتاری اس وقت ہوئی تھی جب وہ اپنی بیوی کے ہمراہ ایک بین الاقوامی ڈیجیٹل کری ایٹرز ایونٹ میں شرکت کے لیے ملائیشیا جا رہے تھے۔
ان کی ضمانت اس وقت ممکن ہوئی جب دعویٰ کیا گیا کہ انہوں نے حکام کو بھاری رشوت ادا کی۔
جیل سے رہائی کے بعد، ڈکی بھائی نے یوٹیوب پر ایک تفصیلی وی لاگ شیئر کیا جس میں انہوں نے اپنے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں کا ذکر کیا۔
بعد ازاں ڈکی بھائی نے ایک انٹرویو میں جیل کے کھانے اور اپنی صحت کے بارے میں بات کی۔
انہوں نے بتایا کہ جیل میں انہیں معدے کی تکلیف تھی اور ڈاکٹروں نے ہلکی مائع غذا لینے کا مشورہ دیا تھا۔
اس دوران، انہوں نے اپنے بھائی سے سب وے سینڈوچز آرڈر کرنے کی درخواست کی تھی اور انہیں کہا تھا کہ روز سینڈوچ بھیج دیا کرو۔ تاہم، ایک دن جب سینڈوچز نہیں آئے تو انہوں نے تین دن تک انتظار کیا اور آخرکار پتہ چلا کہ جیل کا عملہ انہیں کھا رہا تھا۔
دوسری جانب ڈکی بھائی کی اس کہانی پر سوشل میڈیا پر سخت تنقید ہو رہی ہے اور کچھ صارفین انہیں جھوٹا قرار دے رہے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اصل ویزے کے باوجود یورپ جانیوالوں کو بھی روکا جانے لگا
لاہور:اصل ویزا ہونے کے باوجود لاہور سمیت ملک بھر میں یونان اٹلی پولینڈ اور دیگر یورپی ممالک جانے والوں کو بھی روکا جانے لگا.
سیکڑوں پاکستانی اپنے سفری دستاویزات اٹھائے پروٹیکٹر آف امیگرنٹس کے دفاتر چکر لگانے پر مجبور ہیں مگر ادارے نے دستاویزات کو پروٹیکٹ کرنے سے ہی انکار کر دیا.
پروٹیکٹ کے لیے آنے والوں کو کہا جا رہا ہے کہ اوپر سے حکم ہے کہ کسی بھی زرعی ماہر، ڈرائیور اور کلینر کی ملازمت پر یونان اٹلی پولینڈ جانے والے مسافر کی سفری دستاویزات کو پروٹیکٹ نہیں کرنا.
پہلے شک کی بنیاد پر عمرہ اور دبئی ملازمت پر جانے والوں کو روکا جا رہا تھا اب جن لوگوں نے ڈالر، پائونڈ اور یورو میں فیس ادا کرنے کے بعد ویزا حاصل کیا ان کو بھی یورپ جانے کے لیے روکے جانے لگا.
تحریری طور پر کوئی احکامات سامنے نہیں آئے، بس زبانی احکامات پر روکا جا رہا ہے، جب دستاویزات ہی پروٹیکٹڈ نہیں ہوں گی تو وہ ٹریول ہی نہیں کر سکتے, اس طرح باکو جانے والوں کو بھی روکا جا رہا ہے.
شہریوں عدنان یونس اور محبوب صابر نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے والد بیس برس یونان میں رہے، ان کی وفات بھی وہیں ہوئی، مجھے ویزہ بھی انہوں نے بھجوایا، ہزاروں یورو فیس کی مد میں ادا کیے مگر دستاویزات پروٹیکٹ نہیں کر رہے۔
کہتے ہیں اوپر سے حکم ہے، تحریری آرڈر نہیں دیئے جا رہے، زیادہ بات چیت کر یں تو دفتر سے نکال دیتے ہیں۔
محبوب نے کہا کہ میں زمیندار ہوں، یونان فارم ہائوس کی ملازمت کے لیے ویزہ لیا، یونان ایمبیسی کی تمام ریکوائرمنٹ پوری کیں، اب ایک سال کا ویزہ ملا، ایک ماہ ہوگیا، یہ میری دستاویزات کی ویریفیکشن ہی نہیں کررہے۔