ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مصر میں رہنے والے رومی فوجی افسران دولت کی نمائش کے لیے بھارت سے منگائے پالتو بندر رکھا کرتے تھے۔

مصر کے مغربی ساحل میں واقع قدیم بندرگاہ بیرینیک میں موجود قبرستان پہلی بار 2011 میں دریافت ہوا تھا اور تب سے اب تک یہاں محققین تقریباً 800 قبریں کھود چکے ہیں۔

سائنس دانوں نے بتایا کہ ان کھدائیوں میں سب سے دلچسپ موقع وہ تھا جب مصری بندرگاہ کے شہری علاقے کے باہر موجود ایک جگہ سے 35 بندروں کی باقیات نکلیں تھیں۔

اب محققین نے ان بندروں کی باقیات سے متعلق بتایا ہے کہ ان کا تعلق پہلی دوسری صدی عیسوی سے ہے۔ یہ وہ وقت تھا جب اعلیٰ عہدے پر فائز رومی ملٹری افسران اس علاقے میں رہا کرتے تھے۔

بندروں کی ہڈیوں کے تجزیے سے معلوم ہوا کہ یہ زیادہ تر بندروں کا تعلق بھارت سے تھا، جو کہ بھارت سے رومی مصر تک زندہ جانوروں کی تجارت کا پہلا طبعی ثبوت ہے۔

جرنل رومن آرکیالوجی میں شائع ہونے والی تحقیق میں سائنس دانوں نے لکھا کہ بیرینیک میں دفن بندروں کی یہ نسل جانوروں ایک منظم تجارت کا پہلا واضح ثبوت ہے۔

سائنس دانوں نے بتایا کہ کسی کے پاس بندر ہونا ممکنہ طور پر معاشرے میں شناخت کا عنصر رکھتا تھا یعنی یہ وہ علامت تھی جو کسی کو مقامی معاشرے میں بطور اشرافیہ واضح کرتی تھی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بندروں کی

پڑھیں:

بھارتی پارلیمنٹ حملہ 2001: سیاست، انصاف اور مشکوک بیانیے کی کہانی

13 دسمبر 2001 کو بھارتی پارلیمنٹ پر ہونے والا حملہ ایک بار پھر بحث کا موضوع بن گیا ہے، جسے مبصرین بھارت کی تاریخ کی ایک متنازع اور مشکوک کارروائی قرار دیتے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق 2025 میں دہلی میں پیش آنے والا تازہ دھماکہ بھی اسی پرانے طرزِ عمل کی نئی شکل محسوس ہوتا ہے، جس میں بڑے واقعات کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:تنقید کے باوجود بھارتی فلم ’دھرندر‘ کی کامیابی، ایجنڈا کیا ہے؟

دسمبر 2001 کا پارلیمنٹ حملہ بظاہر بھارت اور پاکستان کے تعلقات میں ایک اہم موڑ ثابت ہوا، تاہم وقت گزرنے کے ساتھ اس واقعے کے سیاسی استعمال نے جوڑ توڑ، بیانیہ سازی اور انصاف کی پامالی کے کئی پہلو بے نقاب کیے۔ بھارتی حکومت نے اس حملے کو کشمیر میں سخت کریک ڈاؤن تیز کرنے اور قومی سلامتی کے نام پر جارحانہ پالیسیوں کو درست ثابت کرنے کے لیے بھرپور انداز میں استعمال کیا۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ لال قلعہ دھماکہ کیس میں بھی بھارت نے اسی حکمتِ عملی کو دہرایا، جس سے بین الاقوامی سطح پر ایک طرح کا ’ڈی ژاوُ‘ پیدا ہوا۔ ان واقعات کا سب سے متنازع پہلو افضل گورو کا مقدمہ اور اس کی سزائے موت قرار دیا جاتا ہے۔ متعدد قانونی ماہرین اور مبصرین کے مطابق اس مقدمے میں سنگین تضادات اور سقم موجود تھے، تاہم ان سوالات کے باوجود پھانسی دے کر معاملے کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی۔

انسانی حقوق کے کارکن افضل گورو کی پھانسی کو عدالتی قتل قرار دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس کا مقصد انصاف کی فراہمی نہیں بلکہ ایک سخت اور خوفناک پیغام دینا تھا۔ ناقدین کے مطابق اس کیس نے بھارتی عدلیہ کی سیاسی دباؤ کے سامنے کمزوری کو بھی نمایاں کیا، جہاں ریاستی ضروریات کے نام پر انصاف کے اصول قربان کر دیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں:امریکا کی پاکستان کے F-16 طیاروں کی اپ گریڈیشن کی منظوری، بھارت کے لیے کیا پیغام ہے؟

تجزیہ کاروں کے مطابق حالیہ دہلی دھماکے میں بھی بھارتی ایجنسیاں اسی پرانے کھیل کو دہراتی دکھائی دیتی ہیں، جہاں خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بے گناہوں کو پھنسا کر مثال بنانے کی کوشش کی جائے گی۔ سرکاری بیانیے میں فوری طور پر پاکستان کو مرکزی ملزم قرار دیا گیا، تاہم اس الزام کے حق میں کوئی ٹھوس، آزاد اور قابلِ تصدیق شواہد سامنے نہیں لائے گئے۔

افضل گرو

ماہرین کے مطابق شواہد کی نوعیت اور واقعے کی ٹائمنگ اس نظریے کو تقویت دیتی ہے کہ یہ ایک منصوبہ بند فالس فلیگ آپریشن ہو سکتا ہے، جس کا مقصد عالمی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنا اور کشمیر سے متعلق بھارت کی سخت گیر پالیسیوں کے لیے حمایت حاصل کرنا تھا۔ حملے کے بعد اس کی تشہیر کو سفارتی دباؤ اور فوجی نقل و حرکت کے لیے بھی استعمال کیا گیا، جس سے خطے کا استحکام مزید کمزور ہوا۔

داخلی سطح پر ناقدین کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت نے اس سانحے کو سیاسی طاقت کے حصول کے لیے استعمال کیا۔ خوف، قوم پرستی اور دہشتگردی کے بیانیے کو ابھار کر عوامی حمایت مضبوط کی گئی اور ایسے سخت قوانین نافذ کیے گئے جن کا سب سے زیادہ نشانہ کشمیری عوام اور اختلافِ رائے رکھنے والی آوازیں بنیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق ان واقعات نے بدعنوانی، حکومتی ناکامیوں اور داخلی انتشار جیسے اہم مسائل کو پس منظر میں دھکیل دیا اور عوام کی توجہ ہمسایہ ملک کی طرف موڑ دی گئی۔

مجموعی طور پر بھارتی پارلیمنٹ حملہ اور اس کے بعد کے حالات ایک تشویشناک سلسلے کی عکاسی کرتے ہیں، جہاں بڑے واقعات کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، انصاف کو نظر انداز کیا جاتا ہے، مصنوعی بیانیے گھڑے جاتے ہیں اور خطے میں کشیدگی کو بڑھایا جاتا ہے۔ ناقدین کے مطابق بھارت بار بار اسی طرزِ عمل کو دہرا کر پورے خطے کو ایک خطرناک سمت میں دھکیل رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

افضل گرو بھارت بھارتی پارلیمنٹ پاکستان دہلی فالز فلیگ آپریشن

متعلقہ مضامین

  • سوریا کمار یادو کی کارکردگی کیوں خراب ہوگئی؟ سابق بھارتی کرکٹر کا اہم انکشاف
  • بھارتی پارلیمنٹ حملہ 2001: سیاست، انصاف اور مشکوک بیانیے کی کہانی
  • امریکا نے پاکستان کے F-16 طیاروں کی اپ گریڈ کی منظوری دی، بھارت کے لیے کیا پیغام ہے؟
  •  13 برس میں 21 لاکھ بھارتیوں نے انڈین شہریت ترک کردی
  • 13برس میں21 لاکھ بھارتیوں نےانڈین شہریت ترک کردی
  • کوٹلی آزاد کشمیر میں کھلی کچہری کے دوران پینشن فراڈ کا انکشاف
  • جنگ 1971: بریگیڈئیر (ر) محمد سرفراز کی آنکھوں دیکھی داستان
  • بھارت میں لاکھوں جعلی ڈگریاں دیے جانے کا انکشاف
  • بھارتی گلوکارہ کو نازیبا ڈیپ فیک تصویر کیساتھ بچوں سمیت جان سے مارنے کی دھمکی موصول