13برس میں21 لاکھ بھارتیوں نےانڈین شہریت ترک کردی
اشاعت کی تاریخ: 12th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی: ہندوتوا کی پیروکار مودی حکومت کے دور میں بھارتیوں کی اکثریت ملک چھوڑ کر جارہی ہے اور دیگر ممالک کی شہریت حاصل کرتے ہوئے بھارتی شہریت ختم بھی کررہی ہے۔
13 برس میں 21 لاکھ کے قریب بھارتی شہریوں نے بھارتی شہریت ترک کرکے غیر ملکی شہریت حاصل کرلی۔
وزیر مملکت برائے امورِ خارجہ کیرتی وردھن سنگھ نے جمعرات کو راجیہ سبھا میں انکشاف کیا کہ گزشتہ5 برس میں تقریباً 9 لاکھ بھارتی شہریوں نے اپنی بھارتی شہریت ترک کر دی ہے۔
سرکاری اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ غیر ملکی شہریت اختیار کرنے کا رجحان مسلسل بڑھ رہا ہے۔ وزیر نے بتایا کہ 2020 سے 2024 کے درمیان ترکِ شہریت کے اعداد و شمار درج ذیل ہیں:
2020: 85,256
2021: 1,63,370
2022: 2,25,620
2023: 2,16,219
2024: 2,06,378
اس طرح 5سال میں کل 8,96,843 افراد بھارتی شہریت چھوڑ چکے ہیں۔
اس کے علاوہ، 2011 سے 2019 کے درمیان 11,89,194 بھارتیوں نے شہریت ترک کی تھی، جن کے اعداد و شمار کچھ اس طرح ہیں:
2011: 1,22,819
2012: 1,20,923
2013: 1,31,405
2014: 1,29,328
2015: 1,31,489
2016: 1,41,603
2017: 1,33,049
2018: 1,34,561
2019: 1,44,017
کیرتی وردھن سنگھ نے بتایا کہ سال 2024–25 میں بیرونِ ملک مقیم بھارتیوں کی جانب سے 16,127 شکایات مختلف سرکاری آن لائن پلیٹ فارمز کے ذریعہ موصول ہوئیں۔
وزیر مملکت نے بتایا کہ بیرون ملک مقیم بھارتیوں کی شکایات نمٹانے کے لیے حکومت کے پاس ایک مضبوط اور جامع نظام موجود ہے، جس میں 24/7 ہیلپ لائنز، ایمبسی/کانسلیٹ میں واک اِن سہولت، سوشل میڈیا کے ذریعے فوری رابطہ اور کثیر لسانی سپورٹ سروسز شامل ہیں۔
بیشتر معاملات براہِ راست بات چیت، آجرین سے رابطہ اور متعلقہ ملک کے حکام سے ہم آہنگی کے ذریعے حل کیے جاتے ہیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ بھارتی سفارتخانے منظور شدہ وکلاءکے ذریعے قانونی معاونت فراہم کرتے ہیں، جس کے لیے انڈین کمیونیٹی ویلفیئر فنڈ مدد فراہم کرتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بھارتی شہریت شہریت ترک
پڑھیں:
مراکش کے تاریخی شہر ’فاس‘ میں 2 عمارتیں گرنے سے 22 افراد جاں بحق
مراکش کے تاریخی شہر ’فاس‘ میں بدھ کے روز 2 ملحقہ عمارتیں منہدم ہونے سے کم از کم 22 افراد جاں بحق اور 16 زخمی ہوگئے۔ مقامی حکام نے اس واقعہ کی تصدیق کی ہے۔ واضح رہے کہ ’فاس‘ مراکش کے قدیم ترین شہروں میں سے ایک ہے۔
حکام کے مطابق 2 میں سے ایک عمارت خالی تھی، جبکہ دوسری میں بچے کی پیدائش کی خوشی میں ’عقیقہ‘ کی تقریب جاری تھی۔ اسی عمارت میں 8 خاندان رہائش پذیر تھے۔ استغاثہ کے دفتر نے بتایا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد ابتدائی اطلاعات کے مطابق ہے جبکہ واقعے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے راجستھان میں کار اور اونٹ کا خوفناک حادثہ، ویڈیو وائرل
ایک زندہ بچنے والے شخص نے، جس کی اہلیہ اور 3 بچے اس حادثے میں جاں بحق ہوئے، مقامی چینل کو بتایا کہ امدادی کارکن ایک لاش نکال چکے ہیں، تاہم وہ اب بھی اپنے دیگر اہل خانہ کی تلاش میں ہے۔
ریاستی نشریاتی ادارے SNRT نیوز کی فوٹیج میں ریسکیو اہلکاروں اور مقامی باشندوں کو ملبے سے متاثرین کو نکالتے ہوئے دکھایا گیا۔
ایک بزرگ خاتون نے بتایا کہ ان کے بیٹے نے اطلاع دی کہ عمارت ہل رہی ہے، اور جب وہ باہر نکلے تو عمارت گر رہی تھی۔ عینی شاہدین کے مطابق یہ عمارتیں کچھ عرصے سے دراڑوں کا شکار تھیں۔
مقامی حکام نے کہا کہ عدالتی تحقیقات کے ساتھ ساتھ تکنیکی اور انتظامی انکوائری بھی شروع کی گئی ہے تاکہ 4 منزلہ عمارتوں کے گرنے کی اصل وجہ سامنے آ سکے۔
یہ عمارتیں 2006 میں ایک سرکاری منصوبے کے تحت تعمیر کی گئی تھیں، جس میں جھگی بستیوں کے رہائشیوں کو پلاٹ دے کر اپنے گھر بنانے کی اجازت دی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیے مراکش کشتی حادثہ: مسافر کیسے مرے، آنکھوں دیکھا حال
بدھ کا حادثہ گزشتہ 15 سال کے دوران مراکش میں ہونے والے بدترین واقعات میں سے ایک ہے۔ 2010 میں شمالی شہر مکناس میں تاریخی منار گرنے سے 41 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
’فاس‘، جو 8 ویں صدی کا قدیم دارالحکومت اور ملک کا تیسرا بڑا شہر ہے، 2 ماہ قبل خراب معاشی حالات اور ناقص سرکاری خدمات کے خلاف احتجاجی مظاہروں کی لپیٹ میں بھی آیا تھا۔
ملک کے وزیر ہاؤسنگ عدیب بن ابراہیم نے جنوری میں بتایا تھا کہ تقریباً 38 ہزار 800 عمارتوں کو خطرناک قرار دیا جا چکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
فیز مراکش