اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر خالد خورشید کی حکومت گرائی، پیپلزپارٹی کے صوبائی صدر کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 12th, December 2025 GMT
ایک مقامی ویب چینل کو انٹرویو کے دوران پیپلزپارٹی کے صوبائی صدر امجد حسین ایڈووکیٹ نے اعتراف کیا کہ خالد خورشید ان کا مخالف تھا، اس لیے ان کو گرانے کیلئے اسٹیبلشمنٹ کی مدد مل گئی اور اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے سے ہی خالد خورشید کی حکومت گرائی۔ اسلام ٹائمز۔ پیپلزپارٹی گلگت بلتستان کے صوبائی صدر امجد حسین ایڈووکیٹ نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر خالد خورشید کی حکومت گرائی۔ ایک مقامی ویب چینل کو انٹرویو کے دوران امجد حسین ایڈووکیٹ نے اعتراف کیا کہ خالد خورشید ان کا مخالف تھا، اس لیے ان کو گرانے کیلئے اسٹیبلشمنٹ کی مدد مل گئی اور اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے سے ہی خالد خورشید کی حکومت گرائی۔ جب ان سے سوال کیا کہ آپ نے اسٹیبلشمنٹ کی سپورٹ لی تو کیا ٹھیک کام کیا؟ جس پر امجد حسین ایڈووکیٹ کا جواب تھا کہ جب انہوں (خالد خورشید) نے تنگ کیا، ہمیں چھیڑا تو ان کو ہر صورت گرانا تو تھا، وہ میرا دشمن تھا، میرا مخالف تھا، اس لیے ان کو گرانے کیلئے اسٹیبلشمنٹ کی مدد لی۔ یہ غیرت کا سوال تھا، میں ان کیلئے اپنی سیاسی موت کیسے برداشت کر سکتا تھا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: خالد خورشید کی حکومت گرائی امجد حسین ایڈووکیٹ اسٹیبلشمنٹ کے اسٹیبلشمنٹ کی
پڑھیں:
عمر خالد کی اپنی بہن کی شادی میں شرکت کیلئے عبوری ضمانت منظور
عدالت نے کہا تھا کہ عبوری ضمانت کی مدت کے دوران عمر خالد صرف اپنے اہل خانہ، رشتہ داروں اور دوستوں سے ملاقات کرسکیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی تشدد کیس کے ملزم عمر خالد نے بہن کی شادی میں شرکت کے لئے دہلی کی ککڑڈوما کورٹ میں عبوری ضمانت کی درخواست دی تھی۔ ایڈیشنل سیشن جج سمیر باجپئی نے درخواست کی سماعت کرتے ہوئے عمر خالد کو عبوری ضمانت دے دی۔ عمر خالد نے اپنی بہن کی شادی میں شرکت کے لئے 14 دسمبر سے 29 دسمبر تک عبوری ضمانت کی درخواست کی تھی، ان کی بہن کی شادی 27 دسمبر کو مقرر ہے۔ سپریم کورٹ اس وقت عمر خالد اور دیگر شریک ملزمان کی درخواست ضمانت پر سماعت کر رہی ہے۔
اس سے پہلے دہلی ہائی کورٹ نے 2 ستمبر کو عمر خالد کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ اس سے قبل ککڑڈوما کورٹ نے انہیں 28 دسمبر 2024ء تک ایک خاندانی شادی میں شرکت کے لئے عبوری ضمانت دی تھی، جس کے بعد اس نے 3 جنوری کو خودسپردگی کر دی تھی۔ 2024ء میں عمر خالد کو عبوری ضمانت دیتے ہوئے، عدالت نے یہ شرط عائد کی تھی کہ خالد عبوری ضمانت کی مدت کے دوران کسی بھی گواہ یا کیس سے منسلک کسی سے رابطہ نہیں کریں گے۔
عدالت نے عمر خالد کو عبوری ضمانت کے دوران سوشل میڈیا استعمال نہ کرنے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے کہا تھا کہ عبوری ضمانت کی مدت کے دوران عمر خالد صرف اپنے اہل خانہ، رشتہ داروں اور دوستوں سے ملاقات کر سکیں گے۔ عبوری ضمانت کی مدت کے دوران عمر خالد اپنے گھر اور شادی کے مقام پر ہی رہیں گے۔ عمر خالد 13 ستمبر 2020ء سے حراست میں ہیں، غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت، جسے دہلی پولیس کے خصوصی سیل نے 2020ء کے دہلی فسادات کے پیچھے ایک مبینہ بڑی سازش کے سلسلے میں گرفتار کیا تھا۔ دہلی فسادات میں کم از کم 53 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔