قومی اسمبلی میں پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کا شورشرابہ،اجلاس احتجاج کی نذر
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251211-08-21
اسلام آباد ( نمائندہ جسارت)حکومت قومی اسمبلی میں کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا گیا۔ اتحادی جماعت پیپلز پارٹی نے سیشن اچانک ختم کیے جانے پراظہار افسوس کیا۔ پینل آف دی چیئر علی زاہد کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں پیپلزپارٹی کے اراکین نے شور شرابہ کیا جب کہ پی ٹی آئی اراکین نے ایوان میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی تصاویر اٹھا کر احتجاج کیا اور نعرے بازی کی۔قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران آغا رفیع اللہ نے کہا کہ اراکین محنت کر کے سوالات لاتے ہیں، صرف گول مول جواب دیے جاتے ہیں اور صرف ٹی اے ڈی اے بنایا جاتا ہے، یہاں جو کتابوں میں جو لکھا جاتا ہے اس کا 10 فیصد بھی نہیں ہے، وزیر صاحب ایف ای بی کے ٹال فری نمبر پر ابھی کال کریں کوئی جواب آئے تو بتا دیں۔اس دوران اپوزیشن رکن اقبال افریدی نے دوبارہ کورم کی نشاندہی کر دی، کورم سے متعلق ایوان میں اراکین کی تعداد گنی گئی تو حکومت کورم پورا کرنے میں ناکام رہی۔پینل آف دی چیئر علی زاہد نے کہا کہ ایوان میں 63 اراکین موجود ہیں، پینل آف دی چیئر کے اعلان کے دوران پیپلزپارٹی کے اراکین نے شور شرابہ کیا، قومی اسمبلی کے اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا۔ آصفہ بھٹو زرداری نے ایکس پر لکھا کہ اسپیکر کو سیشن مؤخر کرنے کی ہدایات دی گئیں تاکہ اسلام آباد ایئرپورٹ کا نام بے نظیر بھٹو ایئرپورٹ رکھنے سے متعلق میرا توجہ دلاؤ نوٹس پیش نہ ہو سکے۔ یہ نہایت چھوٹی اور گھٹیا سیاسی چال ہے۔ پریس کانفرنس میں پیپلز پارٹی رہنماؤں نے کہا کہ کورم موجود ہونے کے باجود پی ٹی آئی نے مک مکا کرکے شرارت کی، کہیں سے اشارہ ہوا ہوگا۔قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ماحول کشیدہ رہا۔ اپوزیشن کی جانب سے کورم کی دو مرتبہ نشاندہی۔ اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی ہونے پر پیپلز پارٹی رہنماوں نے احتجاج کیا۔آصفہ بھٹو زرداری نے حکومت کو نشانے پر رکھ لیا۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ قائم مقام اسپیکر کے رویّے پر انتہائی مایوسی ہوئی۔ کورم موجود ہونے کے باوجود بار بار اجلاس معطل کرنا پارلیمانی نظام کا مذاق بنانے کے مترادف ہے۔ سننے میں آیا ہے کہ اسپیکر کو سیشن مؤخر کرنے کی ہدایات دی گئیں تاکہ میرا توجہ دلاؤ نوٹس پیش نہ ہو سکے۔ یہ نہایت چھوٹی اور گھٹیا سیاسی چال ہے۔ آج بھی وہ ایک نہتی لڑکی کے نام سے ڈرتے ہیں۔حکومت وعدہ کرکے اسلام آباد ایئرپورٹ کا نام بے نظیر بھٹو ایئرپورٹ رکھنے سے بھاگ رہی ہے۔ اجلاس ملتوی کرنے میں پی ٹی آئی کی ملی بھگت شامل ہے۔عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ جس طرح قومی اسمبلی کی جگہ بدلنے سے وہ اسمبلی ہی رہے گی، اسی طرح بے نظیر ایئرپورٹ کا مقام بدلا ہے نام تو وہی رہنا چاہئے۔پیپلز پارٹی کے سخت ردعمل بارے حکومت کا موقف بھی سامنے آگیا،وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل نے کہا ہے کہ کورم کی نشاندہی معمول کی بات ہے،جان بوجھ کر ایسا نہیں کیا گیا،اجلاس ہوتے رہیں گے ایجنڈا دوبارہ آجائے گا
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی پیپلز پارٹی پی ٹی ا ئی نے کہا کہ میں پی
پڑھیں:
قومی اسمبلی میں 5ہزار کے نوٹ زمین سےملے؛ اسپیکر کے پوچھنے پر 12ارکان نے ہاتھ کھڑے کردیئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ایوان میں اچانک 5 ہزار کے نوٹ زمین پر گر گئے، جس پر اسپیکر نے ارکان سے پوچھا کہ یہ کس کے ہیں اور 12 اراکین نے ہاتھ کھڑے کر دیے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ایک دلچسپ واقعہ پیش آیا جب اسپیکر ایاز صادق کے ہاتھ میں اچانک کچھ 5 ہزار کے نوٹ آ گئے۔ نوٹ لہراتے ہوئے ارکان سے کہا کہ ”یہ نوٹ کس کے ہیں؟ جس کے پیسے ہیں، ہاتھ کھڑا کرے!
اسپیکر کے اس سوال پر ایک دو نہیں، بلکہ کئی اراکین نے ہاتھ اٹھا کھڑے کر دیے جس پر اسپیکر نے حیرت سے کہا کہ یہ تو 12 اراکین نے ہاتھ کھڑے کر دیے ہیں۔ اپوزیشن کے ایوان میں آنے سے قبل پیسے زمین سے ملے ہیں۔
بعد ازاں معلوم ہوا کہ یہ نوٹ کسی رکن کے زمین پر گر گئے تھے۔ اجلاس میں ان گمشدہ نوٹوں کا تذکرہ لمحوں کے لیے ایوان کی توجہ کا مرکز بن گیا۔
اسپیکر کو ملی رقم پی ٹی آئی ایم این اے محمد اقبال آفریدی کی نکلی،یہ واقعہ ایوان کے ماحول میں ہلچل کا باعث تو بنا ہی، ارکان کے درمیان ہنسی مذاق کا سبب بھی بن گیا اور لمحوں کے لیے اسمبلی میں قہقہوں کی گونج سنائی دی۔