خورشید شاہ نے پی ٹی آئی کو فون کر کے کہا تھا ووٹ دیتے ہیں حکومت بنا لیں: مصدق ملک کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 10th, December 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر مصدق ملک نے دعویٰ کیا ہے کہ پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما خورشید شاہ نے پی ٹی آئی کو فون کر کے کہا تھا کہ ہم آپ کو ووٹ دیتے ہیں۔ آپ حکومت بنا لیں۔ خورشید شاہ نے پی ٹی آئی کو فون کر کے کہا تھا کہ ہم آپ کو ووٹ دیتے ہیں آپ حکومت بنا لیں اور اپنے زیرنگرانی فارم 45 اور 47 کھول کر دیکھ لیں۔ پی ٹی آئی نے پیپلزپارٹی کی خورشید شاہ کے ذریعے دی گئی پیشکش کو ٹھکرا دیا تھا۔ ندیم افضل چن بھی پی ٹی آئی کے پاس گئے اورکہا کہ پیپلز پارٹی آپ کو بلامشروط سپورٹ کرتی ہے۔ آئیے آپ حکومت بنائیں۔ یہ پیشکشیں بھی ٹھکرا دی گئی۔ پی ٹی آئی حکومت نہیں بنانا چاہتی اور چلانا بھی نہیں چاہتی۔ آپ حکومت بنائیں، پی ٹی آئی نے پی پی کے ندیم افضل چن کے ذریعے دی گئی آپ حکومت بنائیں پی ٹی آئی نے پی پی کی ندیم افضل چن کے ذریعے دی گئی نہ حکومت کو چلنے دینا چاہتی ہے یہ آفر چاہتی کیا ہے؟ اگر پی ٹی آئی سمجھتی ہے ہمارے پاس اختیار نہیں اور بات بھی نہیں کرتی تو گلا کس بات کا ہے۔ پی ٹی آئی نے جو آگ خود لگانی ہے اور بھڑکا رہی ہے۔ اس کو بھجانا بھی خود پڑے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: خورشید شاہ پی ٹی ا ئی پی ٹی آئی پ حکومت
پڑھیں:
جہاں اتفاق ہے وہاں پہلے صوبے بنائیں،بلاول بھٹو
نواز شریف سے کوٹ لکھپت ملنے گیا باہرنکلے لیکن پھر باہر نکل کر حملے کرنے لگ جاتے، ہضم نہیں ہوتا کسی کو، میں پنجاب میں آکر کسی کے خلاف نہیں بولتا مگر پھر بھی برداشت نہیں ہوتا، چیئرمین پیپلز پارٹی
میں کہتا ہوں وہ اپنا سندھ میں گورنر لگا دیں وہ آئیں مگر وہ نہیں آتے، پنجاب میں ہم آتے ہیں مگر برداشت ہی نہیں ہوتا، معیشت ڈنڈے کے زور پر نہیں پیار سے چلتی ہے، صنعت کاروں اور تاجروں سے خطاب
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ 20 نئے صوبے بنانے سے پہلے جن نئے صوبوں پر اتفاق رائے ہے وہاں بنائیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی)کے ریجنل آفس لاہور میں صنعت کاروں اور تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔سینئر صحافیوں سے ملاقات کے دوران چیٔرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ قومی اسمبلی میں نئے صوبے بنانے کے لیے اتفاق رائے موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ 20 صوبے بنانے سے پہلے جہاں نئے صوبے بنانے سے متعلق اتفاق رائے موجود ہے پہلے وہاں بنائیں، اس وقت ہماری اکثریت نہیں تھی جب نئے صوبے بنانے پر اتفاق ہوا تھا۔چیٔرمین پی پی پی نے کہا کہ جو ان کی اپنی تجاویز ہے اس پر عمل درآمد ہونا ہے تو فوری کریں، جو کام ہونا تھا وہ تو ہو ہی رہا ہے۔ایک سوال پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کی خوبی رہی ہے کہ ہم جمہوری بھی رہے اور گورنر راج بھی لگائے۔ان کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی نے ایک صوبہ بنانے کیلئے قراردار پاس کی اور پنجاب سے بلدیاتی نظام پاس کروایا، اس کا سندھ سے موازنہ کریں تو سندھ کا زیادہ مضبوط بلدیاتی نظام ہے۔انہوں نے کہا کہ مفاہمت ہی طریقہ ہے، جس سے ملک آگے بڑھے گا، مفاہمت ہوگی تو سب کو ایک ہونا پڑے گا تاکہ سیاسی استحکام بڑھے، اگر ایسے ماحول میں رہیں گے کہ ایک دوسرے سے بات نہ کرسکیں اور پھر ایک صوبے کے حالات خراب ہوں تو مسائل ہوں گے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عدم اعتماد ہم لے کر آئے پہلی بار اور ایک وزیراعظم کو گھر بھیجا، پی ٹی آئی کا رویہ مسلسل خراب رہا، اب بھی وہ اسی اینگل پر لگا ہوا ہے جس سے نہ صرف پی ٹی آئی کو مشکلات کا سامنا ہے بلکہ پورا سسٹم دباؤ میں آجاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جس صوبہ کی پی ٹی آئی کی ذمہ داری ہے وہاں ان کی حکومت ناکام ہوچکی ہے، اگر یہی حالات رہے تو پھر سیاسی مفاہمت کی طرف راستہ نہیں جاسکتا، پیپلز پارٹی جب قدم بڑھانے کے لیے تیار ہوتی ہے تو پھر دوسری طرف حالات خراب ہوجاتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف سے کوٹ لکھپت ملنے بھی گیا باہر بھی نکلے لیکن پھر باہر نکل کر حملے کرنے لگ جاتے، ہضم نہیں ہوتا کسی کو، میں پنجاب میں آکر کسی کے خلاف نہیں بولتا مگر پھر بھی برداشت نہیں ہوتا، میں کہتا ہوں وہ اپنا سندھ میں گورنر لگا دیں وہ آئیں مگر وہ نہیں آتے، پنجاب میں ہم آتے ہیں مگر برداشت ہی نہیں ہوتا۔بلاول بھٹو زرداری سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ عمران خان سے ملنے اڈیالہ جاسکتے ہیں، جس پر انہوں نے کہا کہ نوازشریف سے کوٹ لکھپت ملنے بھی گیا باہر بھی نکلے لیکن پھر باہر نکل کر حملے کرنے لگ جاتے، سیاسی جماعت سب کو ملنی چاہیے۔