مرجائیں گے مگر وندے ماترم نہیں پڑھیں گے،جمعیت علمائے ہند
اشاعت کی تاریخ: 9th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی: بھارتی پارلیمنٹ میں وندے ماترم پربحث کے پس منظرمیں صدرجمعیت علماءہند مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ ہمیں کسی کے وندے ماترم پڑھنے اورگانے پراعتراض نہیں مگرہم یہ بات ایک بارپھرواضح کردینا چاہتے ہیں کہ مسلمان ایک اللہ کی عبادت کرتا ہے اوراپنی اس عبادت میں کسی دوسرے کوشریک نہیں کرسکتا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وندے ماترم نظم کے مشمولات شرکیہ عقائد وافکارپرمبنی ہیں، بالخصوص اس کے چاراشعارمیں واضح طورپر وطن کو برادر وطن کے معبود ’درگاماتا‘ سے تشبیہ دے کراس کی عبادت کےلیے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں، جوکسی بھی مسلمان کے بنیادی عقیدے اورایمان کے خلاف ہے۔
ہندوستان کا دستورہرشہری کومذہبی آزادی (دفعہ (25) اوراظہاررائے کی آزادی (دفعہ 19) فراہم کرتا ہے۔
ان دفعات کے تحت کسی بھی شہری کواس کے مذہبی عقیدے اورجذبات کے خلاف کسی نعرے، گیت یا نظریے کواپنانے پرمجبورنہیں کیا جاسکتا۔
مولانا ارشد مدنی نے یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ کا بھی یہ فیصلہ ہے کہ کسی بھی شہری کوقومی ترانہ یا کوئی ایسا گیت گانے پرمجبورنہیں کیا جاسکتا، جو اس کے مذہبی عقیدے کے خلاف ہو۔
انہوں نے کہا کہ وطن سے محبت الگ چیز ہے اوراس کی عبادت دوسری چیز۔ مسلمانوں کواس ملک سے کتنی محبت ہے اس کے لیے ان کو کسی کے سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں ہے۔
ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ حب الوطنی کا تعلق دلوں کی وفاداری اورعمل سے ہے، نعرے بازی سے نہیں۔
انہوں نے وندے ماترم کے تناظرمیں کہا کہ تاریخی ریکارڈ بالکل واضح ہے کہ 26 اکتوبر1937 کورابندرناتھ ٹیگورنے پنڈت جواہرلال نہروکوایک خط میں مشورہ دیا تھا کہ وندے ماترم کے صرف ابتدائی دوبندوں کوقومی گیت کے طورپرقبول کیا جائے، کیونکہ بقیہ اشعارتوحید پرست مذاہب کے عقائد سے متصادم ہیں۔
یہی بنیاد تھی جس پرکانگریس ورکنگ کمیٹی نے 29 اکتوبر 1937 کوفیصلہ کیا کہ صرف دوبندوں کوقومی گیت کے طورپرمنظورکیا جائے۔
اس لیے آج ٹیگورکے نام کا غلط استعمال کرکے جبراً اس نظم کومسلط کرنے یا اس کے مکمل گانے کی بات کرنا نہ صرف تاریخی حقائق کوجھٹلانے کی کوشش ہے بلکہ ملکی وحدت کے تصورکی توہین اورگروجی ٹیگورکی تحقیربھی ہے۔
یہ بھی قابل افسوس ہے کہ لوگ اس کوتقسیم ہند سے جوڑتے ہیں جبکہ رابندرناتھ ٹیگورکا مشورہ قومی وحدت کے لیے تھا۔
مولانا ارشد مدنی نے زوردیا کہ وندے ماترم سے متعلق بحث دراصل مذہبی عقائد کے احترام اورآئینی آزادی کے دائرے میں ہونی چاہیے، نہ کہ سیاسی الزام تراشی کے اندازمیں۔
جمعیت علماءہند تمام قومی رہنماو ¿ں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ ایسے حساس مذہبی تاریخی معاملات کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال نہ کریں بلکہ ملک میں باہمی احترام، رواداری اور اتحاد کو فروغ دینے کی اپنی آئینی ذمہ داری پر کار بند رہیں۔
”وندے ماترم“ بنکم چندرچٹرجی کے ناول”آنند مٹھ“ سے ایک اقتباس ہے۔ اس کی کئی سطریں اسلام کے مذہبی اصولوں کے خلاف ہیں، اسی لیے مسلمان اس گانے کو گانے سے گریزکرتے ہیں۔ “وندے ماترم” گانے کا پورا مطلب ہے “ماں، میں تیری پوجا کرتا ہوں۔ ماں، میں تمہاری عبادت کرتا ہوں۔
یہ صاف ظاہر کرتے ہیں کہ یہ گانا ہندو دیوی ماتا درگا کی تعریف میں گایا گیا ہے، نہ کہ مادر وطن ہندوستان کے لیے۔وندے ماترم درگا کی تعریف میں لکھا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اسلام توحید پرمبنی ایک مذہب ہے، جوایک ایسے اللہ، اوم اورایشورکی عبادت کرتا ہے جس کا کوئی شریک نہیں ہے، ہمیشہ سے ہے اورہمیشہ رہنے والا ہے اورہرچیزپراس کوقدرت ہے۔
کسی ملک یا ماں کی پوجا کرنا اس توحیدی اصول سے متصادم ہے۔وندے ماترم گانا ماں کے سامنے جھکنے اوراس کی پوجا کرنے کا مطالبہ کرتا ہے، جبکہ اسلام اللہ کے علاوہ کسی کے آگے سرجھکانے اورکسی کی عبادت کرنے سے منع کرتا ہے۔
ہم ایک خدا کے ماننے والے ہیں، ہم خدا کے علاوہ کسی کونہ اپنا معبود مانتے ہیں اورنہ ہی کسی کے سامنے سجدہ کرتے ہیں، اس لیے اس کوہم کسی حال میں بھی قبول نہیں کرسکتے۔ مر جانا توقبول ہے، لیکن شرک کرنا قبول نہیں ہے۔ مریں گے تواسلام پراورجییں گے تواسلام پر۔
ویب ڈیسک
Faiz alam babar
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: وندے ماترم کی عبادت انہوں نے کرتا ہے کے خلاف کہا کہ کسی کے کے لیے
پڑھیں:
پختون قبائلی ہوں، تربیت ایسی نہیں گالیاں دوں،سہیل آفریدی
پہلے دو جوکر پریس کانفرنس کرتے ہیں، اگلی صبح ایک ادارے کا ڈی جی پریس کانفرنس کرتا ہے
میرے بارے غلط الفاظ استعمال کرتا ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کا پشاور جلسہ عام سے خطاب
وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ پہلے دو جوکر پریس کانفرنس کرتے ہیں، غیر اخلاقی بات کرتے ہیں، اگلی صبح ایک ادارے کا ڈی جی پریس کانفرنس کرتا ہے، میرے بارے غلط الفاظ استعمال کرتا ہے، ڈی جی آیی ایس پی آر اور جعلی سینیٹر، وزراء میں فرق ہونا چاہیٔے، نہ ہی آپ جعلی سینیٹر ہیں اور نہ ہی کسی پارٹی کے رہنماء ہیں، آپ ایک مضبوط ادارے کے ڈی جی ہیں، آپ کو ان باتوں کا خیال رکھنا چاہیٔے۔پی ٹی آئی کے پشاور میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں پختون قبائلی ہوں، میری تربیت ایسی نہیں کہ میں گالیاں دوں، ہم نے اپنے ملک کی خاطر 80ہزار جانوں کی قربانیاں دی ہیں، ہم صرف تنقید نہیں کرتے بلکہ حل بھی بتاتے ہیں، ایک بندہ آتا ہے ایک فیصلہ کرتا ہے دوسرا آتا ہے دوسرا کرتا ہے، یہ خیبرپختونخواہ ہے کوئی لیبارٹری نہیں ہے۔سہیل آفریدی کہتے ہیں کہ 21 سال سے آپریشن پہ آپریشن، آپریشن پہ آپریشن، ڈرون پر ڈرون، 21 سال سے میرے پختونوں کا خون بہہ رہا ہے، 21 سال سے میرا پختون پاکستانیوں کے لیے جانیں دے رہا ہے، اپنی پالیسی بدلو، اب صرف ایک ہی پالیسی بنے گی، دہشتگردی بارے سنجیدہ نہ ہونے کا ہمیں طعنہ دینے والو اپنی پالیسی بدلو، 21 سال سے ملٹری آپریشن سے کامیابی نہیں ملی، پالیسی وہ چلے گی جو عوام چاہے گی، میں اقبال کا شاہین ہوں، کوے اگر مجھے چونچ ماریں گے تو ہم نے اپنی پرواز اونچی کرنی ہے، سیاسی کوے ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔