میری حکومت جنرل باجوہ اور فیض حمید نے ختم کروائی تھی، ثناء اللہ زہری
اشاعت کی تاریخ: 13th, December 2025 GMT
اپنے بیان میں سابق وزیراعلیٰ ثناء اللہ زہری نے کہا کہ 2018 میں بلوچستان حکومت کی تبدیلی میں دونوں جنرلز کی مداخلت رہی۔ افسران کیخلاف آرٹیکل 6 کے تحت بھی کارروائی ہونی چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے الزام عائد کیا ہے کہ 2018 میں ان کی حکومت جنرل فیض اور جنرل باجوہ نے ختم کروائی تھی، کیونکہ وہ میں نواز شریف کے ساتھ کھڑا تھے۔ انہوں نے جنرل فیض حمید کے خلاف فوجی عدالت کے کورٹ مارشل فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی منتخب جمہوری حکومت کو ہٹانے میں نہ صرف فیض حمید، بلکہ جنرل باجوہ اور ان کے ماتحت افسران بھی برابر کے شریک تھے۔ ثناء اللہ زہری نے کہا کہ میری حکومت اس لیے ختم کی گئی کیونکہ میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے ساتھ کھڑا رہا، اور اس میں سیاسی انجینئرنگ شامل تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی مداخلت کی وجہ سے بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال دوبارہ خرابی کی جانب گامزن ہوئی۔
سابق وزیراعلیٰ نے عدالت میں تمام ثبوت پیش کرنے کے لیے آمادگی ظاہر کی اور سوال اٹھایا کہ سیاستدانوں کو موت کی سزا دی جاتی ہے، جبکہ فیض حمید کو 14 سال قید بامشقت کی سزا دی گئی، یہ کیا دوہرا معیار ہے۔ انہوں نے ذوالفقار علی بھٹو کے کیس کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے عدالتی قتل تسلیم کیا تھا۔ ثناء اللہ زہری نے مزید کہا کہ جنرل باجوہ کی جانب سے فیض حمید کو اسلام آباد بلانے کی یقین دہانی کے باوجود وہ چار دن تک کوئٹہ میں قیام پذیر رہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بلوچستان میں حکومت کی تبدیلی میں دونوں جنرلز کی مداخلت رہی۔ انہوں نے زور دیا کہ سزا و جزا کا یہ عمل شفاف انداز میں مکمل ہونا چاہیے اور پاکستانی قوم اسے قدر کی نگاہ سے دیکھ رہی ہے۔ بلوچستان کی منتخب جمہوری حکومت کو ہٹانے پر باجوہ، فیض حمید اور ان کے ماتحت افسران کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت بھی کارروائی ہونی چاہیے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ثناء اللہ زہری نے جنرل باجوہ انہوں نے فیض حمید کہا کہ
پڑھیں:
جنرل باجوہ نے ٹیک اوور کی دھمکی دی، فیض حمید کو آرمی چیف بنانا چاہتے تھے، خواجہ آصف کا دعویٰ
پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے انکشاف کیا ہے کہ سنہ 2022 میں آرمی چیف کی تعیناتی کے وقت ان کی جماعت میں کوئی بھی جنرل عاصم منیر کو ذاتی طور پر نہیں جانتا تھا۔ حکومت میرٹ کو یقینی بنانے کے لیے فیصلہ سازی کر رہی تھی۔
نجی ٹیلی ویژن چینل کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے دعویٰ کیا کہ فوج کے نئے سربراہ کی تعیناتی کے دوران اس وقت کے آرمی چیف جنرل (ریٹائرڈ) قمر جاوید باجوہ نے 8 سے 9 روز تک مزاحمت کی اور یہاں تک دھمکی دی کہ اگر انہیں توسیع نہ دی گئی تو وہ ’ٹیک اوور‘ کر لیں گے۔
ان کے مطابق اس دوران جنرل باجوہ کبھی لالچ دیتے رہے اور کبھی دباؤ ڈالتے رہے۔
یہ بھی پڑھیے ’قوم برسوں ان کے بوئے بیجوں کی فصل کاٹے گی‘، خواجہ آصف کا سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید پر ردعمل
خواجہ آصف نے مزید دعویٰ کیا کہ جنرل (ریٹائرڈ) باجوہ کی پہلی ترجیح یہ تھی کہ لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید کو نیا آرمی چیف تعینات کر دیا جائے۔
یہ بیانات ایک ایسے موقع پر سامنے آئے ہیں جب سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید کو فوجی عدالت نے کورٹ مارشل کی کارروائی میں 4 الزامات ثابت ہونے پر 14 سال قیدِ بامشقت کی سزا سنائی ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ان کے خلاف سیاسی سرگرمیوں میں مداخلت، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی، حکومتی وسائل کے غلط استعمال اور شہریوں کو نقصان پہنچانے جیسے الزامات پر کارروائی کی گئی۔
فیض حمید کے وکیل میاں علی اشفاق نے غیرملکی خبر رساں ادارے کو بتایا ہے کہ انہیں فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کی ہدایات موصول ہو چکی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ فیصلے کی کاپی اور متعلقہ ریکارڈ کے لیے ملٹری کورٹ میں درخواست جمع کرائیں گے، جبکہ قانون کے مطابق 40 روز کے اندر اندر اپیل کورٹ میں اپیل دائر کرنا ضروری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں