نقصان کو مینج کرنا اس وقت بڑا چیلنج ہے: علی پرویز ملک
اشاعت کی تاریخ: 13th, December 2025 GMT
وفاقی وزیر علی پرویز ملک—فائل فوٹو
وفاقی وزیر علی پرویز ملک نے کہا ہے کہ میرے لیے نقصان کو مینج کرنا اس وقت بڑا چیلنج ہے۔
’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کے دوران علی پرویز ملک نے کہا کہ گیس کے گھریلو صارفین 1 کروڑ کے قریب ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم صارفین پر لیوی میں اضافہ ایک آپشن ہے، ابھی فیصلہ نہیں ہوا، پیٹرولیم لیوی میں اضافے سے غریب طبقے پر بوجھ کم آئے گا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ بجلی کے شعبے میں گیس کی کھپت کم ہونے کا وزیرِ توانائی بہتر بتا سکتے ہیں۔
اُن کا کہنا ہے کہ توانائی کے شعبے میں گردشی قرض کا مسئلہ حل کرنا ہے، حل بتا دیں، تمام تر کوشش ہے کہ نظام کے پرانے نقصانات ریکور کرائیں۔
علی پرویز ملک نے کہا کہ 1800 ارب روپے کا ایندھن خرید کر استعمال کر لیا، اس کی ادائیگی کرنی ہے یا نہیں کرنی۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کا شعبہ 800 ایم ایم سی ایف گیس سے 400 پر آ گیا، آگے 200 ایم ایم سی ایف پر چلا جائے گا، پاور کا شعبہ اب گیس کم لے رہا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیرِ اعظم اور کابینہ سے ہدایت لے کر گیس کے شعبے کا مسئلہ حل کریں گے، سولر سے تقریباً 20 ہزار میگا واٹ بجلی حاصل کی جا رہی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: علی پرویز ملک وفاقی وزیر نے کہا کہ
پڑھیں:
خواتین کے لیے محفوظ پنجاب ہماری اولین ترجیح ہے، حنا پرویز بٹ
لاہور:پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی اور پیس اینڈ جسٹس نیٹ ورک کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوگئے جس کے تحت خواتین کے خلاف صنفی تشدد کے خاتمے کے لیے ادارہ جاتی اشتراک کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
مفاہمتی یادداشت پر دستخط چیئرپرسن پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی حنا پرویز بٹ اور سی ای او پیس اینڈ جسٹس نیٹ ورک سید رضا علی نے کیے۔
تقریب میں ڈی جی پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی کلثوم ثاقب اور پیس اینڈ جسٹس نیٹ ورک کی پنجاب کی صوبائی لیڈ سمیعہ یوسف بھی موجود تھیں۔
حنا پرویز بٹ نے اس موقع پر کہا کہ ڈیجیٹل اور صنفی تشدد کے خلاف مشترکہ اقدامات کو عملی شکل دی جائے گی۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے وژن کے مطابق خواتین کے لیے محفوظ پنجاب ہماری اولین ترجیح ہے۔
انہوں نے کہا کہ صنفی تشدد کے خلاف صوبائی سطح پر مشترکہ ورکنگ گروپ قائم کیا جائے گا، نوجوانوں اور سول سوسائٹی کے لیے صنفی انصاف اور تحفظ پر ڈیجیٹل فیلوشپ کا آغاز ہوگا، ٹیکنالوجی کے ذریعے صنفی تشدد کے خلاف آگاہی مہمات کو وسعت دی جائے گی۔
حنا پرویز بٹ نے کہا کہ خواتین کے تحفظ کے لیے تمام اداروں کو ایک مربوط نظام کے تحت یکجا کیا جائے گا، متاثرہ خواتین کے لیے ریفرل سسٹم اور ڈائریکٹری کو مؤثر بنایا جائے گا، خواتین کے تحفظ کے لیے ادارہ جاتی ردِعمل کو مضبوط بنانا ہمارا ہدف ہے۔