رام الله نے صیہونی کالونیوں کی تعمیر کے حوالے سے امریکی سفیر کا بیان مسترد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, December 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں نبیہ ابو ردنیہ کا کہنا تھا کہ اگر امریکی حکومت خطے میں منصفانہ امن کے قیام اور اشتعال میں کمی کیلئے سنجیدہ ہے تو اسے چاہئے کہ وہ بین الاقوامی قوانین اور سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل کرے۔ اسلام ٹائمز۔ نتین یاہو کی کابینہ نے مغربی کنارے میں نئی مزید 19 کالونیوں کی تعمیر کا نوٹیفیکیشن جاری کیا۔ جس پر فلسطینی اتھارٹی کے ترجمان "نبیل ابو ردنیہ" نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے کسی بھی صیہونی کالونی کا قیام، اقوام متحدہ کی قرارداد اور بین الاقوامی قوانین سے متصادم ہے۔ نیز ان کالونیوں کی حمایت میں امریکی سفیر کا بیان بھی مسترد اور ناقابل قبول ہے۔ بلکہ اتفاق رائے سے پاس ہونے والی سلامتی کونسل کی قرارداد 2334 میں واضح طور پر نشان دہی کرتی ہے کہ مقبوضہ سرزمین میں کسی بھی قسم کی صیہونی کالونی کی تعمیر، غیر قانونی ہے۔ نبیل ابو ردنیہ نے کہا کہ کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ قبضے اور اسرائیل کی معاندانہ پالیسیوں کو جائز قرار دے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر امریکی حکومت خطے میں منصفانہ امن کے قیام اور اشتعال میں کمی کے لئے سنجیدہ ہے تو اسے چاہئے کہ وہ بین الاقوامی قوانین اور سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل کرے۔ آخر میں رام الله کے ترجمان نے کہا کہ خطے میں امن و استحکام کے قیام کا واحد حل، فلسطینیوں کے جائز حقوق کو تسلیم کرنا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
یوکرین جیسے تنازعات تیسری عالمی جنگ تک پہنچ سکتے ہیں: ٹرمپ نے خبردار کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین جیسے جاری تنازعات دنیا کو تیسری عالمی جنگ کے دہانے تک لے جا سکتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ اگر روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کے ٹھوس امکانات پیدا ہوتے ہیں تو یوکرین اپنا نمائندہ مذاکرات کے لیے بھیج سکتا ہے۔
امریکی جانب سے پیش کیے گئے ممکنہ امن معاہدے پر بات کرتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے علاوہ یوکرین کے عوام اس منصوبے کے تصور کو مثبت نظروں سے دیکھ رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ مجوزہ امن معاہدہ چار سے پانچ مختلف حصوں پر مشتمل ہے اور اس کی پیچیدگی کی بڑی وجہ یہ ہے کہ علاقے کی تقسیم ایک مخصوص طریقہ کار کے تحت کی جا رہی ہے۔
ادھر یوکرینی صدر نے انکشاف کیا کہ امریکا نے انہیں ڈونباس میں ایک آزاد اقتصادی زون بنانے کی پیشکش کی ہے۔