لاہور(نیو زڈیسک)پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی اور پیس اینڈ جسٹس نیٹ ورک کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوگئے جس کے تحت خواتین کے خلاف صنفی تشدد کے خاتمے کے لیے ادارہ جاتی اشتراک کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

مفاہمتی یادداشت پر دستخط چیئرپرسن پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی حنا پرویز بٹ اور سی ای او پیس اینڈ جسٹس نیٹ ورک سید رضا علی نے کیے۔

تقریب میں ڈی جی پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی کلثوم ثاقب اور پیس اینڈ جسٹس نیٹ ورک کی پنجاب کی صوبائی لیڈ سمیعہ یوسف بھی موجود تھیں۔

حنا پرویز بٹ نے اس موقع پر کہا کہ ڈیجیٹل اور صنفی تشدد کے خلاف مشترکہ اقدامات کو عملی شکل دی جائے گی۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے وژن کے مطابق خواتین کے لیے محفوظ پنجاب ہماری اولین ترجیح ہے۔

انہوں نے کہا کہ صنفی تشدد کے خلاف صوبائی سطح پر مشترکہ ورکنگ گروپ قائم کیا جائے گا، نوجوانوں اور سول سوسائٹی کے لیے صنفی انصاف اور تحفظ پر ڈیجیٹل فیلوشپ کا آغاز ہوگا، ٹیکنالوجی کے ذریعے صنفی تشدد کے خلاف آگاہی مہمات کو وسعت دی جائے گی۔

حنا پرویز بٹ نے کہا کہ خواتین کے تحفظ کے لیے تمام اداروں کو ایک مربوط نظام کے تحت یکجا کیا جائے گا، متاثرہ خواتین کے لیے ریفرل سسٹم اور ڈائریکٹری کو مؤثر بنایا جائے گا، خواتین کے تحفظ کے لیے ادارہ جاتی ردِعمل کو مضبوط بنانا ہمارا ہدف ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: صنفی تشدد کے حنا پرویز بٹ خواتین کے کے خلاف کے لیے

پڑھیں:

پنجاب غریب ترین صوبہ ہے‘ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251212-01-19

 

پشاور (مانیٹر نگ ڈیسک) مشیر خزانہ خیبر پختونخوا مزمل اسلم نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام فنڈز کی تقسیم پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب پاکستان کا سب سے زیادہ غریب اور مستحق افراد کا صوبہ ہے دلیل یہ ہے 51 لاکھ پنجاب کی خواتین بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے مستفید ہو رہی ہیں۔ اپنے بیان میں مشیر خزانہ نے کہا کہ دوسرے نمبر پر سندھ کی 26 لاکھ خواتین بینظیر انکم سپورٹ کے پیسے لیتی ہیں، خیبرپختونخوا کی 22 لاکھ خواتین اور بلوچستان کی 4 لاکھ 85 ہزار خواتین بینظیر انکم سپورٹ فنڈز سے مستفید ہو رہی ہیں جبکہ اسلام آباد کی 21 ہزار خواتین بینظیر انکم سپورٹ سے فنڈز لیتی ہیں۔مشیر خزانہ نے سوال اٹھایا کہ اگر پنجاب واقعی اتنا ہی خوشحال صوبہ ہے تو 51 لاکھ غریب خاندان کیوں ہیں؟ مزمل اسلم نے کہا کہ خیبر پختونخوا کا معاملہ توسمجھ آتا ہے کیونکہ پچھلے 20 سال سے یہ آپریشن اور دہشت زدہ ہے، پنجاب کو این ایف سی کے تحت 52 فیصد وسائل بھی دئیے جاتے ہیں اس کے باوجود اتنی غربت ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔

مانیٹرنگ ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • انڈے کھانے کیلئے محفوظ ہیں یا نہیں، ابالنے سے قبل کیسے معلوم کیا جائے؟
  • ہماری اولین ترجیح صیہونی جیلوں سے اپنے قیدیوں کی رہائی ہے، لبنانی صدر
  • ملکی سالمیت کے خلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، بلاول بھٹو کا اعلان
  • پنجاب غریب ترین صوبہ ہے‘ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا
  • پی ٹی اے کا صارفین کیلئے AI کے محفوظ استعمال سے متعلق اہم ہدایت نامہ جاری
  • پنجاب بورڈز آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن (ترمیمی) آرڈیننس 2025 منظور کرلیا گیا
  • خواتین پر تشدد کیخلاف عالمی اتحاد ’’آل اِن‘‘ قائم
  • بندوقوں والے نہتے خواتین سے ڈر رہے ہیں، سابق سینیٹر مشتاق
  • اسلام آباد: جھگیوں میں مقیم خواتین اور مردوں پر تشدد کے الزام میں گرفتار 3 چینی شہری رہا