خواتین کے لیے محفوظ پنجاب ہماری اولین ترجیح ہے، حنا پرویز بٹ
اشاعت کی تاریخ: 13th, December 2025 GMT
لاہور(نیو زڈیسک)پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی اور پیس اینڈ جسٹس نیٹ ورک کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوگئے جس کے تحت خواتین کے خلاف صنفی تشدد کے خاتمے کے لیے ادارہ جاتی اشتراک کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
مفاہمتی یادداشت پر دستخط چیئرپرسن پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی حنا پرویز بٹ اور سی ای او پیس اینڈ جسٹس نیٹ ورک سید رضا علی نے کیے۔
تقریب میں ڈی جی پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی کلثوم ثاقب اور پیس اینڈ جسٹس نیٹ ورک کی پنجاب کی صوبائی لیڈ سمیعہ یوسف بھی موجود تھیں۔
حنا پرویز بٹ نے اس موقع پر کہا کہ ڈیجیٹل اور صنفی تشدد کے خلاف مشترکہ اقدامات کو عملی شکل دی جائے گی۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے وژن کے مطابق خواتین کے لیے محفوظ پنجاب ہماری اولین ترجیح ہے۔
انہوں نے کہا کہ صنفی تشدد کے خلاف صوبائی سطح پر مشترکہ ورکنگ گروپ قائم کیا جائے گا، نوجوانوں اور سول سوسائٹی کے لیے صنفی انصاف اور تحفظ پر ڈیجیٹل فیلوشپ کا آغاز ہوگا، ٹیکنالوجی کے ذریعے صنفی تشدد کے خلاف آگاہی مہمات کو وسعت دی جائے گی۔
حنا پرویز بٹ نے کہا کہ خواتین کے تحفظ کے لیے تمام اداروں کو ایک مربوط نظام کے تحت یکجا کیا جائے گا، متاثرہ خواتین کے لیے ریفرل سسٹم اور ڈائریکٹری کو مؤثر بنایا جائے گا، خواتین کے تحفظ کے لیے ادارہ جاتی ردِعمل کو مضبوط بنانا ہمارا ہدف ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: صنفی تشدد کے حنا پرویز بٹ خواتین کے کے خلاف کے لیے
پڑھیں:
پنجاب غریب ترین صوبہ ہے‘ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251212-01-19
پشاور (مانیٹر نگ ڈیسک) مشیر خزانہ خیبر پختونخوا مزمل اسلم نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام فنڈز کی تقسیم پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب پاکستان کا سب سے زیادہ غریب اور مستحق افراد کا صوبہ ہے دلیل یہ ہے 51 لاکھ پنجاب کی خواتین بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے مستفید ہو رہی ہیں۔ اپنے بیان میں مشیر خزانہ نے کہا کہ دوسرے نمبر پر سندھ کی 26 لاکھ خواتین بینظیر انکم سپورٹ کے پیسے لیتی ہیں، خیبرپختونخوا کی 22 لاکھ خواتین اور بلوچستان کی 4 لاکھ 85 ہزار خواتین بینظیر انکم سپورٹ فنڈز سے مستفید ہو رہی ہیں جبکہ اسلام آباد کی 21 ہزار خواتین بینظیر انکم سپورٹ سے فنڈز لیتی ہیں۔مشیر خزانہ نے سوال اٹھایا کہ اگر پنجاب واقعی اتنا ہی خوشحال صوبہ ہے تو 51 لاکھ غریب خاندان کیوں ہیں؟ مزمل اسلم نے کہا کہ خیبر پختونخوا کا معاملہ توسمجھ آتا ہے کیونکہ پچھلے 20 سال سے یہ آپریشن اور دہشت زدہ ہے، پنجاب کو این ایف سی کے تحت 52 فیصد وسائل بھی دئیے جاتے ہیں اس کے باوجود اتنی غربت ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔